غزوہ احد میں اعداء کی کاوشیں ناکام، اہل ایمان نشان استقامت بنے رہے

   

اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل انڈیا کا تاریخ اسلام اجلاس۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی کا خطاب
حیدرآباد ۔20؍جنوری( پریس نوٹ) غزوہ احد کے دن معرکہ آرائی سے قبل راس المنافقین عبد اللہ بن ابی جس نے اپنے ساتھ تین سو آدمی لائے تھے، بے وفائی، غداری اور تمرد کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ساتھیوں سمیت اسلامی لشکر سے نکل کر واپس مدینہ چلا گیا۔ اس نے یہ کہا کہ مدینہ کے اندر رہ کرقریش سے جنگ کرنے کی اس کی تجویز نہیں مانی گئی، لہذا اپنی جانوں کو ہم کیوں خطرہ میں ڈالیں۔ حقیقت وہ نہیں تھی جس کاوہ اظہار کر رہا تھا بلکہ راس المنافقین مسلمانوں کو پریشان کرنے کے ارادہ بد سے عین وقت پر ایسا اقدام کیا تاکہ لشکر اسلام کی عددی قوت گھٹ جائے اور مسلمانوں کے بلند ایمانی حوصلے متاثر ہوں اور اس کا ان کے عزائم اور استقامت پر منفی اثرپڑے۔راس المنافقین کو مدینہ سے نکل کر جنگ نہ کرنے کے متعلق اپنی رائے کے بارے میں اس قدر اصرار تھا تو یہاں تک نہ آتا اور اپنے آدمیوںکو بھی ساتھ نہ لاتا۔ وہ دراصل یہی چاہتا تھا کہ کسی طرح مسلمانوں کو تکلیف اور پریشانی ہو۔ اس نے اوس اور خزرج کے چند اور لوگوں کو بھی ورغلانا شروع کیا لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو مضبوط فرمادیا اور وہ لوگ لشکر اسلام کے ساتھ ڈٹے رہے ۔ راس المنافقین اور اس کے ساتھیوں کے چلے جانے کے بعد لشکر اسلام کی تعداد سات سو تھی۔اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم لشکر کی جانب متوجہ ہوئے اور صفوں کی ترتیب اس طرح فرمائی کہ سامنے مدینہ منورہ اور پیچھے احد تھا۔ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے آج صبح 9 بجے ’’ایوان تاج العرفاء حمیدآباد‘‘ واقع شرفی چمن ،سبزی منڈی قدیم میں ان حقائق کا اظہار کیا۔وہ اسلامک ہسٹری ریسرچ کونسل (انڈیا) آئی ہرک کے زیر اہتمام منعقدہ ’1338‘ویں تاریخ اسلام اجلاس کے پہلے سیشن میں سیرت طیبہ کے تسلسل میں واقعات قبل غزوہ احد اور ان کے اثرات پر اہل علم حضرات اور سامعین کرام کی کثیر تعداد سے شرف تخاطب حاصل کر رہے تھے۔ بعدہٗ 11-30بجے دن جامع مسجد محبوب شاہی مالاکنٹہ روڈ روبرو معظم جاہی مارکٹ میں منعقدہ دوسرے سیشن میں ایک مہاجر ایک انصاری سلسلہ کے تحت صحابی رسولؐ اللہ حضرت ارقم ابن ابی ارقم ؓؓ کے احوال شریف پر مبنی حقائق بیان کئے۔ قرأت کلام پاک، حمد باری تعالیٰ، نعت شہنشاہ کونین ؐ سے اجلاس کا آغاز ہوا۔ ڈاکٹرسید محمد حمید الدین شرفی نے سلسلہ بیان جاری رکھتے ہوے بتایا کہ ابتداء دعوت اسلام کے زمانے میں رسول اللہؐ دار ارقم میں تشریف فرما ہوا کرتے۔ دار ارقم حضرت ارقم بن ابی ارقم ؓ کی ملکیت میں تھا جنھیں سابقون الاولون میں ممتاز حیثیت اور سبقت اسلام کا اعزاز پانے والوں میں ساتویں خوش مقدر ہونے کا شرف حاصل ہوا۔ حضرت ارقم ؓ نے اسلام قبول کرنے کے بعد خدمت دین مبین کا سنہری موقع پایا اور تبلیغ دین کے کام میں عملی حصہ لیتے ہوے اپنے مکان کو مسلمانوں کی دینی سرگرمیوں کا مرکز بنانے کی سعادت پانے کے لئے عریضہ پیش کیا جسے رسول اللہؐ نے شرف قبولیت بخشا اور صحابہ کرام کی مقدس جماعت کو دار ارقم میں آنے اور یہیں پر عبادات وغیرہ کی اجازت مرحمت فرمائی خود سرکار دو عالم یہاں جلوہ افروز ہو گئے۔ اسی زمانے میں دار ارقم دار الاسلام کہا جانے لگا۔ ڈاکٹر حمید الدین شرفی نے کہا کہ حضرت ارقم ؓ بن ابی ارقم کا تعلق بنی مخزوم سے تھا ان کے دادا اسعد بن عبد اللہ مخزومی تھے حضرت ارقم کی والدہ امیمہ بنت حارث تھیں جو قبیلہ خزاعہ سے تعلق رکھتی تھیں حضرت ارقم ؓ کے ماموں نافع بن عبد الحارث تھے جنھیں حضرت عمر فاروق ؓ نے اپنے عہد خلافت میں گورنر مکہ مقرر کیا تھا۔ حضرت ارقم ؓ کی کنیت ابو عبد اللہ تھی ان کے والد ابی ارقم کا نام عبد مناف تھا۔ انھوں نے غزوات مقدسہ بدر و احد و خندق اور دیگر مشاہد میں رسول اللہؐ کے ہمراہ حاضر رہنے کی سعادت حاصل کی۔ حضرت ارقم ؓ نے اپنا مکان دار ارقم اپنی اولاد پر وقف کر دیا تھا ابو جعفر کے عہد تک حضرت ارقم ؓ کی اولاد اس مکان میں رہائش پذیر تھی۔ حضرت ارقم ؓ نے طویل عمر پائی ان کی وفات 55ھ میں ہوئی ان کی وصیت کے بموجب حضرت سعد بن ابی وقاصؓ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔ ان کی کثیر اولاد میں عبید اللہ اور عثمان بہت معروف ہوئے۔
عرس شریف حضرت سید خواجہ حسن برہنہ شاہؒ کا آج سے آغاز
حیدرآباد ۔ 20 ۔ جنوری : ( راست ) : جی یم منظور معتمد تنظیمی کے بموجب مجذوب کامل صوفی باصفا حضرت سیدنا سید خواجہ حسن برہنہ شاہؒ کے عرس مبارک کی چار روزہ تقاریب کا آغاز 21 جنوری بعد نماز عصر ختم قرآن مجید سے ہوگا ۔ بعد نماز مغرب عہدیداران کمیٹی غسل شریف انجام دیں گے ۔ بعد نماز عشاء حلقہ سلطانیہ حیدریہ قصیدہ بردہ پیش کریں گے ۔ 10 بجے شب جلسہ سیرت اولیاء منعقد ہوگا ۔ مولانا سید اولیاء حسینی المعروف مرتضیٰ پاشاہ نگرانی اور حافظ محمد مظفر حسین خان بندہ نوازی صدارت کریں گے ۔ قاری غلام احمد نیازی کی قرات اور جناب محمد بصارت علی صدیقی اور حافظ محمد منور الدین کی نعت سے جلسے کا آغاز ہوگا ۔ مولانا شاہ محمد فصیح الدین نظامی اور مولانا سید رضوان پاشاہ قادری کا خطاب ہوگا ۔ مولانا مفتی محمد صلاح الدین نظامت کے فرائض انجام دیں گے ۔۔