صدیق کاپن‘ دیگر تین پر سے امن کے ساتھ کھلواڑ کے الزامات کو یوپی کی عدالت نے ہٹایا

,

   

ماتھرا کی ایک عدالت نے منگل کے روز کیرالا نژاد صحافی صدیق کاپن اوردیگر تین افراد پر امن کے ساتھ کھلواڑ کے ضمن میں لگائے گئے الزامات کوموخر کردیا‘پچھلے سال ایک دلت عورت کے ساتھ مبینہ عصمت ریزی او رقتل کا واقعہ پیش آنے کے بعد متاثرہ خاندان سے ملاقات کے لئے کاپن اور دیگر تین لوگ ہاتھرس جارہے تھے‘ اسی دوران انہیں گرفتار کرتے ہوئے ان پر مذکورہ مقدمات درج کئے گئے ہیں۔

ماتھرا کی ایک عدالت نے کیرالا کے صحافی صدیق کاپن او ردیگر خلاف امن کے ساتھ کھلواڑ کے الزامات کو موخر کردیا کیونکہ پولیس مقرر چھ ماہ کے وقت میں ان لوگوں کے خلاف تحقیقات کو مکمل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

منت کے سب ڈیویثرنل مجسٹریٹ رام دت رام نے ان کے خلاف عائد الزامات کوموخر کردیا کیونکہ پولیس مقررہ چھ ماہ کے وقت میں سی آر پی سی کی دفعہ 116(6) کے تحت تحقیقات مکمل کرنے میں ناکام رہی ہے۔سی آر پی سی کی دفعہ 151‘107اور116کے تحت ان پر عائد الزامات کو موخر کردیاگیاہے۔

مذکورہ ملزمین عتیق الرحمن‘ مسعود احمد اور عالم کے علاوہ صدیقی کاپن کو مان پولیس نے مذکورہ بالا الزامات کے تحت ہاتھر کے راستے پر گرفتا کرلیاگیاہے۔

ابتداء میں ان لوگوں کو امن کے ساتھ کھلواڑ کے معاملے میں گرفتار کیاگیا اور سب ڈویثرنل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے ان تمام کو عدالتی تحویل میں بھیج دیاگیا۔

اس کے بعد انہیں یو اے پی اے میں ماخوذ کرتے ہوئے ان پر الزام عائد کیاگیا کہ ہاتھر س اجتماعی عصمت ریزی معاملے کی روشنی میں ان پر سماجی ہم آہنگی کو درہم برہم کرنے اور فرقہ وارنہ فسادات کو ہوا دینے کے الزاما ت عائد کئے گئے تھے۔

یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ کیرالا یونین ورکنگ آف جرنلسٹ (کے یو ڈبلیو جے) نے میڈیکل ایمرجنسی کا حوالہ دے کر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے کیرالا صحافی صدیق کاپن کو اے ائی ائی ایم ایس صفدر جنگ اسپتال دہلی منتقل کرنے کی مانگ کی تھی۔