صادق جمال انکاونٹر۔ گجرات ہائی کورٹ نے آخری ملزم پولیس جوان کو بری کردیا

,

   

مذکورہ سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی ائی)نے ماضی میں بری کئے گئے چھ جوانوں کو بری کرنے کے کسی بھی حکم نامہ کوچیالنج نہیں کیا۔
احمد آباد۔گجرات ہائی کورٹ نے2003کے صادق جمل انکاونٹر کے ایک سابق پولیس اہلکار ملزم کو کی بری کرنے کی درخواست کومنظوری دیدی ہے‘ صاد ق جمال لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) اپریٹیوہونے کا پولیس جوانوں نے دعوی کیاتھا۔

ریٹائرڈ ڈپٹی سپریڈنٹ آ ف پولیس سید ارشد علی انور علی کے ساتھ ہی اس مقدمے کے اٹھ ملزمان میں ساتوں کو بری کردیاگیا ہے جبکہ ایک ملزم کی موت ان کی رہائی کی درخواست کے التواء کے دوران ہوئی ہے۔

جسٹس گیتا گوپی کی عدالت نے منگل کے روز 19سالہ نوجوان جسکے متعلق پولیس نے ایل ای ٹی کارندے ہونے کادعوثی کیاتھا جو اس وقت کے چیف منسٹر نریندر مودی اور دیگر بی جے پی قائدین کو قتل کرنے کے لئے نکالا تھا کہ مبینہ فرضی انکاونٹر معاملے میں سعید کے ڈسچارج کی درخواست کومنظوری دیدی ہے۔

سی بی ائی کی خصوصی عدالت نے 20ڈسمبر 2020کو سعید کی ڈسچارج کی درخواست کو مسترد کردیاتھا‘ جس سے ریٹائرڈپولیس اہلکاروں کوہائیکورٹ جانے کاارادہ کیاگیاتھا۔

مذکورہ سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی ائی)نے ماضی میں بری کئے گئے چھ جوانوں کو بری کرنے کے کسی بھی حکم نامہ کوچیالنج نہیں کیا۔یہ معاملہ بھاؤ نگر کے ایک نوجوان صادق جمال سے متعلق ہے‘ جسے 13جنوری 2003کواحمد آباد کے نروداعلاقے میں گیلاکسی سینماکے قریب گجرات پولیس کے ذریعہ مبینہ طور پر ایک ”انکاونٹر“میں ماراگیاتھا۔