شیشہ و تیشہ

   

تجمل اظہرؔ
احساسِ انا …!
دھوپ ڈھلتی ہے تو سایوں کو بڑھادیتی ہے
پست قامت کو بھی احساسِ انا دیتی ہے
بے شعوروں کو یہاں سر پہ بٹھاکر دنیا
ہوشمندوں کو نگاہوں سے گرادیتی ہے
………………………
سرفراز شاہد ؔ
غزل
وہ لوگ ساگ دال سے آگے نہیں گئے
جو لقمۂ حلال سے آگے نہیں گئے
تحفے میں مانگتے ہیں وہ سونے کے زیورات
خود ریشمی رومال سے آگے نہیں گئے
’’ بلو کی گھر ‘‘ کی راہ پر اب بھی ہیں گامزن
جو لوگ بھیڑ چال سے آگے نہیں گئے
ان راشیوں میں ان کو فرشتہ صفت کہو
جو حد ’’ اعتدال ‘‘ سے آگے نہیں گئے
سولہ کے بعد عمر تو تھوڑی بہت بڑھی
لیکن وہ بیس سال سے آگے نہیں گئے
ان کو بھی میل جول میں ’’ وقفہ ‘‘ پسند تھا
اور ہم بھی بول چال سے آگے نہیں گئے
شاہدؔ مزاح گوئی کا دعویٰ انھیں بھی ہے
جو حد ’’ اعتدال ‘‘ سے آگے نہیں گئے
………………………
نمک پارے
محکمہ موسمیات : ایسا نجومی جس کی ہر پیش قیاسی اُلٹی ہوتی ہے ۔
محکمہ پولیس : جسے ہرواردات کی اطلاع پہلے سے ہوتی ہے ۔
ملازم سرکار : جسے تنخواہ صرف حاضری کی ملتی ہے ۔ ہر فائیل کی قیمت علحدہ ۔
عدالت : وعدہ پے وعدہ جو کبھی وفا نہیں ہوتا
محکمہ ACB: چیونٹی پکڑنا ہاتھی چھوڑنا۔
محکمہ بلدیہ : کھایا پیا اور چل دیا۔
آر ٹی سی : اندر سفر کرنا محفوظ سامنے سفر کرنا موت کو دعوت دینا ۔
ہوائی سفر : ہوئے مرکے ہم جو رسواء ہوئے کیوں نہ غرقِ دریا ، نہ کبھی جنازہ اُٹھتا نہ کہیں مزار ہوتا ۔
قادری ۔ حیدرآباد
………………………
سب کچھ …!
٭ کلکتہ کی مشہور مغنیہ گوہر جان ایک مرتبہ الٰہ آباد گئی اور جانکی بائی کے مکان پر ٹھہری۔ جب گوہر جان رخصت ہونے لگی تو اپنی میزبان سے کہا کہ میرا دل خان بہادر سید اکبر حسین سے ملنے کو بہت چاہتا ہے۔ جانکی بائی نے کہا کہ آج میں وقت مقرر کر لوں گی کل چلیں گے۔ چنانچہ دونوں دوسرے دن اکبر الہ آبادی کے ہاں پہنچیں۔ جانکی بائی نے تعارف کرایااور کہا کہ یہ کلکتہ کی نہایت مشہور و معروف مغنیہ گوہر جان ہیں۔ آپ سے ملنے کا بے حد اشتیاق تھا لہذا ان کو آپ سے ملانے لائی ہوں۔
اکبرؔ الٰہ آبادی نے کہا ’’ زہے نصیب، ورنہ نہ میں امام ، نہ غوث ، نہ قطب اور نہ کوئی ولی جو قابلِ زیارت خیال کیا جاؤں۔پہلے جج تھا اب ریٹائر ہو کر صرف اکبرؔ رہ گیا ہوں، حیران ہوں کہ آپ کی خدمت میں کیا تحفہ پیش کروں‘‘۔گوہر نے کہا ’’یادگار کے طور پر ایک شعر ہی لکھ دیجئے‘‘۔
اکبرؔ الٰہ آبادی نے کاغذ پر یہ لکھ کے حوالے کیا
خوش نصیب آج بھلا کون ہے گوہر کے سوا
سب کچھ اللہ نے دے رکھا ہے شوہر کے سوا
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
اتنے چھوٹے …!
٭ ایک شخص ایک ہیرکٹنگ سلون میں گیا اور حجام سے بولا ’’بال چھوٹے کردو ‘‘
حجام پوچھا ’’کتنے چھوٹے کروں‘‘
وہ شخص تھوڑا سونچ کر بولا ’’اتنے چھوٹے کاٹو کہ میری بیوی کے مُٹھی میں نہ آئے ‘‘۔
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
………………………
وہ گڈا نہیں …!
٭ جاپان کے ایک کھلونا اسٹور میں گاہک نے سیلزمین سے پوچھا : ’’اس گلدستہ کی کیا قیمت ہے ؟‘‘ ۔
پندرہ ڈالر سیلز مین نے جواب دیا ۔
گاہک نے پوچھا وہ بھالو ڈانس کررہا ہے ؟
18 ڈالر سیلزمین نے جواب دیا !
گاہک کارنر میں جو گڈا کھڑا ہے اس کی قیمت؟
سیلزمین ’’پچاس لاکھ ڈالر !‘‘
گاہک گھبراکر پوچھا اس میں کیا خوبی ہے؟
سیلزمین ! وہ گڈا نہیں بلکہ اس اسٹور کے مالک ہیں !!
ایم اے وحید رومانی ۔ پھولانگ ، نظام آباد
………………………