غلام نبی آزاد پر اسد اویسی کی تنقید کی مذمت

   

کانگریس میں الجھن پیدا کرنے کی کوشش ، ترجمان جی نرنجن کا بیان
حیدرآباد : اے آئی سی سی رکن اور پردیش کانگریس کے ترجمان جی نرنجن نے راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد کے خلاف صدر مجلس اسد اویسی کے ریمارکس کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ غلام نبی آزاد اور کپل سبل جیسے سینئر قائدین نے قیادت کی جانب سے وضاحت کے بعد اپنے بیانات سے دستبرداری اختیار کرلی اور قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ نرنجن نے کہا کہ راہول گاندھی نے سینئر قائدین کے بارے میں کوئی ریمارک نہیں کیا لیکن بعض گوشوں کی جانب سے غلط تشہیر کی گئی جس کے نتیجہ میں الجھن پیدا ہوئی ۔ کانگریس اعلیٰ کمان نے اس مسئلہ کی فوری یکسوئی کردی۔ انہوں نے کہا کہ بے بنیاد اور جھوٹی رپورٹ کا سہارا لے کر اسد اویسی نے مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی ہے اور مسلم قائدین کو کانگریس سے باہر نکلنے کا مشورہ دیا۔ اسد اویسی کو جاننا چاہئے کہ کانگریس میں کئی مسلم قائدین کو اہم ذمہ داریاں دی گئیں۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ کانگریس کے برسر اقتدار رہنے تک مجلس نے کانگریس کی تائید کی ، اب جبکہ ٹی آر ایس اقتدار میں ہے لہذا مجلس نے اپنی تائید تبدیل کردی ہے۔ نرنجن نے کہا کہ مختلف ریاستوں میں سیکولر ووٹوںکی تقسیم کے ذریعہ بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کی کوشش پر غلام نبی آزاد نے مجلس کو بی جے پی کی بی ٹیم قرار دیا تھا۔ تلنگانہ میں مجلس ایسی پارٹی کی تائید کر رہی ہے جو مرکز میں بی جے پی کے ساتھ ہے۔ بی جے پی حکومت کے ہر فیصلہ کی ٹی آر ایس نے تائید کی ہے۔ غلام نبی آزاد ایک قومی قائد ہیں اور تمام طبقات میں انہیں احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔ کانگریس سے ان کی وابستگی اور وفاداری میں شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ کانگریس پارٹی سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کی قیادت میں عوام کی بھلائی کیلئے کام کرتی رہے گی ۔ انہوں نے صدر مجلس سے سوال کیا کہ کیا ان کی پارٹی میں کانگریس کی طرح داخلی جمہوریت ہے ؟