شیشہ و تیشہ

   

قطب الدین قطبؔ
عروج و زوال …!!
کوئی شک نہیں انداز بیاں ہے کمال کا
دانا ہے تو رکھ حساب اپنے اعمال کا
ایک بات پتہ کی بتاتا چلوں تجھے
انتہا عروج کی ، ہے آغاز زوال کا
…………………………
سرفراز شاہد ؔ
غزل
وہ لوگ ساگ دال سے آگے نہیں گئے
جو لقمۂ حلال سے آگے نہیں گئے
تحفے میں مانگتے ہیں وہ سونے کے زیورات
خود ریشمی رومال سے آگے نہیں گئے
’’ بلو کی گھر ‘‘ کی راہ پر اب بھی ہیں گامزن
جو لوگ بھیڑ چال سے آگے نہیں گئے
ان راشیوں میں ان کو فرشتہ صفت کہو
جو حد ’’ اعتدال ‘‘ سے آگے نہیں گئے
سولہ کے بعد عمر تو تھوڑی بہت بڑھی
لیکن وہ بیس سال سے آگے نہیں گئے
ان کو بھی میل جول میں ’’ وقفہ ‘‘ پسند تھا
اور ہم بھی بول چال سے آگے نہیں گئے
شاہدؔ مزاح گوئی کا دعویٰ انھیں بھی ہے
جو حد ’’ اعتدال ‘‘ سے آگے نہیں گئے
…………………………
نمک پارے
محکمہ موسمیات : ایسا نجومی جس کی ہر پیش قیاسی اُلٹی ہوتی ہے ۔
محکمہ پولیس : جسے ہرواردات کی اطلاع پہلے سے ہوتی ہے ۔
ملازم سرکار : جسے تنخواہ صرف حاضری کی ملتی ہے ۔ ہر فائیل کی قیمت علحدہ ۔
عدالت : وعدہ پے وعدہ جو کبھی وفا نہیں ہوتا
محکمہ ACB: چیونٹی پکڑنا ہاتھی چھوڑنا۔
محکمہ بلدیہ : کھایا پیا اور چل دیا۔
آر ٹی سی : اندر سفر کرنا محفوظ سامنے سفر کرنا موت کو دعوت دینا ۔
ہوائی سفر : ہوئے مرکے ہم جو رسواء ہوئے کیوں نہ غرقِ دریا ، نہ کبھی جنازہ اُٹھتا نہ کہیں مزار ہوتا ۔
قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
تاخیر کی وجہ !
٭ بارش کی وجہ سے لیٹ آنے والے طالب علم سے استاد نے تاخیر کی وجہ پوچھی تو اس نے یوں بیان کیاکہ:’’ بارش کی وجہ سے پھسلن بہت زیادہ تھی وہ ایک قدم آگے بڑھاتا تو دو قدم پیچھے چلا جاتا‘‘۔
لیکن پھر وہ اسکول کیسے پہنچا ؟استاد نے حیرانی سے پوچھا۔
تنگ آکے سر جی میں نے منہ گھر کی طرف کر لیا تھا !شاگرد نے اطمینان سے جواب دیا۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
ایک ایک سانس !
گرل فرینڈ ( اپنے بوائے فرینڈ سے ) : میری ایک ایک سانس پہ ایک ایک لڑکا مرتا ہے …!
بوائے فرینڈ : تو تم کوئی اچھا سا ٹوتھ پیسٹ استعمال کیوں نہیں کرلیتی …!!
محمد امتیاز علی نصرتؔ ۔ پدا پلی ، کریمنگر
…………………………
ٹھنڈا فون …!
ایک کنجوس مالک ( نوکر سے ) : اگر میں اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھا ہوا ہوں اور تو چائے لائے تو یہ مت کہنا کہ مالک چائے لاؤں اس کے بجائے تو کہنا کہ مالک آپ کا فون آیا ہے تو میں سمجھ جاؤں گا ۔
کچھ دن کے بعد جب مالک اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ، نوکر آیا اور کہا ’’مالک آپ کا فون آیا ہے ‘‘ ۔
تو مالک نے کہا : ’’ٹھیک ہے میں ابھی آیا‘‘
کچھ دیر کے بعد پھر سے نوکر آیا اور کہا کہ ’’مالک آپ کا فون ٹھنڈا ہورہاہے ‘‘!
بابو اکیلاؔ ۔ جہانگیر واڑہ ، کوہیر
…………………………
وہ گڈا نہیں …!
٭ جاپان کے ایک کھلونا اسٹور میں گاہک نے سیلزمین سے پوچھا : ’’اس گلدستہ کی کیا قیمت ہے ؟‘‘ ۔
پندرہ ڈالر سیلز مین نے جواب دیا ۔
گاہک نے پوچھا وہ بھالو ڈانس کررہا ہے ؟
18 ڈالر سیلزمین نے جواب دیا !
گاہک کارنر میں جو گڈا کھڑا ہے اس کی قیمت؟ سیلزمین ’’پچاس لاکھ ڈالر !‘‘
گاہک گھبراکر پوچھا اس میں کیا خوبی ہے؟
سیلزمین ! وہ گڈا نہیں بلکہ اس اسٹور کے مالک ہیں !!
ایم اے وحید رومانی ۔ پھولانگ ، نظام آباد
…………………………