شیشہ و تیشہ

   

طالب خوندمیری
ریت کی دیوار
لیڈروں سے آج تک پایا بھی کیا؟
اُن کے منصوبوں کا سرمایہ بھی کیا
اُن کے وعدوں پر بھروسہ کیا کریں
ریت کی دیوار کا سایہ بھی کیا؟
……………………………
شبنمؔؔ کارواری
بھکاری؟
بناکر فقیروں کا ہم بھیس غالبؔ
یہ خیرات زیادہ و کم دیکھتے ہیں
بھکاری کو دیتے ہیں کتنا سخی سب
‘‘ تماشائے اہلِ کرم دیکھتے ہیں
……………………………
دلاور فگار
مزاحیہ غزل
ملنا ہے یار سے تو کلینڈر نہ دیکھنا
منگل ہے اچھا دن کہ سنیچر نہ دیکھنا
چادر سے ہے غرض کہ بڑی ہو یا چھوٹی ہو
کتنی بڑی ہے پاؤں سے چادر نہ دیکھنا
اپنے مکاں کو دیکھ کہ اُلّو نہ بیٹھا ہو
بیٹھا ہے کس کے گھر پہ کبوتر نہ دیکھنا
ممکن جو ہم سفر ہو حسینہ کا باپ بھی
بس میں کسی حسینہ کو ہنس کر نہ دیکھنا
منزل کی جستجو ہے تو چلنا ہے اپنی راہ
کس راہ پہ چل رہے ہیں یہ لیڈر نہ دیکھنا
محبوب کا خط آئے تو رکھ لینا جیب میں
دو چار سال تک اسے پڑھ کر نہ دیکھنا
چہرہ کے داغ مہرے میں کیا آئینگے نظر
وقتِ نکاح صورتِ شوہر نہ دیکھنا
کیوں اپنا گھر دکھاتے ہو اس شخص کو فگارؔ
جو تم سے کہہ رہا ہے میرا گھر نہ دیکھنا
مرسلہ : ارمان سلطانہ (ریاض)
…………………………
شیروانی
٭ ایک صاحب کی چوتھی شادی ہوئی تھی اور وہ اپنی نئی نویلی دلہن کو اپنا گھر بتا رہے تھے ۔ اس دوران وہ ایک شوکیس کے پاس پہنچے جس میں چار ہنگر لگے ہوئے تھے ۔ اسے دکھاتے ہوئے شوہر نے کہا یہ پہلا ہنگر ہے جس میں میری پہلی بیوی کی ساڑی ہے ۔ وہ بے چاری بہت اچھی تھی مگر ایک مہینہ کے بعد مرگئی ۔ اور یہ دوسرا ہینگر ہے اس میں میری دوسری بیوی کی ساڑی ہے یہ بے چاری بھی بہت اچھی اور خوبصورت تھی مگر وہ بھی مرگئی اور یہ تیسرا ہینگر ہے جس میں مری تیسری بیوی کی ساڑی ہے وہ بھی بہت اچھی تھی مگر چند دنوں کے بعد وہ بھی فوت ہوگئی ۔ اور اب یہ چوتھا ہینگر خالی ہے او رتم میری چوتھی بیوی ہو کہو کیا خیال ہے ؟
بیوی بڑی چالاک تھی ، وہ کہنے لگی ، معاف کیجئے اس مرتبہ شیروانی ٹنگے گی ۔
نظیر سہروردی ۔ راجیو نگر
………………………
ٹماٹر کا نام
٭ خاوند کلب میں رات کا خاصا حصہ گزارنے کے بعد گھر واپس آیا تو بیوی نے دیکھا کہ اس کے کوٹ پر لپ اسٹک کے سرخ دھبے ہیں۔ بیوی نے پوچھا تو شوہر نے کہا۔’’نہیں یہ تو ٹماٹر کے داغ ہیں‘‘۔
اگلے دن بیوی نے یہ واقعہ سہیلیوں کو سنایا تو ایک سہیلی بولی :’’تم نے اپنے شوہر سے اس ٹماٹر کا نام نہیں پوچھا؟!!‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
جمہوریت پسند!!
٭ ایک شخص نے اپنے دوست سے پوچھا تمہاری گھریلو زندگی ـکیسے چل رہی ہے ؟
دوست نے جواب دیا ہم جمہوریت پسند لوگ ہیں آپسی جھگڑوں سے بچنے کیلئے ہم نے مختلف شعبے آپس میں تقسیم کرلئے ہیں مثلاً میری بیوی وزیر خزانہ ، ساس وزیر دفاع اور سسر کے پاس اُمور خارجہ ، سالی وزیراطلاعات اور سالا وزیر سیاحت ہے ۔
دوست نے پوچھا ’’کیا تم وزیراعظم ہو ؟‘‘
جی نہیں !! میں عوام ہوں !!!۔
یسین شاکر ۔ نامپلی
………………………
نہ رو نہ رو میرے بچے !!
٭ ایک کنجوس 100 روپئے کے نوٹ کو مٹھی میں دباکر رکھ لیتا ہے اور کافی دیر تک مٹھی نہیں کھولتا ۔ تھوڑی دیر بعد جب وہ مٹھی کھولتا ہے تو ہاتھوں میں پسینہ آیا ہوتا ہے ۔
کنجو س فوراً پریشانی کے عالم میں نوٹ سے مخاطب ہوکے کہتا ہے
’’ نہ رو ، نہ رو میرے بچے میں تمہیں خرچ نہیں کروں گا ‘‘۔
خالد سامی خالد ۔ چندرائن گٹہ
…………………………