شیشہ و تیشہ

   

مرزا فاروق چغتائی
بھکاری …!!
ووٹ ملنے تک یہ مسکین ہے پھر دیکھئے
جنتا کو نچاتا ہے لیڈر وہ مداری ہے
مل جائے جو کرسی تو بن جائے یہ فرعون
جب تک نہ ملے کرسی، ووٹوں کا بھکاری ہے
………………………
شبیر علی خان اسمارٹؔ
جاہلاتن جاہلاتن…!
رٹ رہا تھا بیٹھ کر تنہائی میں
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
آگئی اسمارٹ بیلن لے کے وہ
جاہلاتن جاہلاتن جاہلن
……………………………
فرید انجم ؔ
فاعلاتن، فاعلاتن، فاعلات!
شیخ کی اک دو نہیں ہیں، سات سات
دلہناتن، بیگماتن، معشوقات
لیڈراں ، ہرروز دیتے ہیں تڑی
مچھلیاتن، مرغیاتن، بکریات
اور کیا کھاریں ، بچارے شاعراں
جھڑکیاتن، گالیاتن، بیلنات
یاد کرتے ہیں فقط، سنڈے کے دن
پانیاتن، صابناتن، غسلیات
محفلِ شعر و سخن کی جان ہیں
کمسناتن، شاعراتن، بیوٹیات
پھر سے کئیکو، چاٹ رئیں بیگم تمھیں
چٹنیاتن، کیریاتن، املیات
عورتوں کے بس یہی ہیں تین کام
فیشناتُن ، میک اپاتُن ، چُغلیات
مرسلہ : نُصیر عارض خان ۔ بورابنڈہ
…………………………
یہ کیا حال بنا رکھا ہے
باپ ایک فیشن پرست بیٹے سے : بیٹا یہ تمہارے کان میں بالی ، کپڑے رنگین ، دوپٹہ اوڑھے ہوئے ، بال عورتوں جیسے یہ کیا حال بنا رکھا ہے ۔
بیٹا : پپا ! یہ آج کا فیشن ہے ، لوگ ایسا ہی حلیہ پسند کرتے ہیں ۔
باپ : لیکن بیٹا! میں تمہارے اس حلیے سے بہت پریشان ہوں۔
بیٹا : وہ کیوں پپا ؟
باپ : بیٹا تمہاری بہن کا رشتہ آتا ہے لڑکے والے تمہاری بہن کو دیکھنے آتے ہیں لیکن وہ تمہاری بہن کی بجائے تم کو ہی پسند کرلیتے ہیں !!۔
محمد امجد خان ۔ یوسف گوڑہ
…………………………
تمہارے لائق نہیں!!
٭ ایک شخص اپنے ہاتھ میں ایک بڑا پاکٹ لئے اپنے گھر جارہا تھا ۔ راستے میں اُسے ایک دوست مِل گیا ۔ دوست بولا ’’یہ پاکٹ لے کر کہاں جارہے ہو ؟ ۔ کیا اس پاکٹ میں کوئی کھانے کی چیز ہے ؟
’’کھانے کی چیز تو ہے لیکن تمہارے کھانے کے لائق نہیں ہے ‘‘ وہ شخص بولا
’’ایسی کیا چیز ہے جو میں نہیں کھاسکتا؟‘‘ یہ کہتے ہوئے دوست نے اُس شخص کے ہاتھ میں سے پاکٹ لیا اور اُسے کھول کر دیکھا تو اُس کے ہوش اُڑ گئے … پاکٹ میں نئے جوتے تھے !!۔
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
………………………
’’بے ادب ‘‘
٭ عبدالحمید عدمؔ نے اپنے نئے ملاقاتی سے پوچھا ’’کیا آپ ادب کا شوق رکھتے ہیں ؟ ‘‘۔
ملاقاتی جو ایک مالدار تاجر تھا ، بولا : ’’کبھی کبھار کچھ پڑھ لیتا ہوں ، یوں مجھے ادب سے کچھ زیادہ دلچسپی نہیں ہے ‘‘۔
عدمؔ نے فوراً کہا : ’’اس کا مطلب ہوا کہ آپ بے ادب ہیں‘‘۔
ابن القمرین۔ مکتھل
………………………
من کی مراد
٭ ایک میاں بیوی جنگل میں ایک کنواں دیکھنے کے لئے گئے جس کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ لوگوں کے من کی مراد پوری کرتا ہے ۔ پہلے شوہر نے ایک سکہّ ڈالا اور کنویں میں جھانک کر من ہی من کچھ مانگا ۔
پھر بیوی نے سکہ ڈالا اور کنویں میں جھانکنے کے لئے جھکی ۔ لیکن اچانک توازن بگڑنے کی وجہ سے وہ کنویں میں جاگری اور ڈوب گئی ۔
شوہر بڑبڑایا ۔ یا خدا ۔ میں اب تک ایسی باتوں پر یقین نہیں کرتا تھا ۔ مجھے یقین تو کیا وہم و گمان میں بھی نہیں تھا میری دعا اتنی جلدی قبول ہوگی ۔
قیوم ۔ کرلوسکر
…………………………