شیشہ و تیشہ

   

پاپولر میرٹھی
چالاک !
تدبیر کا کھوٹا ہے مقدر سے لڑا ہے
دنیا اُسے کہتی ہے کہ چالاک بڑا ہے
خود تیس کا ہے اور دلہن ساٹھ برس کی
گرتی ہوئی دیوار کے سائے میں کھڑا ہے
…………………………
محمد حسن الدین صوفیؔ
مزاحیہ غزل
مٹن و چکن ہی کھلائے تو بس ہے
مجھے دعوتوں میں بلائے تو بس ہے
میرے گھر کو آنے کی زحمت نہ کیجئے
مجھے فون پر ہی بُلائے تو بس ہے
اگر کوئی دعوت میں جا نہ سکوں تو
میرے گھر ٹفن ہی بھجائے تو بس ہے
بحر سے میں واقف نہیں ہوں یقینا
خدا شاعروں سے بچائے تو بس ہے
جو اُونچا سمجھتا ہے لوگوں سے خود کو
اُسے کوئی نیچا دکھائے تو بس ہے
ہُنر ہم کو کچھ بھی نہیں سیکھنا ہے
یہ دُنیا یونہی ہاتھ آئے تو بس ہے
کوئی صرف بونا سمجھتا ہے ہمکو
وہ نمبر کا چشمہ لگائے تو بس ہے
مجھے یاد کرکے شاگرد میرے
میرا روز دھندہ چلائے تو بس ہے
زیادہ کی خواہش بُری بات صوفی ؔ
کوئی چائے پانی پلائے تو بس ہے
…………………………
ڈاکٹریات
٭ نوجوان ڈاکٹر اور بوڑھے حجام سے ہوشیار رہنا چاہئے !
٭ کامیاب ڈاکٹر … جو خود بھی ڈرے دوسروں کو بھی ڈرائے ۔
٭ خدا ہمیں مصروف ڈاکٹر سے بچائے
٭ بعض لوگوں کا دماغ اتنا اچھا نہیں ہوتا کہ وہ ڈاکٹر بن سکیں اور بعض لوگوں کا دماغ اتنا اچھا ہوتا ہے کہ وہ ڈاکٹر بننا نہیں چاہتے ۔
٭ دنیا میں ڈاکٹر ہی ایسا شخص ہے جسے اچھی صحت پسند نہیں ۔
٭ آپ بہت زیادہ دنوں تک بچ نہیں سکتے ! ایک طرف بیوی ہے ، دوسری طرف ڈاکٹر !
٭ اچھا ڈاکٹر وہ ہے جو پہلے اپنا علاج کرائے ۔
٭ ڈاکٹر کو یقین رہتا ہے کہ مریض کی صحت کا گہرا تعلق بِل سے بھی ہوتا ہے ۔
عبدالوحید خان ۔ مرادنگر
…………………………
کیسے آجائیں گی!!
٭ ایک ماں اپنی چھوٹی بچی کو ڈانٹ رہی تھی ۔ والد نے پوچھا ’’کیوں ڈانٹ رہی ہو ، کیا شرارت کی ہے اس نے؟ ۔
ماں نے کہا : ’’اس نالائق نے مرغیوں کا ڈبہ کھول دیا اور تمام مرغیاں گھر سے باہر نکل گئیں !‘‘۔
والد : تو اس میں غصے کی کیا بات ہے ، مرغیاں شام تک واپس آجائیں گی ۔
والدہ نے منہ بناکر کہا ’’کیسے واپس آجائیں گی ، سب اپنے اپنے گھروں کو چلی گئی ہوں گی !!۔
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
……………………………
پہلے میں بھی !
٭ ایک وزیر کسی پاگل خانے کا معائنہ کرنے گئے ۔ پھرتے پھرتے انھیں ایک کمرے میں ایک پاگل نظر آیا جو بڑی پیار بھری نظروں سے انھیں دیکھ رہا تھا ۔
وزیر صاحب اس کی طرف بڑھے اور اُس سے پوچھا ’’کہو بھئی کیا حال ہے ؟ ‘‘
’’خدا کا شکر ہے جناب ، آپ کی دعا ہے ‘‘ پاگل نے جواب دیا ۔
کیا نام ہے تمہارا وزیر نے پوچھا ؟
’’جی ! میرا نام اروندا ڈی سلوا ہے ۔ کیا میں آپ کا نام پوچھ سکتا ہوں ؟‘‘۔
ہاں کیوں نہیں ؟ وزیر صاحب نے جواب دیا ’’میرا نام کاپودیگدرا ہے اور میں وزیر ہوں ‘‘۔
پاگل یہ جواب سن کر زور زور سے ہنسنے لگا ، جب وہ خوب ہنس چکا تو وزیر صاحب کی طرف شرارت بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے بولا ’’ ٹھیک ہے یہاں آنے سے پہلے میں بھی اپنے آپ کو وزیر کہا کرتا تھا !‘‘
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
………………………
چاند دور ہے ؟
ماجد : چاند دور ہے کہ نیویارک ؟
حمید : نیویارک ماجد : وہ کیسے ؟
حمید : چاند تو نظر آتا ہے نیویارک نہیں
محمد عادل ۔ صلالہ
…………………………