شیشہ و تیشہ

   

پاپولرؔ میرٹھی
اُمیدوار میں بھی ہوں!
میں بے قرار ہوں مدت سے ممبری کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئے
میں ایک عمر سے ہوں مُفلسی کی چادر میں
نہیں ہے روکھی بھی روٹی مِرے مقدر میں
میرا سفینہ ہے آلام کے سمندر میں
میں ایک بوجھ ہوں خود اپنی فیملی کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئے
ٹکٹ کے واسطے غیرت بھی بیچ سکتا ہوں
میں خاندان کی عزت بھی بیچ سکتا ہوں
بکے تو اپنی شرافت بھی بیچ سکتا ہوں
مجھے سکون ہے درکار زندگی کے لئے
ٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئے
نوازو صرف مجھے مہربانی فرماکر
میں وعدہ کرتا ہوں اک اک سے قسم کھاکر
کہ پانچ سال سے پہلے یہاں کبھی آکر
بنونگا باعثِ زحمت نہ میں کسی کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئے
ہر اک طرح کی تگڑم سے آشنا ہوں میں
جو رہزنوں سے نہیں کم ، وہ رہنما ہوں میں
ملی جو کرسی تو پھر دیکھنا کہ کیا ہوں میں
ہزار راہیں ملیں گی، شکم پُری کے لئے
ٹکٹ مجھے بھی دلادواسمبلی کے لئے
کروں گا قبضہ میں خالی پڑی زمینوں پر
نہ آئے تاکہ شکن آپ کی جبینوں پر
رہے گی خاص نوازش میری حسینوں پر
عوامی کام کروں گا، عوام ہی کے لئے
ٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کے لئے
کسی کا بھی ہو عبادت کدہ میں ڈھادوں گا
جہاں بھی ہوگی عمارت کھنڈر بنادوں گا
میں جھگڑا مندر و مسجد کا بھی مٹادوں گا
میں ایکتا کا پجاری ہوں ہر کسی کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئے
میں سنگ ریز سے گوہر بنادیا جاوں
میں ایک قطرہ، سمندر بنادیا جاوں
عجب نہیں، کہ منسٹر بنادیا جاوں
میں ہر طرح ہوں مناسب منسٹری کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئے
ہُنرپرست ہوں ہر صاحب ہنر کی قسم
فراقؔ و جوشؔ کی اصغرؔ کی اور جگرؔ کی قسم
ہلالؔ و ناظمؔ و شہبازؔ و پاپولرؔ کی قسم
میں کام آؤں گا شاعر برادری کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئے
…………………………
تنگ کرتے ہیں !!
٭ ایک بیوقوف دوسرے بیوقوف سے : یار آج مجھے عجب مسیج آیا اور میرا موبائیل Off ہوگیا ۔
دوسرا : ایسا کونسا مسیج تھا ؟
پہلا بیوقوف : بیاٹری لو !!
دوسرا : Send کر سب کو تنگ کرتے ہیں!!
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
جمہوریت…!
٭ والد صاحب اکثر کہا کرتے تھے کہ ہمیں ہر فیصلہ جمہوریت کے اُصولوں پر کرنا چاہئے ، ہمیں جمہوریت کا ہر فیصلہ منظور ہے وغیرہ ۔
لیکن ہوتا یہ تھا کہ ہر فیصلہ اماں کرتی تھیں۔ بعد میں یہ عقدہ کھلا کہ ابا پیار سے ( یا خوف سے) اماں کو جمہوریت کہتے تھے ۔
نجیب احمد نجیبؔ
………………………
جلدی آجاؤ …!!
بیوی غصے سے : تمہاری امّاں کل رات بھی خواب میں آئے تھے ۔ مرگئے بعد بھی پیچھا نہیں چھوڑ رہے ہیں …!
شوہر : کیوں اب کیا ہوگیا …؟
بیوی : پہلے زندگی میں جیسا بولتے تھے اب مرنے کے بعد بھی وہی بول رہے ہیں ۔
شوہر : کیا بول رہے ہیں ؟
بیوی : جب بھی میں باہر جاتی تو فون کرکے بولتے تھے ’’میں اکیلی ہوں جلدی آجاؤ‘‘ ۔ خواب میں بھی وہی بات بول رہی ہیں !!
مظہر قادری۔ حیدرآباد
………………………
المناک حادثہ !!
٭ دوسری دنیا میں پہنچے ہوئے ایک شخص نے وہاں پہلے سے موجود ایک اور شخص کو بتایا کہ اُس کی موت شراب خانہ کے باہر اچانک گرنے سے ہوئی تھی ۔ دوسرے شخص نے پوچھا۔ اُس وقت تم شراب خانہ سے نکل رہے تھے یا اندر جارہے تھے ؟۔
’’اندر جانے والا تھا ‘‘پہلے شخص نے جواب دیا ۔ دوسرا شخص بولا ’’اُف کتنا المناک حادثہ تھا‘‘۔
سید ارشاد سرمست ۔ عرب محلہ ، رائچور
…………………………