شیشہ و تیشہ

   

خالدپرویز خالدؔ
عید کے روز بھی
عید کے روز بھی نہ ملنے آئے تم
تیری راہوں میں پھول بچھائے ہم نے
ہر لمحے رہے تیرا انتظار کرتے
دل میں کانٹوں کے دیدار پائے ہم نے
نہ بدلے کپڑے اور نہ سنوارے بال
کئی تن پہ روگ سجائے ہم نے
ملے سب ہی گلے عید اک دوسرے کو
لاکھ درد سینے سے لگائے ہم نے
تیرے الفت کے چرچے ہم رہے کرتے
یونہی اپنے ارمان گنوائے ہم نے
کیا حال بتائیں اپنی عید کا ہم خالدؔ
اشک آنکھوں میں اپنی سجائے ہم نے
…………………………
ایک چھوٹی سی کاوش (طنزومزاح) ملاحظہ فرمائیں!
مسئلوں کا ہر طرف انبار ہے
ایک میرے گھر میں بھی ‘‘بھر مار’’ہے
اْف یہ کیسا آج کا سنسار ہے
جو بھی نیتا ہے بہت مکار ہے لوگ مجھ کو کہتے ہیں بدکار ہے
کس کا اچھا پھر یہاں کردار ہے
منتری منڈل کو کْچھ مت بولئیے
چور اْچکوں کا یہ سب دربار ہے
کیا کریں اب دیکھ کر اخبار ہم
غمزدہ خبروں سے پْر اخبار ہے
تم کو چوری سے بہت نفرت ہے گر
پھر یہ میٹر میں لگا کیوں تار ہے
دیش کے جاسوس بن بیٹھے ہو تم
پھر بھی مْجھ کو کہتے ہو غدار ہے
ہٹی کٹی موٹی تازی ہے مگر
نام اس کا دوستو گْلنار ہے
جل گئی رسی مگر باقی ہے بل
خاندانی سر پہ جو دستار ہے
ناک پر غْصہ ہے بیگم کی بہت
عقل اْن کی آج کل بیمار ہے
ہوتے ہی پنشن سحر سے یہ کہا
کیوں ستارہ گھر میں یہ دْمدار ہے
فرید سحر حیدر آباد ( تلنگانہ،انڈیا )
…………………………
مشورہ !
٭ ایک مشاعرے کے اختتام پر جب ایک نامور شاعر کو طے شدہ معاوضے سے کم رقم دی گئی تو وہ منتظمین پر پھٹ پڑے۔
’’ میں اس رسید پر دستخط نہیں کر سکتا‘‘۔
مجاز بھی وہیں موجود تھے۔ وہ نہایت معصومیت سے منتظم سے بولے:
’’اگر یہ دستخط نہیں کر سکتے تو ان سے انگوٹھا ہی لگوا لو‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
کس لئے ؟
جج ملزم نمبر 1 سے : تم کو عدالت میں کس لئے لایا گیا ہے؟
ملزم نمبر 1 : حضور میں فٹبال سے کھیل رہا تھا ۔
جج ملزم نمبر 2 سے : اور تمہیں ؟
ملزم نمبر 2 : حضور میں بھی فٹبال سے کھیل رہا تھا !
جج تیسرے شخص سے : اور تم کیوں آئے ہو؟
تیسرا شخص : حضور ! وہ ’فٹبال‘ میں ہی تھا !!
ایم اے وحید رومانی ۔ پھولانگ ، نظام آباد
…………………………
فرق !
ٹیچر ( شاگردوں سے ) : پتہ ہے بل گیٹس جب تمہاری عمر کا تھا تو جماعت میں اول درجہ پر آیا کرتا تھا ۔
ایک شریر شاگرد : اور ٹیچر جب ہٹلر آپ کی عمر کا تھا تو اُس نے خودکشی کرلی تھی !
سید جمیل الرحمن ۔ حکیم پیٹھ ، ٹولی چوکی
……………………………
ذرا اِدھر بھی !!
٭ سڑک کے کنارے ایک فقیر بیٹھا بھیک مانگ رہا تھا، ایک آدمی اُدھر سے گزرا تو اندھے فقیر نے آواز دی ’’ ارے ٹوپی والے بابو !ذرا اِدھر بھی دیکھو، اس اندھے فقیر کو بھی کچھ دیتے جاؤ۔‘‘
عبداﷲ محمد عبداﷲ ۔ چندرائن گٹہ
…………………………
خاموشی !
٭ میاں بیوی سینما دیکھنے گئے ۔ شوہر نے بیوی کے لئے ایک پان خریدا ۔
بیوی نے شوہر سے کہا : ’’ایک پان آپ بھی لے لیجئے!؟‘‘
شوہر نے جواب دیا : میں بغیر پان کے بھی خاموش رہ سکتا ہوں !۔
سید مجتبی حسین ۔ نلگنڈہ
…………………………