شیشہ و تیشہ

   

شبیر علی خان اسمارٹؔ
جعلی ڈاکٹروں سے معذرت کیساتھ
مجھ سا ان پڑھ بھی جب بن گیا ڈاکٹر
لوگ کہتے ہیں خودساختہ ڈاکٹر
وہ تو پی ایچ ڈی کرکے بنا ڈاکٹر
اور میں ہوں کہ خالی گھڑا ڈاکٹر
بی یو ایم ایس نہیں آر ایم پی نہیں
میں ہوں اسناد سے ماورا ڈاکٹر
ڈاکٹر ہوں مطب کا نہ مکتب کا میں
ہوں معلّق لٹکتا ہوا ڈاکٹر
ڈاکٹر ڈاکٹر بڑبڑاتا رہا
میرے خوابوں میں آتا رہا ڈاکٹر
گھانس دالی نہیں جب کسی نے مجھے
تب میں خود ساختہ بن گیا ڈاکٹر
آئیے راز سب کو بتاتا چلوں
کس طرح میں اچانک ہوا ڈاکٹر
جعلسازی میں ماہر ہے چیلہ مرا
جوڑ توڑ اُس نے کی میں بنا ڈاکٹر
سارے حواریوں کو اکٹھا کیا
جشن برپا کیا کہہ دیا ڈاکٹر
بند مٹھی کا سارا بھرم کھل گیا
ہوگیا ہوں میں اک مسخرا ڈاکٹر
لوگ اسمارٹؔ ہیں سب سمجھنے لگے
کیسے ہتھکنڈے کرکے بنا ڈاکٹر
………………………
زاویۂ نگاہ …!
٭ ایک عورت اپنی پڑوسن سے : بہن تمہارے بیٹے اور بیٹی کی شادی میں شریک نہیں ہوسکی معافی چاہتی ہوں ! سب لوگ کیسے ہیں ، تمہاری نئی بہو اور بیٹی کیسی ہے ؟
پڑوسن : صبح صبح اُس منحوس لڑکی کو کیوں یاد کیا ، بہت بُری ہے ۔ صبح دس بجے تک سوتی ہے ۔ میرا بیٹا زبردستی اُٹھاکر منہ دُھلاکر چائے بناکر پلاتا ہے ۔ بڑی کام چور اور بدتمیز ہے ۔ رات کا کھانا باہر ہی کھانے کی ضد کرتی ہے خدا ایسی لڑکی کو کسی دشمن کی بھی بہو نہ بنائے ۔
خاتون : تمہارا داماد کیسا ہے ؟
پڑوسن : میرا داماد ہیرا ہے ہیرا ، کسی فرشتہ سے کم نہیں ۔ میری بیٹی کو رانی بناکر رکھا ہے ۔ میری بیٹی کو صبح دس بجے جگاتا ہے ، گرم پانی سے منہ دُھلاتا ہے اور اسپیشل چائے بناکر پلاتا ہے ۔ گھر کا سارا کام خود ہی کرتا ہے ۔ اکثر رات کا کھانا باہر ہی کھاتے ہیں ۔ خدا ایسا داماد ہر ایک کو دے ۔
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
٭ ……………
تازہ اسے کہتے ہیں …!
٭ ایک صاحب کی کسی شاعر سے دوستی ہوگئی ، شاعر آئے دن کسی نہ کسی مشاعرہ میں انھیں لے جاتے ۔ یہ سلسلہ ایک عرصہ تک چلتا رہا ۔ ایک دن انھوں نے شاعر سے دریافت کیا ، یار تم بار بار تازہ کلام ، تازہ کلام کہہ کر مہینوں سے وہی پرانا کلام ہی سناتے رہتے ہو ۔ میری سمجھ میں تو نہیں آیا یہ کیا معاملہ ہے ؟
شاعر نے بڑے شاعرانہ انداز سے جواب دیا : ’’تازہ سے مراد ، اپنے مجموعہ کلام سے اس کاغذ پر تازہ لکھ کر لانے کو ، تازہ کہتے ہیں…!!‘‘
دستگیر نواز ، حیدرآباد
………………………
ایسا کیوں ؟
٭ بازار جاتے ہوئے باپ بیٹے سے کہتا ہے ، بیٹا ! تم جب بھی بازار آتے ہو اپنی آنکھیں بند کرلیتے ہو ، ایسا کیوں ؟
بیٹا باپ سے کہتا ہے ،’’ اکثر سنا ہے ، دکان والے آنکھوں میں دھول جھونک دیتے ہیں اس لئے میں اپنی آنکھیں بند رکھتا ہوں ‘‘۔
بابو اکیلاؔ ۔جہانگیرواڑہ ، کوہیر
٭ ……………
مشکل کام …!
مریض ڈاکٹر سے :مجھے رات کو نیند نہیں آتی۔
ڈاکٹر : آپ لیٹ کر 2000 ہزار تک گنتی گنا کریں نیند آجائے گی ۔
دو دن بعد مریض آیا ، ڈاکٹر : عمل کیا ؟
مریض : جی کیا تھا مشکل کام ہے ہزار تک گنا تو نیند آگئی پِھر چائے پی اور اُٹھ کر دو ہزار پورا کیا ۔
حبیب حمزہ العیدروس ۔ جدہ
٭ ……………
کم بخت …!
وکیل (اپنے ساتھی سے ) تم نے میرے موکل کی حرکت دیکھی ؟دوسرا وکیل : کیا ہوا ؟
پہلا وکیل : میں نے اسے جعلی نوٹوں کے مقدمے میں بری کرایا اور وہ کم بخت فیس میں مجھے ہی جعلی نوٹ دے گیا ۔
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
………………………