طالبان ۔ایران کی افغان معاملے پر بات چیت

   

بیروت: طالبان عسکریت پسند گروپ ایران کے ساتھ افغانستان امن معاہدے کے لئے بات چیت کر رہا ہے اور ایسا کرتا رہے گا۔طالبان گروپ کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے ہفتے کے روز اس کی تصدیق کی۔جناب شاہین سے جب ایران سے رابطے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا ، ہاں ہمارے ایران سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے رابطے ہیں کیونکہ ایران کے ساتھ ہماری پاس ایک لمبی سرحد ہے ۔ ہزاروں افغان مہاجرین ایران میں مقیم ہیں لہذا ان کے ہم سے رابطے ہیں۔ ہم نے افغان مسئلے کے پرامن حل پر تبادلہ خیال کیا ہے اور ہم مستقبل میں بھی ایسا کرتے رہیں گے ۔ شاہین نے کہا کہ کیا اس تجویز کے حوالے سے طالبان سے ایران سے رابطے کے سلسلے میں پوچھا گیا ہے ؟ترجمان نے کہا کہ ایران افغان مسئلے کو حل کرنے کا خواہاں ہے اور طالبان نے ان کا خیرمقدم کیا ہے ۔اہم بات یہ ہے کہ ایران کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ افغان مذاکرات کرنے کے لئے تیار ہیں ۔اس سے قبل 29 فبروری کو ، قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکہ اور طالبان گروپ کے مابین امن معاہدہ ہوا تھا۔ اس کے ساتھ ہی بین الافغان مکالمہ کا آغاز اور حکومت اور دہشت گردوں کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کا راستہ بھی کھل گیا۔ ابتدائی طور پر طالبان اور حکومت نے مذاکرات کے لئے زیادہ دلچسپی نہیں ظاہر کی تھی لیکن اس دوران دونوں طرف سے قیدیوں کی رہائی جاری ہے ۔