شیشہ و تیشہ

   

شعیب علی فیصل
جاؤ جی …!!
قبر پر شوہر کے تھی اک محترمہ بیٹھی ہوئی
بند کرکے دونوں آنکھیں جانے کیا کہتی رہی
اس اندھرے میں کسی بچھو نے کاٹا تو کہا
’’جاؤ جی ! مرکر بھی تم چھوڑے نہیں ہو دل لگی‘‘
…………………………
عبیر ابوذری
دن رات مسلسل
رویا ہوں تری یاد میں دن رات مسلسل
ایسے کبھی ہوتی نہیں برسات مسلسل
کانٹے کی طرح ہوں میں رقیبوں کی نظر میں
رہتے ہیں مری گھات میں چھ سات مسلسل
چہرے کو نئے ڈھب سے سجاتے ہیں وہ ہر روز
بنتے ہیں مری موت کے آلات مسلسل
اجلاس کا عنوان ہے اخلاص و مروت
بدخوئی میں مصروف ہیں حضرات مسلسل
ہم نے تو کوئی چیز بھی ایجاد نہیں کی
آتے ہیں نظر اُن کے کمالات مسلسل
کرتے ہیں مساوات کی تبلیغ وہ جوں جوں
بڑھتے ہی جاتے ہیں طبقات مسلسل
ہر روز کسی شہر میں ہوتے ہیں دھماکے
رہتی ہے مرے دیس میں شب رات مسلسل
ہر روز وہ ملتے ہیں نئے روپ میں مجھ کو
پڑتے ہیں مری صحت پہ اثرات مسلسل
…………………………
دو پیر اسی لئے …!!
لڑکا (والد سے ) : ابّا مجھے ٹو وہیلر چاہئے ۔
والد : اﷲ تعالیٰ نے تمہیں دو پاؤں دیئے ہیں نا …!؟
لڑکا :ہاں ! ایک گیر بدلنے کے لئے اور دوسرا بریک لگانے کے لئے ۔
رفعت موسیٰ ۔ چنچلگوڑہ
…………………………
اس سے زیادہ
٭ آپریشن کیلئے بیہوشی کا انجکشن لگانے سے پہلے ڈاکٹر نے مریضہ سے پوچھا: آپ کی عمر؟مریضہ نے کہا: 28 سال
ڈاکٹر نے کہا: محترمہ، آپ کو یقین ہے نا کہ آپ کی یہی عمر ہے کیونکہ میں نے آپ کی عمر کے حساب سے آپ کی بیہوشی کی دوا کی مقدار مقرر کرنی ہے۔
مریضہ نے کہا: 30 سال
ڈاکٹر نے پھر کہا: آپ دیکھ لیجیئے، دوائی کی کم یا زیادہ مقدار سے مریض یا تو آپریشن کے دوران ہی ہوش میں آ جاتا ہے یا پھر کومے میں بھی جا سکتا ہے۔
مریضہ: 38 سال
ڈاکٹر نے پھر کہا: اگر آپ عمر غلط بتائیں گی تو دوائی کی کم و بیش مقدار کا سیدھا سیدھا اثر گردوں پر پڑتا ہے اور وہ فیل بھی ہو سکتے ہیں۔
مریضہ نے چیختے ہوئے کہا: 49 سال، اور اب بھلے آپریشن تھیٹر سے میری لاش ہی کیوں نا باہر نکلے، میں اس سے زیادہ عمر بالکل نہیں بڑھاؤں گی۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
سچی یاری …!!
٭ پانچ گہرے دوست گھومنے شہر آئے اور ہوٹل میں کھانا کھایا ۔ جب بل دینے کی باری آئی تو سب آپس میں ایک دوسرے سے لڑنے لگے کہ بل میں ادا کروں گا ۔ کچھ دیر ایسے ہی چلتا رہا پھر طئے پایا کہ ہوٹل کے گرد چکر لگاکر جو سب سے پہلے گیٹ پر پہنچے گا وہ بل دے گا ۔ یہ منظر دیکھ کر ہوٹل کے مالک کی آنکھوں میں آنسو آگئے ۔ خیر دوڑ شروع ہوئی ۔ ہوٹل کے مالک نے سیٹی بجائی اور وہ اب تک پانچوں کے گیٹ تک پہنچنے کا انتظار کررہا ہے …!!
نجیب احمد نجیبؔ ۔ حیدرآباد
…………………………
مجھے بتادیا ہوتا …!!
٭ ایک آدمی کو موسیقی کا نیا نیا شوق ہوا تو وہ بازار سے ایک نیا پیانو خریدلایا اور رات کے ایک بجے مشق کرنے لگا ۔ آدمی کے پڑوسی کو غصہ آگیا اور اس نے موسیقار کے گھر کی تمام کھڑکیاں توڑدیں۔ نیا موسیقار اس وقت چپ ہوگیا ۔ صبح اس نے اپنے پڑوسی سے کہا : جناب ! اگر آواز کم آرہی تھی تو مجھے بتادیا ہوتا میں خود ہی کھڑکیاں کھول دیتا ۔
سید شمس الدین مغربی ۔ریڈہلز
…………………………
اتنے چھوٹے …!
٭ ایک شخص ایک ہیرکٹنگ سلون میں گیا اور حجام سے بولا ’’بال چھوٹے کردو ‘‘
حجام پوچھا ’’کتنے چھوٹے کروں‘‘
وہ شخص تھوڑا سونچ کر بولا ’’اتنے چھوٹے کاٹو کہ میری بیوی کی مٹھی میں نہ آئیں ‘‘۔
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
…………………………