شیشہ و تیشہ

   

سرمد حسینی سرمدؔ
بدنظمیاں
ہمارے دور میں جو ہستیاں ہیں
ان ہی کے دم سے قائم بستیاں ہیں
اب ہم پر اُنگلیاں اُٹھنے لگی ہیں
منظم قوم میں بدنظمیاں ہیں
………………………………
انورؔ مسعود
ٹیکسال…!
ہے ایک چیزِ تیز میں اِک چیز تیز تر
موجِ خرام یار سے بڑھ کر کہیں جسے
پہلی تو شے وہی ہے کہ ٹیکسی ہے جس کا نام
اور دوسری وہ چیز کہ میٹر کہیں جسے
………………………………
شیخ احمد ضیاء ؔ (شکرنگر)
غزل (مزاحیہ)
جسے ہم نصف بہتر بولتے ہیں
اُسے سب لوگ ہٹلر بولتے ہیں
اجی ہم کیا ہماری حیثیت کیا
یہاں گونگے بھی فرفر بولتے ہیں
جو ہے انگلش زباں میں Male Servant
اُسے اردو میں شوہر بولتے ہیں
ہمارا قد ہے کم اُس کا زیادہ
ہم اُس کے سر پہ چڑھ کر بولتے ہیں
ہے جب تک زر، مقدر کا سکندر
گیا زر تو دلندر بولتے ہیں
کرے جو کال ہم کو قرض دے کر
اُسے ہم رانگ نمبر بولتے ہیں
جو خود کھائے ہمیں بھوکا ہی رکھے
اُسے ہم اپنا لیڈر بولتے ہیں
پڑا ہے عقل پر اُن سب کی پردہ
ضیاءؔ کو جو شاعر بولتے ہیں
…………………………
لغت جدید !
ناقص تربیت : والدین کو اطلاع دیئے بغیر عشق فرمانا …!
عمدہ تربیت : والدین کے زیرنگرانی منازل عشق طئے کرنا …!!
اختر نواب ۔ وجئے نگر کالونی
…………………………
آدھا مسلمان !
٭ غدر کے بعد مرزا غالب بھی قید ہو گئے۔ ان کو جب وہاں کے کمانڈنگ آفیسر کرنل براؤن کے سامنے پیش کیا گیا تو کرنل نے مرزا کی وضع قطع دیکھ کر پوچھا۔
ویل، ٹم مسلمان ہے۔
مرزا نے کہا، جناب، آدھا مسلمان ہوں۔
کرنل بولا۔ کیا مطلب؟
مرزا نے کہا، جناب شراب پیتا ہوں، سؤر نہیں کھاتا۔
کرنل یہ جواب سن کر ہنس پڑا اور مرزا کو بے ضرر سمجھ کر چھوڑ دیا۔
ابن القمرین ۔ شاہ علی بنڈہ
…………………………
اس لئے !
٭ ایک امریکی اُلو خریدنے کیلئے مارکٹ جاتا ہے :پہلی دوکان پر : سیٹھ جی جو اُلو پنجرے میں رکھا ہے کیا قیمت لو گے ؟
دوکاندار : تین ہزار ڈالر
ایک اور دوکان پر : سیٹھ جی جو اُلو پنجرے میں رکھا ہے کیا قیمت میں فروخت کرتے ہو؟
دوکاندار : ساڑھے چار ہزار ڈالر
ایک تیسری دوکان پر : سیٹھ جی آپ کے دوکان میں بہت سے اُلووں سے الگ خوبصورت سے پنجرے میں جو اُلو رکھا ہے اس کی قیمت کیا ہے ؟
دوکاندار : چھ ہزار ڈالر
امریکی : چھ ہزار ڈالر !؟ اس میں ایسی کیا خاص بات ہے جبکہ دوسرے اُلو تین تا پانچ ہزار ڈالر میں مل جا رہے ہیں ؟
دوکاندار : اس اُلو کی قیمت دوسرے اُلووں کی بہ نسبت اس لئے زیادہ ہے کہ یہ ’’اُلو کا پٹھا ‘‘ ہے ۔
محمد فصیح الدین ۔ کاماریڈی
………………………
میں سمجھا !
جج ( چور سے ) : تم نے سائیکل کیوں چرائی ؟
ملزم : سائیل قبرستان میں کھڑی تھی میں سمجھا کہ اس کا مالک مرچکا ہے !!
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
…………………………
میرا کیا ہوگا ؟
٭ ایک خاتون نے اپنے شوہر سے پوچھا : ’’اگر میں مرگئی تو تمہارا کیا ہوگا ؟ ‘‘
شوہر نے فوراً جواب دیا ’’میں سونچ رہا ہوں کہ اگر تم نہ مریں تو میرا کیا ہوگا! ‘‘۔
محمد منیرالدین الیاس۔ مہدی پٹنم
…………………………