شیشہ و تیشہ

   

قرض …!!
سیٹھ بولا قرض اب فوراً ادا کرنا مجھے
خواہ مخواہ تو اس طرح سے کیوں پھراتا ہے مجھے
میں نے اس سے یہ کہا بھائی کہ یہ تو کچھ نہیں
قرض دیتے وقت تو کتنا ستایا تھا مجھے
…………………………
فرید سحرؔ
بعد میں …!!
پہلے اپنی بیوی کو تُم خوش رکھو
بعد میں جنتا کی تُم سیوا کرو
کام اچھے کر کے عزت سے جئیو
دل دُکھا کر گالیاں تُم مت سُنو
آئینے میں خود کو پہلے دیکھ لو
پھر کہیں صورت پہ میری تُم ہنسو
جُھوٹ کہنے میں بہت رُسواء ہے
سچ کا دامن ہر گھڑی تھامے رہو
چاہتے ہو زندگی میں گر سُکوں
راز کوئی اہلیہ سے مت کہو
بن کے لیڈر کیا کرو گے تُم میاں
ہاں مگر انسان تُم اچھے بنو
گُفتگو کرنا سلیقے سے سدا
جو بھی مُنہ کو آئے وہ تُم مت بکو
دیکھنے اب آ رہے ہیں تُم کو وہ
کرکے میک اپ اُن کو تُم اچھے دکھو
جا کے تُم سُسرال کو آؤ مگر
تین دن سے واں زیادہ مت رُکو
بے ایمانی کر چُکے کافی سحرؔ
راہ ایماں پر میاں اب تو چلو
دل جلانے کے لئیے اُن کا سحرؔ
دُشمنوں سے اپنے تُم ہنس کر ملو
…………………………
کامیابی کی دلیل …!
٭ ایک آدمی (دوسرے سے) ’’وہ نوجوان وکیل جو تمہارا کرایہ دار تھا اس کا کیا بنا؟‘‘
دوسرا آدمی: ’’وہ بہت اچھا وکیل ہے، گزشتہ سال سارے مقدموں میں اس نے میری وکالت کی۔
پہلا آدمی: ’’کیا وہ کامیاب ہوا؟‘‘
دوسرا :’’اس سے بڑھ کر اس کی کامیابی اور کیا ہوسکتی ہے کہ آج میں اس کا کرایہ دار ہوں‘‘ ۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
انٹرویل میں …!؟
دوست : تم سینما دیکھنے جارہے ہو پھر یہ کتابیں ساتھ کیوں لے جارہے ہو ؟
دوسرا دوست : کل امتحان ہے نا ، اس لئے میں انٹرویل میں کتابیں پڑھوں گا ۔
شعیب علی فیصل ۔ محبوب نگر
…………………………
دس میں چار …!!
٭ ایک وکیل صاحب ویلنٹائین ڈے کو چالیس کارڈ خریدے اور ہر کارڈ پر لکھا ’’پہچانے نا ، آج شام کو ملو آئی لو یو ‘‘۔
دوکان والا بولا یہ کیا ماجرا ہے تو وکیل صاحب بولے گزشتہ سال ایسے دس کارڈ عورتوں کو بھیجا تھا تو مجھے چار طلاق کے کیس مل گئے تھے اس لئے اب کی بار چالیس بھیج رہا ہوں…!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
دوسرا راستہ …!!
ٹیچر (طالب علم ) آپ نے ایک کان میں اُنگلی کیوں ڈال رکھی ہے ۔
طالب علم : کہیں آپ کی باتیں کان کے دوسرے راستے باہر نہ نکل جائیں ۔
…………………………
نیکی کا صلہ …!!
٭ بچہ اسکول سے گھر آیا تو رورہا تھا ۔ اس کی والدہ نے پوچھا ، بیٹا! کیوں رو رہے ہو ؟
بیٹا : ماسٹر صاحب کی کرسی پر سیاہی گرگئی تھی میں سوچا کہ ان کے کپڑے نہ خراب ہوجائیں اس لئے جب وہ بیٹھنے لگے تو میں نے کرسی کھینچ لی ۔
سید شمس الدین مغربی ۔ریڈہلز
…………………………
پہونچی وہیں پہ خاک…!!
٭ ایک چوکیدار کو ایک کروڑ کی لکی لاٹری اُٹھی ۔ میڈیا کے نمائندے چوکیدار سے انٹرویو کیلئے پہونچے ۔ ایک رپورٹر :یہ بتاؤ اتنی بڑی رقم کا کیا کروگے ؟
چوکیدار : صاب جی ! میں سب سے پہلے اپنے گاؤں جاؤں گا اور زمین خریدوں گا ۔
دوسرا رپورٹر : اس زمین کا کیا کروگے ؟
چوکیدار : اس زمین پر عالیشان بنگلہ بناؤں گا
تیسرا رپورٹر: پھر اس بنگلہ کا کیا کروگے ؟
چوکیدار : اس پر بڑھیا سا گیٹ بناکر ڈریس پہن کر بنگلے کی چوکیداری کروں گا …!!
یٰسین شاکر۔ نامپلی
……………………………