عوام کا نہیں،انتخابی فائدہ درکار

   

مرکز کی نریندر مودی حکومت نے آج ملک بھر میں پکوان گیس صارفین کیلئے فی سلینڈر 200 روپئے کی کٹوتی کا اعلان کردیا ہے ۔ اس کے علاوہ پردھان منتری اجول یوجنا کے تحت سلینڈر پانے والوںکو اضافی 200 روپئے کی سبسڈی یعنی جملہ 400 روپئے کی راحت ملے گی ۔ حکومت کی جانب سے اس اقدام کی کافی تشہیر کا سلسلہ شروع کیا جاسکتا ہے اور یہ دعوے کئے جاسکتے ہیں کہ عوام کو راحت پہونچانے کیلئے حکومت نے یہ بڑا فیصلہ کیا ہے ۔ حقیقت میں یہ کوئی بڑا فیصلہ نہیں بلکہ عوام کی پرس غائب کرکے انہیں بس کا ٹکٹ دلانے جیسا فیصلہ ہے ۔ نریندر مودی حکومت نے یہ فیصلہ ایک طرح سے کانگریس کے دباُؤ کی وجہ سے کیا ہے کیونکہ کانگریس پارٹی ملک کی مختلف ریاستوں میں جہاں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں عوام سے گیس سلینڈر پانچ سو روپئے میں فراہم کرنے کا وعدہ کر رہی ہے ۔ اس سلسلہ میں راجستھان میںکم دام پر پکوان گیس سلینڈر فراہم کرنے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے ۔کرناٹک میں بھی کانگریس پارٹی نے اس سلسلہ میں اقدامات کئے ہیں۔ اس کے علاوہ مدھیہ پردیش ‘ تلنگانہ اور چھتیس گڑھ میں بھی اعلانات کئے جا رہے ہیں۔ ایسے میں عوام کے موڈ کو محسوس کرتے ہوئے مودی حکومت نے قیمتوں میں یہ معمولی کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ گذشتہ کئی برسوں سے پکوان گیس سلینڈر کے علاوہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کیا جاتا رہا ہے ۔ عوام کی جیبوں پر مسلسل ڈاکہ ڈالنے کے بعد اب محض انتخابات میں فائدہ حاصل کرنے کے مقصد سے 200 روپئے کی کٹوتی کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ حکومت کے اس فیصلے سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت کم دام پر پکوان گیس سلینڈر سربراہ کرسکتی تھی لیکن اس نے سرکاری خزانہ کو بھرنے کے مقصد سے ایسا نہیں کیا اور عوام کی جیب پر بوجھ ڈالا جاتا رہا ہے ۔ اب جبکہ انتخابات قریب آنے لگے ہیں اور عوام مہنگائی کے مسئلہ پر توجہ کرنے لگے ہیں تو حکومت کو مجبورا اپنے انتخابی فائدہ کیلئے قیمتوں میں اس کمی کا اعلان کرنا پڑا ہے ۔ا س کا مقصد عوام کو راحت پہونچانا نہیں ہے ۔حکومت کے اس فیصلے کی اصل وجوہات پر عوام کو غور کرنے کی ضرورت ہے ۔
کانگریس پارٹی کی جانب سے مسلسل اعلانات کئے جا رہے ہیں کہ جن ریاستوں میں اس کی حکومت تشکیل پائے گی وہاں عوام کو راحت پہونچانے کیلئے پکوان گیس سلینڈر کی قیمتوں میں کمی کی جائے گی اور محض 500 روپئے میںسلینڈر فروخت کئے جائیں گے ۔ عوام مسلسل قیمتوں میں کمی کا مطالبہ کر رہے تھے ۔ مودی حکومت نے عوام کو راحت پہونچانے کی بجائے ان پر بوجھ عائد کیا اور عوام سے جو اضافی قیمتیں وصول کی جاتی رہی تھیں ان سے بٹوری گئی دولت کو اپنے حاشیہ بردار کارپوریٹس میں تقسیم کیا جا رہا تھا ۔ ہزاروں نہیں لاکھوں کروڑ روپئے کمانے والے کارپوریٹس کے ہزاروں لاکھوں کروڑ کے قرضہ جات معاف کئے گئے ۔ انہیںکئی طرح کے قرض جاری کئے گئے اور قرض کی رقومات کی واپسی کیلے کوئی موثر اقدامات نہیں کئے گئے ۔ اس طرح حکومت نے عوام پر بوجھ عائد کرتے ہوئے کارپوریٹس کو فائدہ پہونچایا تھا ۔ انتخابات کا موسم اب قریب آنے لگا ہے اور کرناٹک میں کانگریس نے عوام کیلئے کئی طرح کے راحت کے اقدامات کا اعلان کیا تھا جس کا اسے انتخابات میں فائدہ ہوا اور وہاں اسے عوام نے اقتدار سونپ دیا ۔ اب ملک کی پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کیلئے اعلامیہ کسی بھی وقت جاری کیا جاسکتا ہے ۔ اس حقیقت کو پیش نظر رکھتے ہوئے مودی حکومت نے عوام کے موڈ کے مطابق قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا ہے ۔ اسے رکھشا بندھن کے موقع پر حکومت کا عوام کیلئے ایک تحفہ قرار دینے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ یہ اصل حقیقت نہیں ہے ۔
اپوزیشن جماعتوں میں خاص طور پر ترنمول کانگریس کو یہ اندیشے بھی ہیں کہ مرکزی حکومت عوام کے موڈ کو سمجھتے ہوئے امکانی شکست سے بچنے کیلئے ماہ ڈسمبر میں لوک سبھا انتخابات کروانے کے تعلق سے بھی فیصلہ کرسکتی ہے ۔ پکوان گیس سلینڈر کی قیمتوں میں کمی کو اس تناظر میں دیکھنے کی بھی ضرورت ہے ۔ آج کئے گئے فیصلے سے اپوزیشن کے اندیشوں کو بھی تقویت حاصل ہوئی ہے ۔ ملک کے عوام کیلئے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ وہ اب مہنگائی جیسے اہم مسئلہ پر توجہ کرے اور مرکزی حکومت ہو یا پھر ریاستی حکومتیںہوں انہیں عوام کی سہولت والے فیصلے کرنے پر مجبور کرنے کی حکمت عملی اختیار کرے ۔ یہی ان کے حق میں بہتر ہوسکتا ہے ۔