غزہ سے متعلق بلوں کو ویٹو کئے جانے پر عالمی سطح پر سخت ردعمل

   

بوگوٹا : کولمبیا کے صدر گستاو پیترو نیاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے غزہ میں یرغمالیوں اور جنگ بندی کے بارے میں مسودہ قراردا ویٹو پر ردعمل کا اظہار کیا۔پیترو نے سماجی رابطوں کے پیج پر اس معاملے پر ایک بیان دیاکہ روس، چین اور امریکہ کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنے والے تجارتی مفادات سے ہٹ کر، روس اور چین کو غزہ میں بمباری میں مارے جانے والے بچوں کے نام پرامریکہ کی طرف سے غزہ کے حوالے سے تجویز کردہ جنگ بندی کی قرارداد کی حمایت کرنی چاہیے۔ اسی طرح امریکہ کو چین کی اسی طرح کی تجاویز کے سامنے خاموش نہیں رہنا چاہیے تھا۔ کولمبیا کی حیثیت سے، ہم امریکہ، روس اور چین سے غزہ میں جنگ بندی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔روس اور چین کی جانب سے امریکی مسودہ قرارداد کے خلاف ویٹو پاور استعمال کرنے کے بعد اقوام متحدہ میں الجزائر کے سفیر عمار بن جامی نے بھی ایک بیان دیا۔جامی نے کہا، “امریکی مسودہ قرارداد میں امن کا واضح پیغام نہیں تھا۔ یہ مزید فلسطینی شہریوں کے قتل اور تشدد کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے ضروری ضمانتیں فراہم نہیں کر تی۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکی مسودہ قرارداد “توقعات پر پورا نہیں اترتا، جامی نے کہا کہ واشنگٹن کی طرف سے تجویز کردہ منصوبے میں “خون ریزی کو جاری رکھنے کی اجازت بھی شامل تھی۔”اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کو محض یرغمالیوں کی رہائی سے جوڑنے اور سفارت کاری کی حمایت پر زور دینے والے بل کو روس اور چین نے اسے ویٹو کر دیا تھا۔