ظفرآباد میں ایک معصوم لڑکی کے ساتھ ہراسانی کے واقعہ کو فرضی طور پر مسلمانوں سے جوڑ دیاگیا

,

   

اترپردیش کے ظفر آباد پولیس اسٹیشن کے حدود میں یہ واقعہ پیش آیاتھا‘ جس میں ہری دے اور کالو کی گرفتاری عمل میں ائی تھی

نئی دہلی۔دن کے اجالے میں ایک عورت کے ساتھ بدسلوکی کرتا ہوا ایک شخص جبکہ دوسرا اس واقعہ کی فلم بندی کررہاتھا‘ سوشیل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے ویڈیو کو مسلم کمیونٹی سے جوڑ دیاگیا۔

خوشی سنگھ ایک ٹوئٹر صارف نے یہ ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ”مکمل طور پر ہولناک جس میں دو لوگ ایک لڑکی کی پیٹائی کررہے ہیں‘ اسکے کپڑے پہاڑنے کی کوشش کررہے ہیں اور اس کا اختتام ممکن ہے کہ اجتماعی عصمت ریزی میں ہو علاقہ کاپتہ نہیں۔

ان لوگوں کی نشاندہی میں مدد کریں‘ اس کو ری ٹوئٹ کرنے میں ہچکچانے کی ضرورت نہیں ہے۔

سنگھ نے مبینہ طور پر حملہ آوروں کو ”پرامن رہنے والے“ کے نام سے مخاطب کیا‘ جو کہ ایک اجتماعی اصطلاح ہے جس کا سوشیل میڈیا پر مسلمانوں کے لئے استعمال ہوتا ہے۔

سنگھ کے ٹوئٹ کو تین سو سے زائد لوگوں نے دوبارہ ٹوئٹ کیاجبکہ 17,000کے قریب لوگوں نے اس وقت تک دیکھا جب یہ مضمون لکھا جارہا تھا۔

ناگزیر وجوہات کی بناء پر ویڈیو ہم یہاں پر پوسٹ نہیں کررہے ہیں۔

حقائق کی جانچ
الٹ نیوز کو جانکاری ملی ہے کہ دونوں حملہ آور مسلمان نہیں ہیں۔ اترپردیش کے ظفر آباد پولیس اسٹیشن کے حدود میں یہ واقعہ پیش آیاتھا‘ جس میں ہری دے اور کالو کی گرفتاری عمل میں ائی تھی۔

ایک جوابی ٹوئٹ جس میں جنسی بدسلوکی کا ویڈیو بھی شامل تھا‘ جونپور پولیس نے سٹی سپریڈنٹ آف پولیس کی جانب سے دیاگیا ویڈیوبیان جاری کیا۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایس پی وی کے مشرا نے کہاکہ ”ظفر آباد پولیس اسٹیشن حدود میں ایک کم عمر لڑکی کے ساتھ مارپیٹ کا ویڈ یو وائیرل ہوا ہے۔ اس ویڈیو میں مذکورہ مرد لڑکی کو تمانچے رسید کررہا ہے۔

پولیس نے چہاٹو عرف ہردیا جو کیلاش عرف کلو اور گومتی کا بیٹا ہے کہ خلاف ایک ایف ائی آر درج کیاہے۔

لڑکی بکریا ں چرارہی تھی‘ اسی وقت دونوں موٹرسیکل پر سوار وہاں پہنچے اور لڑکی کے ساتھ بدسلوکی شروع کردیا۔ دونوں کوگرفتار کرلیاگیاہے“

https://twitter.com/jaunpurpolice/status/1145573301370015744

اسکے علاوہ اترپردیش کی ایک نیوز ویب سائیڈ نے بھی ملزمین کی شناخت ہردیا نشاد عرف چہاٹو نشاد اور سندیپ نشاد عرف کلو نشاد کے طور پر کی ہے

۔ ایس پی مشرا نے اے این ائی کوبھی دئے گئے ایک بیان میں یہ کہا کہ”دلت لڑکے کے ہاتھوں کم عمر لڑکی کا جنسی استحصال اور مارپیٹ کوبنیاد بناکر ایک ویڈیو وائیرل کیاگیاہے۔

ہم اس معاملے پر غور کررہے ہیں اورایک مقدمہ بھی درج کرلیاہے“۔

سارے معاملے کی پڑتال کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں یوپی کے جونپور ضلع میں ایک عمر لڑکی کے ساتھ مارپیٹ کو جو ویڈیو وائر ہورہا ہے جس کو فرقہ وارنہ رنگ دیتے ہوئے مسلم کمیونٹی سے فرضی طریقے پر منسوب کردیاگیاہے۔

حالیہ دنوں میں مدھیہ پردیش میں ایک قبائیلی عورت کے ساتھ مارپیٹ کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر شیئر کیاگیاتھا