فرانسیسی حکومت کی اسلام دشمنی ، مساجد بند

,

   

ایفل ٹاور کے نیچے دو مسلم خواتین کو چھرا گھونپا گیا، مخالف اسلام لہر میں شدت

پیرس: فرانس میں مسلمانوں کے خلاف نفرت بڑھ گئی ہے۔ حکومت بھی اسلام دشمنی پر اتر آئی ہے۔ گستاخانہ خاکے دکھانے والے ٹیچر کے قتل کے بعد فرانسیسی حکومت نے مساجد کے خلاف کارروائی شروع کرتے ہوئے کئی مساجد کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فرانس میں طلبہ کو پیغمبراسلام ؐ کے گستاخانہ خاکوں کو دکھانے والے ایک ٹیچر کے قتل کے بعد مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن آپریشن کیا جارہا ہے جس کے تحت پیرس کے نواحی علاقہ پنٹین کی گرانڈ مسجد کو زبردستی 6 ماہ کیلئے بند کردیا گیا۔ مسجد کے دروازے پر لگائے گئے سرکاری حکمنامہ میں الزام عائد کیا گیا ہیکہ مسجد کے انتظامیہ نے فیس بک پیج پر ایسی تقریر شیئر کی تھی جس میں اسکول ٹیچر کے قتل پر مبینہ طور پر اکسایا گیا تھا۔ کریک ڈاؤن کے دوران پولیس نے ایک شخص کو حراست میں لیا جس نے ٹیچر کو قتل کرنے والے نوجوان سے واٹس ایپ پر رابطہ قائم کیا تھا۔ فرانس میں مسلمانوں کے خلاف نفرت میں شدت پیدا ہوئی ہے۔ پیرس میں ایفل ٹاور کے نیچے دو مسلم خواتین کو متواتر چھرا گھونپا گیا۔ یہ واقعہ صدر فرانس ایمانیول میکرون کی مسلمانوں کو نشانہ بنانے والی انتشار پسندانہ پالیسیوں کے باعث پیش آیا ہے۔ انہوں نے فرانس میں مساجد اور مسلم تنظیموں پر کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے۔ زخمی مسلم خواتین کی شناخت کنیزا اور ایمل کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ حملہ کرنے والی خواتین نے ایک خاتون کو گھونسہ رسید کرتے ہوئے چھرا گھونپا۔ دوسری خاتون کے ہاتھ پر چاقو کے زخم آئے ہیں۔ فرانسیسی پولیس نے دو مشتبہ سفید فام خواتین کو گرفتار کیا ہے۔ مسلم خواتین پر حملہ کے بعد سفید فام خواتین نے انہیں ’’ڈرٹی عرب‘‘ کہہ کر گالی دی۔ زخمی خواتین میں سے ایک کے مطابق حملہ آوروں نے چاقو سے ان کی کھوپڑی، بازوؤں اور پھسلیوں پر وار کیا۔ زخمی خواتین کا پس منظر الجیریائی بتایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایفل ٹاور کے قریب پیدل چل رہی تھی کہ پہلے دو کتے ہماری طرف چھوڑے گئے۔ کتوں کو دیکھ کر ان کے بچے خوفزدہ ہوگئے اور خواتین سے کہا کہ وہ اپنے کتوں کو پکڑ لیں لیکن انہوں نے کتوں کو پکڑنے سے انکار کردیا اور اپنی چاقو سے کنیزا پر حملہ کردیا۔ اس کے بعد اس کی دوسری ساتھی خاتون کو بھی نشانہ بنایا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ ان خواتین نے حملہ کرتے ہوئے ’’ڈرٹی عرب‘‘ کہہ کر گالی بھی دی۔ حملہ آوروں نے زخمی خواتین سے کہا کہ وہ اپنے وطن واپس چلے جائیں۔ مقامی دکانداروں نے مداخلت کرتے ہوئے حملہ آوروں کو پولیس آنے تک پکڑ کر رکھا۔ فرانس بھر میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی نفرت کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔ مقامی حکام نے مساجد کے انتظامیہ سے کہا ہیکہ وہ اپنی مساجد بند کردے۔ الرحمہ مسجد کے قائدین نے پولیس میں شکایت درج کرائی ہیکہ فیس بک پر پیامات گشت کئے جارہے ہیں اور مسجد کو آگ لگانے کی اپیل کی جارہی ہے۔