طلبہ سے اے ایم یو کا استفسار گھر واپس لوٹ جائیں‘ اسٹوڈنٹس لیڈر نے پیشکش کو ٹھکرایا

,

   

اسٹوڈنٹس کو سفر کے دوران کرونا وائرس کی وباء میں آنے کا ڈر اور خوف ہے

علی گڑھ۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو) انتظامیہ نے لاک ڈاؤن کے 38دنوں بعد اپنے طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ متجاوز راحتوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے آبائی مقامات کو چلے جائیں

سرکولر کی اجرائی
اے ایم یو راجسٹرار عبدالحمید کی جانب سے جاری کردہ سرکولر میں انہوں نے کہاکہ منسٹری برائے داخلی امور(ایم ایچ اے)کے جاری کردہ سرکولر کے مطابق مذکورہ طلبہ کو منظوری دی جاتی ہے کہ وہ اپنے آبائی ٹاؤن واپس لوٹ جائیں

۔مذکورہ سرکولر کا کہنا ہے کہ ”کیونکہ کوئی کلاسیس نہیں ہیں‘ امتحانات او رمسابقتی امتحانات بھی مئی اور جون میں مقرر ہیں‘اب جو طلبہ کو سہولتیں دی جارہی ہیں وہ مسقبل میں حالات پر منحصر ہوں گا‘ کہ دوبارہ ملے گا یا نہیں ملے گا“۔

حامد نے کہاکہ ابتداء میں اترپردیش کے طلبہ جمعہ اور ہفتہ کے روز گھر واپس لوٹیں گے وہیں دیگر ریاستوں کیلئے بشمول بہار‘ جموں او رکشمیر‘ جھارکھنڈ کے لئے گاڑیوں کا انتظام کئے جانے کے بعد آنے والے دنوں میں سفر کے انتظامات کئے جائیں گے“۔

انہوں نے کہاکہ”یوپی میں رہنے والے طلبہ کے لئے سفر کے انتظامات ضلع انتظامیہ کی جانب سے کئے گئے ہیں۔ طلبہ بالترتیب اپنے ڈین‘ ذمہ داران‘ اسٹوڈنٹ ویلفیر سے اس ضمن میں اگر کوئی وضاحت کو حاصل کرسکتے ہیں“۔

انہوں نے مزید کہاکہ ”یکم مئی جمعہ سے اسٹوڈنٹس کے لئے ٹرانسپورٹیشن کا انتظام شروع ہوگا‘ اور پروٹکٹرکے دفتر کے پاس بسیں دستیاب ہوں گی۔ انہوں نے کہاکہ کسی کو بھی زبردستی کیمپس چھوڑ کر جانے کے لئے نہیں کیاجائے گا مگر جو گھر لوٹ کر جانا چاتے ہیں انہیں یہ موقع ملے گا“۔

فی الحال کیمپس میں 4000طلبہ مقیم ہیں اور ان میں 1800صرف یوپی سے ہیں۔

طلبہ کو شدید تشویش ہے
تاہم اسٹوڈنمس یونین کی شدید اس اقدام کے خلاف ہے‘ ان کا کہنا ہے کہ اس پر عمل آواری خطرناک ہے
ڈبلیو ایچ او کے گائیڈ لائنس کی خلاف ورزی

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کے جانے والے صدر ایم سلمان امتیاز نے اے ایم یو کے راجسٹرار کو ایک مکتو ب لکھ کر اقدام کی مخالفت کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ڈبلیو ایچ او نے ہر کسی کو چاہا ہے کہ وہ کم سفر کریں ور گھروں میں رہیں‘ اس کے برعکس اسٹوڈنٹس کو وباء کے لگنے کا ڈر ہے اور سفر کے دوران کرونا وائرس کی وہ زد میں آسکتے ہیں۔

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=3264872583736956&id=100006427384294

تبلیغی جماعت کے لوگوں کی طرح بلی کا بکرا بنایا جاسکتا ہے
اس اقدام کی شدت سے مخالفت کرتے ہوئے سلمان نے لکھا کہ”ہم نے دیکھا ہے کہ تبلیغی جماعت کے ارگرد فسطائیوں اور اسلاموفوبیا طاقتوں نے جو فرضی رحجان پید ا کیاہے‘ اس پس منظر میں کوئی بھی قدرتی واقعہ یونیورسٹی اسٹوڈنٹس سے منسوب کرنے کا خطرہ بن جائے گا“۔

اس کے علاوہ سی اے اے‘ این آرسی اور این پی آر کے خلاف پرامن احتجاج کرنے والوں کرنے والوں کا تعقب کرناکا بھی طلبہ کو ڈر ہے‘ جس طرح جامعہ ملیہ اسلامیہ اسٹوڈنٹس کے ساتھ کیاجارہا ہے