شیشہ و تیشہ

   

ماجدؔ دیوبندی
اُردو زبان …!
نفرتوں کی فضاؤں میں رہ کر
پیار کا آسمان رکھتے ہیں
جس کے نعروں سے پائی آزادی
ہم وہ اُردو زبان رکھتے ہیں
…………………………
پاپولر میرٹھی
احساس کا کانٹا!
ایکسرے دیکھ کے بے ساختہ سرجن نے کہا
تیرے بھیجے میں بھی احساس کا کانٹا نکلا
حسن والوں نے کیا ہے بہت جم کے پتھراؤ
’’تیرے سر میں تو بہت کام رفو کا نکلا‘‘
………………………
فرید سحرؔ
غزل (طنز و مزاح)
جب سے آزادی ملی ہے دوستو
ہر طرف داداگری ہے دوستو
جس کی لاٹھی ہے اُس کی بھینس اب
ورنہ گھر میں مفلسی ہے دوستو
روز اُن کی سنتے ہیں ہم جھڑکیاں
یہ بھی کوئی زندگی ہے دوستو
کرکے شادی ہم بہت خوش تھے مگر
چار دن کی چاندنی ہے دوستو
حال نیتاؤں کا کچھ نہ پوچھئے
اُن کو بس اپنی پڑی ہے دوستو
چور ، ڈاکو رہتے تھے پہلے کبھی
جیل میں اب منتری ہے دوستو
سرخرو ہیں دیش کے نیتا بہت
دار پر جنتا چڑھی ہے دوستو
دوست اب سچا کوئی ملتا نہیں
جس کو دیکھو مطلبی ہے دوستو
ہے کہاں محفوظ عورت بھی یہاں
اس کی عزت پر بنی ہے دوستو
بم دھماکے ملک میں جب بھی ہوئے
بجلی ہم پر ہی گری ہے دوستو
خون ہم نے بھی دیا اس دیش کو
پھر بھی ہم سے دشمنی ہے دوستو
داد کیوں کھل کر مجھے دیتے نہیں
کیا غزل یہ پُھسپُھسی ہے دوستو
شک وہی کرتے ہیں ہم پر اے سحرؔ
جن کے دل میں گندگی ہے دوستو
…………………………
ایک جملے کے لطائف
٭ ایک سال سے پسند کی شادی کے لئے جو وظیفہ پڑھ رہا تھا،آج کسی نے بتایا کہ وہ سعودی عرب کا قومی ترانہ ہے۔
٭ جو لوگ ملک بسکٹ چائے میں ڈبوکر ثابت نکال لیتے ہیں وہ لوگ دنیا میں کچھ بھی کرسکتے ہیں۔
٭ آپ کے سینڈوچ سے کاکروچ کا برآمد ہونا کوئی مسئلہ نہیں لیکن آپ کے آدھے کھائے ہوئے سینڈوچ سے آدھا کاکروچ کا برآمد ہونا مسئلہ ہو سکتا ہے۔
محمد حمیدالدین ۔ چارمینار
…………………………
آزادی کے لئے …!
٭ ایک شخص وکیل کے پاس بیٹھا ہوا غصے کے عالم میں اس سے کہہ رہا تھا :
’’ تم طلاق دلانے کیلئے پانچ سو روپئے فیس مانگ رہے ہو جبکہ شادی کرنے میں صرف سو روپئے خرچ ہوئے تھے‘‘ ۔
وکیل نے سمجھاتے ہوئے کہا : ’’ لیکن میرے دوست ! آزادی کیلئے ہمیشہ بڑی قربانی دیجاتی ہے ‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
……………………………
آزادی ختم …!!
٭ ایک صاحب زور زورسے ہاتھ ہلاتے ہوئے چلے جارہے تھے کہ ان کا ہاتھ ایک راہ گیر کی ناک پر پڑا ۔ راہ گیر اُن کی خبر لینے کو بڑھا تو انھوں نے اپنا احتجاج کیا کہ ’’جناب! مجھے آزادی ہے کہ اپنے ہاتھ کو جس طرح اور جس حد تک چاہوں ہلاؤں‘‘۔
راہ گیر نے جواب دیا : ’’آپ کی آزادی وہاں ختم ہوجاتی ہے جہاں سے مری ناک شروع ہوتی ہے …!!‘‘۔
نظیرسہروردی۔راجیونگر
…………………………
ہمیں بھی ایک موقع دیجئے !!
٭ ایک نیتا جلسے کو مخاطب کرکے کہہ رہے تھے ، بھائیو اور بہنو …! آپ نے ہماری مخالف پارٹی کو پچھلے پچیس سال سے حکومت کرنے کا موقع دیا جو آپ کو مسلسل دھوکہ دے رہی ہے اورلوٹ رہی ہے میں درخواست کرتا ہوں کہ ہم کو بھی ایک بار موقع دیجئے …!!
مظہر قادری۔حیدرآباد
…………………………