شوہر کو چھوڑ دینے والی عورت کو گذرا خرچ ملنا چاہئے اس کے متعلق سپریم کورٹ کرے گا فیصلہ

,

   

جسٹس ایس کے کاؤل اور کے ایم جوزف کی بنچ نے 4اکٹوبر کے روز اس پر سنوائی کی تھی‘ مذکورہ عدالت نے بیوی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت میں پیش ہونے کا استفسار کیاہے

نئی دہلی۔سپریم کورٹ اس سوال کا جائزہ لے گا کہ آیا بیوی اپنا سسرالی گھر یا شوہر کو اپنی مرضی سے چھوڑ کر چلی جاتی ہے‘ جس کے لئے ”کوئی خاص وجہہ نہیں ہے“ تو کیا آیا وہ شوہر سے گذرا خرچ لینے کی حقدار رہے گا۔

اترپردیش کے ایک شخص نے عدالت میں یہ معاملہ پیش کیاتھا‘ جس نے آلہ اباد ہائی کورٹ میں 19جولائی کے روم سنائے گئے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی تھی

جس فیصلے میں ہائی کورٹ نے اس کو ہدایت دی تھی کہ وہ رسمی معاوضہ 20,000روپئے ہر ماہ اپنے الگ ہونے والی بیوی کو ادا کرے۔جسٹس ایس کے کاؤل اور کے ایم جوزف کی بنچ نے 4اکٹوبر کے روز اس پر سنوائی کی تھی‘

مذکورہ عدالت نے بیوی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت میں پیش ہونے کا استفسار کیاہے۔اس میں شوہر کا احکامات جاری کئے گئے ہیں وہ ہر ماہ دس ہزار روپئے سنوائی ختم ہونے تک ادا کرے او رابھی تک کی باقی ماہانہ ادائیگی کو روک دے۔

شوہر نے اپنی درخواست میں اپیل کی کہ بیوی نے اپنی مرضی سے سسرالی گھر چھوڑا تھا‘یہ ان کی جانب سے کی گئی کسی زیادتی کا معاملہ نہیں ہے اور اسی وجہہ سے گذرا خرچ کی ادائیگی سے میں پاک ہوں۔

مذکورہ آلہ اباد ہائی کورٹ نے سیکشن 125برائے کریمنل پروسیڈر کورڈ(سی آر پی سی) کے تحت گذرا خرچ دینے کی منظوری دی تھی۔

اس کے تحت علیحدہ ہونے والی بیوی‘ ایک نابالغ‘ مجبور والدین اور سنوائی کرنے والے عدالت میں معاشی مدد کے لئے درخواست دے سکتے ہیں۔

شوہر کی درخواست کے مطابق آزدواجی عدالت نے اپریل میں یہ مانا تھا کہ بیوی بناء کسی ناگزیر وجہہ اپنا سسرالی گھر چھوڑ کر چلی گئی تھی مگر ہر ماہ رسمی طور پر 20,000کا گذرا خرچ ادا کرنے کا حکم دیا۔

ہائی کورٹ نے مذکورہ شخص کی اپیل پر بھی ہدایت کو جاری رکھا تھا۔ سپریم کورٹ میں دائر اپنی درخواست میں مذکورہ شخص نے ہندو میریج ایکٹ کے سیکشن 9کا حوالہ دیا‘ جس میں اس بات کا اختیار دیاگیا ہے کہ قصور وار پارنٹر کے خلاف اپنے اختیار کا استعمال کیاجاسکتا ہے