طلاق ثلاثہ اور شہریت ترمیمی بل عدم منظور

,

   

۔3 جون کو نئی لوک سبھا کی تشکیل کے ساتھ دونوں مسودات قوانین منسوخ ، بل کی تنسیخ پر سوالیہ نشان

نئی دہلی ۔ 13 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) حساس شہریت (ترمیمی) بل اور طلاق ثلاثہ قوانین 3 جون کو منسوخ ہوجائیں گے جبکہ موجودہ لوک سبھا کی میعاد ختم ہوگی کیونکہ یہ دونوں مسودات قوانین راجیہ سبھا میں جہاں برسراقتدار پارٹی کی اکثریت حاصل نہیں ہے، منظور نہیں ہوسکے حالانکہ انہیں لوک سبھا کی منظوری حاصل ہوسکی ہے۔ بجٹ اجلاس آخری پارلیمانی اجلاس تھا۔ 17 ویں لوک سبھا کی میعاد 3 جون کو ختم ہوجائے گی۔ لوک سبھا انتخابات جاریہ موسم گرما میں متوقع ہیں۔ مسودات قانون راجیہ سبھا میں پیش کئے گئے تھے لیکن یہ زیرالتواء ہیں اور لوک سبھا کی تحریر کے ساتھ ہی منسوخ ہوجائیں گے حالانکہ یہ بل لوک سبھا میں منظور ہوچکے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں نے ان دونوں بلوں کی دفعات کی راجیہ سبھا میں مخالفت کی ہے۔ شہریت (ترمیمی) بل 2019ء میں گنجائش فراہم کی گئی ہیکہ دستور ہند کے بموجب افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے ہندوستان منتقل ہونے والے افراد میں سے جن کا مذہب ہندو دھرم، جین مت، عیسائیت، سکھ مت، بدھ مت اور پارسیوں کا مذہب کو ہندوستان کی شہریت کے مستحق ہوں گے چاہے ہندوستان میں ان کا قیام 12 سال مکمل کرنے کے بجائے جو موجودہ میعاد ہے صرف 7 سال مکمل کرچکا ہو۔ موجودہ قانون سرمائی اجلاس کے دوران 8 جنوری کو لوک سبھا میں منظور ہوچکا ہے لیکن راجیہ سبھا کی منظوری کا منتظر ہے۔ آسام اور دیگر شمال مشرقی ہند کی ریاستوں میں اس کی شدت سے مخالفت کی جارہی ہے۔ طلبہ تنظیمیں، سیاسی پارٹیاں اور سماجی ۔ تہذیبی تنظیمیں احتجاج کررہی ہیں جس کی بنیاد یہ ہیکہ غیرمسلموں کو جو 31 ڈسمبر 2014ء تک ہندوستان ترک وطن کرچکے ہیں ہندوستانی شہریت کے مستحق قرار دیئے جائیں گے حالانکہ آسام معاہدہ کے تحت اس کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ آسام معاہدہ کے مطابق غیرقانونی تارک وطن جو 1971ء کے بعد آئے ہیں چاہے ان کا مذہب کچھ بھی ہو، اپنے آبائی وطن کے حوالے کردیئے جائیں گے۔ مسلم خواتین (تحفظ ازدواجی حقوق) بل جس کے تحت گنجائش رکھی گئی ہیکہ طلاق ثلاثہ (طلاق بدعت) ایک تعزیری جرم ہے لیکن اس کی اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے مخالفت کی جارہی ہے جن کا دعویٰ ہیکہ طلاق دینے والے شوہر کو سزائے قید غیرقانونی ہوگی۔ حکومت نے ایک صدارتی حکمنامہ طلاق ثلاثہ کے موضوع پر دو مرتبہ جاری کیا تھا جن کے تحت طلاق ثلاثہ غیرقانونی، کالعدم قرار پاتی ہے اور شوہر کو تین سال سزائے قید کا مستحق قرار دیتی ہے۔