صدر نہیں وزاعظم بناچاہتی ہوں۔ مایاوتی

,

   

لکھنو۔ بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے جمعرات کے ایس پی چیف اکھیلیش یادو کے ریمارک جسمیں انہوں نے مایاوتی کو صدر جمہوریہ بنائے جانے کی بات کہی تھی پر سخت ردعمل پیش کیا اور کہاکہ وہ ایک دن اس ملک کی وزیراعظم بننے کو ترجیح دیں گے تاکہ پسماندہ لوگوں کے مقاصد کو حاصل کیاجاسکے۔

اپنے اوپر کی جانے والے تنقید پر ردعمل پیش کرتے ہوئے مایاوتی نے کہاکہ وہ کبھی بھی صدر جمہوریہ کی خواہش مند نہیں رہی ہیں اور سماج وادی پارٹی لیڈر اس بات کا خواب صرف اترپردیش کے چیف منسٹر بننے کے لئے راستے صاف کرنے کے مقصد سے دیکھ رہے ہیں۔

مذکورہ بہوجم سماج پارٹی لیڈر جس چار وقت کی چیف منسٹربھی رہی ہیں نے رپورٹرس کو بتایاکہ”میں نے یوپی کے چیف منسٹر بننے کاخواب دیکھا ہے اور آنے والے دنوں میں وزیراعظم بننے کاخواب دیکھا ہے صدر جمہوریہ بننے کا خواب کبھی نہیں دیکھا“۔

انہوں نے کہاکہ ”میں اسان زندگی کا راستہ اختیار نہیں کیا اور میں نے بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر اور کانشی رام کے دیکھائے ہوئے راستے پر چل کر جدوجہد کرتی رہی ہوں تاکہ اپنے فالورس اور پسماندہ لوگوں نے ان کے پیروں پرکھڑا کرسکوں

۔ سب جانتے ہیں کہ یہ کام صدر جمہوریہ بن کر نہیں کیاجاسکتا ہے بلکہ یوپی کا چیف منسٹر اور ملک کا وزیراعظم بن کر کیاجاسکتا ہے“۔

ماضی میں بھی ان کی پارٹی نے انہیں ”مستقبل کی وزیراعظم“ کے طور پر پیش کیاہے۔ مایاوتی نے کہاکہ دلتیں‘ پسماندہ طبقات‘ مسلمانوں او راونچی ذات والے غریب بی جے پی کے ساتھ مل جائیں گے تو وہ نہ صرف اپنے لیڈر کو اترپردیش کا چیف منسٹربنائیں گے بلکہ وقت آنے پر ملک کا وزیراعظم بھی بنائیں گے

۔انہوں نے کہاکہ ایس کا خواب انہیں صدر بنانے کے لئے ان کی ”خود غرض سیاسی مقصد“ ہے۔ چہارشنبہ کے روز مین پوری میں یادو نے کہاکہ بی ایس پی نے حالیہ اترپردیش اسمبلی انتخابات میں اپنے ووٹ بی جے پی کو منتقل کئے۔

انہو ں نے مزید کہاکہ اب دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آیا اس کے بدلے بی جے پی مایاوتی کو وزیراعظم بناتی ہے یا نہیں ہے۔ اب مایاوتی نے جواب دیا”حقیقت یہ ہے کہ ایس پی مجھے صدر بنارہی ہے تاکہ یوپی کا چیف منسٹر (اکھیلیش یادو) کو بنانے کے لئے راستے صاف ہوجائے مگر یہ ممکن نہیں ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”مختلف سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے باوجود ایس پی حکومت کی تشکیل کی اہل نہیں ہے“۔ ان کی اپنی پارٹی نے 403میں سے محض ایک سیٹ پر جیت حاصل کی ہے او رمجموعی طور پر 13فیصد ووٹ حاصل کئے ہیں۔

مذکورہ ایس پی نے 111سیٹوں پرجیت حاصل کی‘ ریاست میں مرکزی اپوزیشن کے طور پر سامنے ائی ہے۔اکھیلیش کا دعوی ہے کہ بی جے پی او ربی ایس پی کے درمیان میں تال میل گہرا ہے اور وہ معاہدے کے طور پر مایاوتی کے لئے ایک ائینی عہدے کا تقررہے۔

مایاوتی کادعوی ہے کہ ایس پی اترپردیش میں دوبارہ اقتدار میں نہیں ائے گی اس احساس کے ساتھ یادو”بیرونی ممالک کو فرار“ ہونے کی راہ دیکھ رہے ہیں۔

مایاوتی کا الزام ہے کہ ایس پی او ربی جے پی ساتھ ملکر کام کررہے ہیں تاکہ حالیہ انتخابات میں ”ہندو مسلم رنگ“ دینے کے لئے اور اس کی وجہہ سے بھگوا پارٹی اقتدار میں واپس لوٹی ہے۔

انہوں نے دعوی کیاکہ کمزور طبقات بالخصوص مسلمان مسلسل مظالم کا سامنا کررہے ہیں اوراس کا ذمہ دار انہوں نے ایس پی سربراہ کوٹہرایا۔ سال2019کا لوک سبھا الیکشن ایس پی اور بی ایس پی نے ساتھ ملکر اتحاد میں لڑا تھا مگر بعد میں راستے الگ کرلئے‘ اور مسلسل ایک دوسرے پر حملہ آور ہوتے رہے ہیں۔