فرانس میں مسجد پر جہادی سرگرمیوں کا الزام

,

   

آئندہ چھ ماہ تک بند کردینے کے احکامات ، مسجد کے ایک امام نومسلم

پیرس : حکومت فرانس کی جانب سے شمالی فرانس کے علاقے بووے میں ایک مسجدکو اس کے امام کی ‘بنیاد پرست تبلیغ’ کے باعث بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔خبرایجنسی کے مطابق مقامی حکام نے بتایا ہیکہ مذکورہ مسجد آئندہ 6 ماہ تک بند رہے گی کیونکہ مسجد میں دییگئے خطبات نفرت اور تشددکو ہوا دیتے ہیں اور جہاد کا دفاع کرتے ہیں۔400 نمازیوں کی گنجائش والی اس مسجد کے حوالے سے کارروائی کا آغاز 2 ہفتے قبل ہوا تھا جب فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینن نے کہا تھا کہ مذکورہ مسجد کے امام کی جانب سے خطبوں میں عیسائیوں، یہودیوں اور ہم جنس پرستوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے جو کہ ناقابل قبول ہے اس لیے مسجد کو بند کرنے کی کارروائی شروع کی جارہی ہے۔اے ایف پی کے مطابق قانون کے مطابق مقامی حکام کو کسی بھی کارروائی سے قبل 10 روز تک اس حوالے سے معلومات جمع کرنا ہوتی ہیں تاہم حکام کا کہنا ہے کہ مسجد کو 2 روز میں بندکردیاجائیگا۔مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسجد کے امام ایک نومسلم ہیں جنہوں نے کچھ عرصہ قبل ہی اسلام قبول کیا ہے۔مسجد انتظامیہ کے وکیل کا کہنا ہیکہ اس فیصلہ کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کردی گئی ہے جس پر 48 گھنٹوں کے دوران سماعت ہوگی۔خبرایجنسی کے مطابق مسجد انتظامیہ نے حکام کو بتایا ہیکہ مذکورہ امام خاص موقعوں پر ہی خطبے دیتے ہیں اور انہیں معطل کردیا گیا ہے،جب کہ حکام کا دعویٰ ہیکہ مذکورہ امام روز ہی مسجد میں موجود ہوتے ہیں۔فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ امام اپنے خطبات میں جہاد کو فرض قرار دیتے ہوئے ان ‘جنگجوؤں’ کو ہیرو بنا کر پیش کرتے ہیں جو مغرب کی مداخلت سے اسلام کا تحفظ کرتے ہیں اور امام کی جانب سے غیر مسلموں کو دشمن بھی قرار دیا جاتا ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ سال فرانس کیایک اسکول میں طالب علموں کے سامنے گستاخانہ خاکے دکھانے والے استاد کا سر قلم کردیا گیا تھا جس کے بعد فرانسیسی صدر نے اس واقعے اور اسی سے متعلق دیگرحملوں کے خلاف فرانسیسی سیکولرازم کی کھل کر حمایت کی اور متنازع بیانات بھی دیے جس کے بعد فرانس کو دنیا بھر میں مسلمانوں کی جانب سے احتجاج اور مصنوعات کے بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑا۔