شیشہ و تیشہ

   

احمدؔ قاسمی
جانے والی ہے …!!
حکومت جانے والی ہے ، وزارت جانیوالی ہے
الیکشن ہارتے ہی شان و شوکت جانیوالی ہے
تمہاری چار سو بیسی سے جنتا ہوگئی واقف
تمہارے ساتھ اب جھوٹی حماقت جانیوالی ہے
اچانک نوٹ بندی سے سمٹ کر رہ گیا بھارت
تجارت چائے کی کرنے جہالت جانیوالی ہے
مزاجِ وقت تخت و تاج سب سے چھین لیتا ہے
وہ جس پہ ناز کرتا تھا وہ طاقت جانیوالی ہے
بُرے دن تھک گئے اچھے دنوں کو یاد کر کرکے
تمہاری اس الیکشن میں ضمانت جانیوالی ہے
بُرائی چُھپ نہیں سکتی چُھپانے سے کبھی ہرگز
یقینا سب کے کانوں تک شکایت جانیوالی ہے
یہ خوشخبری بھی احمدؔ قاسمی صاحب ذرا سُن لیں
کسی گمنام کوچے میں قیادت جانیوالی ہے
………………………
کیا آرڈر کروں؟
٭ ہوٹل میں ایک میز پر تنہا لڑکی کو دیکھ کر ایک نوجوان اُس کے سامنے کی کرسی پر بیٹھ کر بولا ’’کیا آرڈر کروں ؟‘‘
لڑکی بولی : ’’میرے لئے کولڈرنک اور اپنے لئے ایمبولینس کا آرڈر کرو کیونکہ سامنے سے میرا باکسر شوہر آرہا ہے …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
رشوت خور کون …!؟
٭ اسکول میں ہیڈماسٹر نے آئی ڈی کارڈ فوٹو کیلئے فوٹوگرافر کو بلایا اور فوٹو کارڈ بنانے کیلئے ہر لڑکے کیلئے 10 روپئے طئے کئے ۔ فوٹو گرافر کے جانے کے بعد ہیڈ ماسٹر نے ٹیچر سے کہا کہ ہر بچے کے فوٹو کیلئے 20-20 روپئے طئے کیا ہوں وصول کرواکر جمع کرادو ۔ ٹیچر نے بچوں کو بلاکر کہا فوٹو آئی ڈی کارڈ کیلئے فی کس 30-30 روپئے میرے پاس جمع کرو ۔ ایک لڑکا گھر جاکر ماں سے کہا کہ فوٹو کے لئے 50 روپئے جمع کرانا ہے ۔ لڑکے کے باپ آنے پر ماں نے کہا لڑکے کے فوٹو آئی ڈی کارڈ کیلئے 100 روپئے دینا ہے۔ اب بھلا بتائیے ان حالات میں ملک سے رشوت کب دور ہوگی ۔
شعیب علی فیصل۔ محبوب نگر
………………………
دست بدست…!
٭ ایک شاہی دعوت کے موقعہ پر بادشاہ نے اپنے وزیروں ، امیروں سے سوال کیا کہ ’’ہرچند کہ ہم نے ٹیکسوں میں اضافہ کردیا ہے مگر اس کے باوجود سرکاری خزانے میں مد کم ہوئی ہے ، اس کا سبب کیا ہے ؟ ‘‘
ایک وزیر نے دست بستہ عرض کیا ’’جہاں پناہ ! جان کی معافی ہو تو عرض کروں‘‘ ۔
فرمایا : معافی ملی …!!‘‘
تب اس نے برف کا ایک بڑا سا ڈلا اُٹھایا اور تجویز پیش کی کہ دعوت میں جتنے لوگ موجود ہیں، ان کے ہاتھ سے گذرتا ہوا برف کا ڈلا بادشاہ تک پہنچے ۔ اس طرح ہاتھوں ہاتھ گذرتا ہوا جب وہ بادشاہ سلامت کی خدمت میں پہنچا تو وہ مٹر کے دانے کے برابر رہ گیا تھا ۔
نظیر سہروردی۔راجیونگر، حیدرآباد
………………………
ذلت سے زہر بہتر …!!
٭ ایک بار ایک درزی پیالے پر کپڑا ڈھانک کر ، کچھ لایا اور نوکر سے کہا کہ اس کو ہاتھ مت لگانا اس میں زہر ہے ۔ درزی کے جانے کے بعد نوکر نے پیالے پر ڈھنکا ہوا کپڑا نکالا تو اس میں شہد تھا ۔ نوکر نے پیالے پر ڈھنکا ہوا کپڑا پھاڑا اورروٹی لاکر اس شہد کو کھالیا۔
درزی نے پھٹا کپڑا اور خالی پیالہ دیکھ کر ماجرا پوچھا ۔ نوکر نے کہا ایک چور یہ پیالا اور یہ کپڑا لیکر بھاگ رہا تھا ، میں نے اس سے چھیننا چاہا تو کپڑا پھٹ گیا ، پھر میں نے آپ کے ڈر سے کہ اس ذلت سے تو اچھا ہے کہ میں زہر پی لوں اور مرجاؤں یہی سوچکر میں نے زہر پی لیا…!!
بابواکیلاؔ ۔ جہانگیر واڑہ کوہیر
………………………
کھٹمل اور جویں…!
٭ ایک چھوٹی لڑکی اپنی ماں کو چارپائی کے چاروں پائیوں میں گرم گرم پانی ڈالتے ہوئے بغور دیکھ رہی تھی … پوچھا … : ممی آپ یہ گرم پانی کیوں ڈال رہی ہو!؟
ماں نے کہا : ’’بیٹی ! اس میں کھٹمل بہت ہیں گرم پانی ڈالنے سے سارے مرجائیں گے۔ یہ سن کو لڑکی بولی ایسا ہے تو بھیا کے سر میں بھی تھوڑا گرم پانی ڈالو کیونکہ اُن کے سر میں بھی جوویں بہت ہیں ۔
بے بی اکیلی ۔ کرنول
………………………