شیشہ و تیشہ

   

قطب الدین قطبؔ
شہر کے نام …!!
ایک کے بعد ایک شہر کے نام بدلتے جاؤ
وعدہ کرو کچھ اور کام بدلتے جاؤ
آج لاٹھی ہے تمہاری اور بھینس بھی تمہاری
ممکن نہیں اپنے کئے کا انجام بدلتے جاؤ
………………………
مرزا فاروق چغتائی
جاگ جا …!!
ہند کے اے نوجواں اب جاگ جا
کب تلک سوتا رہے گا جاگ جا
اچھے دن آئیں گے تو بھی اوروں کی طرح
بینک سے لے لون اور پھر بھاگ جا
………………………
گلریزؔ
آج تعطیل ہے…!!
گیت خوشی کے گاؤ، آج تعطیل ہے
پروگرام تفریح کا بناؤ، آج تعطیل ہے
اڈلی دوسہ سے ہوگئی طبعیت اُچاٹ
کھچڑی قیمہ بناؤ، آج تعطیل ہے
دن بھر سونے کا ہے پروگرام
نیند سے مت جگاؤ، آج تعطیل ہے
کہا بیگم نے انتہائی لگاوٹ سے
ہمیں بھی پکچر دکھاؤ، آج تعطیل ہے
خاموشی پسند ہے تمہارے ڈیڈی کو
بچو شور نہ مچاؤ، آج تعطیل ہے
مائیکہ گئی ہوئی ہیں بیگم، دوستو
محفل تاش کی سجاؤ، آج تعطیل ہے
کل ڈیوٹی کے خوف سے پریشان نہ ہو گلریزؔ
دل کو خوب بہلاؤ، آج تعطیل ہے
………………………
ارے پگلو…!
٭ ایک خاتون کسی گلی سے گزر رہی تھی کہ ایک شریر بچے نے ایک پٹا خہ جلا کر پھینکا جو سیدھا اُن کے کھلے ہوئے ہینڈ بیگ میں چلا گیا۔ تمام بچے چلائے:
’’ آنٹی پٹاخہ ، آنٹی پٹاخہ‘‘
خاتون نے مُڑ کر بچوں کو دیکھا اور مسکرا کر بولی۔ ارے پگلو ! اب پہلے جیسی بات کہاں ؟
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
الگ الگ رنگ …!!
شوہر نے بیوی سے کہا : ’’بیگم ! تم یہ کیا کررہی ہو…؟‘‘
بیوی (شوہر کو بڑے ہی غصے میں) : ’’تم جیسے بیکار آدمی سے شادی کرکے پچھتارہی ہوں اور ایک ساڑی کو تین بار الگ الگ رنگ سے رنگ کر پہن رہی ہوں‘‘۔
سالم جابری ۔ آرمور
………………………
یوسفی کے جنت کے نمونے!!
٭ مجھے (مشتاق احمد یوسفی ) پھولوں میں رنگ کے لحاظ سے سفید گلاب اور خوشبوؤں میں نئے کرنسی نوٹ کی خوشبو بہت مرغوب ہے ۔ میرا خیال ہے ( جو ضروری نہیں کہ ناقص ہو) کہ سرسبز اور تازہ تازہ اور کرارے کرنسی نوٹ کا عطر نکال کر ملازمت پیشہ حضرات اور ان کی بیویوں کو مہینے کی آخری تاریخوں میں سنگھایا جائے تو گھر گرہستی جنت کا نمونہ بن جائے ۔
نجیب احمد نجیب۔حیدرآباد
………………………
شادی کرلو …!!
باپ بیٹے سے : ’’بیٹا …! اب تم بڑے ہوگئے ہو فوری شادی کرلو …!
بیٹا : ڈیڈی مجھے دنیا کی ساری عورتوں سے نفرت ہے ۔
باپ : بیٹا شادی کرلینے کے بعد ایک کو چھوڑکر دنیا کی باقی ساری عورتوں سے تم کو محبت ہوجائے گی …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
کیا بات ہے …!!
٭ ایک مالدار نوجوان سے ایک پیشہ ور بھکاری نے کہا : ’’صاحب ! کیا بات ہے دو سال پہلے آپ مجھے پچاس روپئے دیا کرتے تھے ۔ پچھلے سال سے پچیس روپئے دے رہے ہیں اور اس سال کے شروع میں صرف 12 روپئے ‘‘ ۔
نوجوان ٹھنڈی آہ بھرکر بولا : ’’دو سال پہلے میں کنوارا تھا ، پچھلے سال میری شادی ہوئی تھی اور اب میں ایک بچے کا باپ ہوں ‘‘ ۔
بھکاری برہم ہوکر بولا : ’’ تو گویا آپ میرے پیسوں سے اپنے کنبے کی پرورش کررہے ہیں …!!‘‘
نظیر سہروردی۔ راجیونگر
………………………