فلسطینی اراضی اور 70 عمارتیں آباد کاروں کے حوالے کرنے کا منصوبہ

,

   

غرب اردن : بنجامن نیتن یاہو کی سربراہی میں اسرائیلی قابض حکومت مقبوضہ مغربی کنارے کی 13,000 دونم اراضی اور الخلیل شہر میں تقریباً 70 عمارتیں یہودی آباد کاروں کے حوالے کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ قابض حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ اس کی ملکیت ہیں یا وہ سنہ1948ء کی النکبہ سے پہلے مالکان اور وارث تھے۔یہ بات لیکوڈ اور مذہبی صہیونی جماعتوں کے درمیان اتحاد کے معاہدے کے تحت سامنے آئی ہے۔ اس توسیع پسندانہ منصوبے کو ’وفا‘ ایجنسی نے کل شائع کیا جو اس سے قبل اسرائیل کے عبرانی اخبار’ہارٹز‘ میں شائع ہو چکی ہیں۔عبرانی اخبار نے عندیہ دیا کہ یہ قدم بستیوں کی توسیع اور فلسطینیوں کو کرائے پر دی گئی عمارتوں پر قبضے میں سہولت فراہم کرے گا۔اسرائیلی قبضے اور آبادکاری مخالف تنظیموںپیس ناؤ اور بیم کام نے ان جائیدادوں کے حوالے سے ڈیٹا حاصل کیا تو معلوم ہوا کہ یہ زمینیں جن کا کل رقبہ 13 ہزار دونم ہے بیت لحم کے علاقے میں گش ایٹزیون سیٹلمنٹ بلاک کے قریب ہیں۔ اس اراضی میں شمالی بیت المقدس کا علاقہ نبی سموئیل، حبلہ، بطیر اور بیت فوریک کے فلسطینی دیہات واقع ہیں۔اس اراضی کا کچھ حصہ ایریا (B) میں واقع ہے، جو فلسطینی انتظامی کنٹرول اور اسرائیلی سکیورٹی کنٹرول میں ہیں۔ اخبار نے نشاندہی کی کہ نوے کی دہائی سے اسرائیلی پالیسی یہ ہے کہ یہ جائیدادیں ان کے یہودی مالکان کو واپس نہ کی جائیں اور مستقبل کے امن معاہدوں کے فریم ورک میں ان کی حیثیت کو واضح کیا جائے۔ 2018 میں القدس کی مجسٹریٹ عدالت کے جج حیا زینڈبرگ کی سربراہی میں قانونی ماہرین کی ایک ٹیم کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گذشتہ برسوں کے دوران متعدد معاملات میں قابض حکام نے بستیاں قائم کرنے کے لیے ایسی زمینیں حوالے کی ہیں۔ آبادکاری کے ذریعہ کے مطابق ان زمینوں پر ملکیت کی منتقلی الخلیل میں ہول سیل مارکیٹ کہلانے والے علاقے میں آباد کاروں کے لیے 70 مکانات تعمیر کرنے کے اسرائیلی حکومت کے منصوبے سے منسلک ہو سکتا ہے۔1967 کے قبضے سے پہلے اردن نے یہ علاقہ الخلیل میونسپلٹی کو ایک محفوظ کرایہ دار کے طور پر لیز پر دے دیا تھا اور یہ حیثیت اسرائیلی قبضے کے بعد برقرار رہی۔ اس میں ایک مارکیٹ بھی تھی۔ 1994 میں مسجد ابراہیمی میں نمازیوں کے قتل عام کے بعد اس علاقے کو بند کر کے بند فوجی زون کا اعلان کر دیا گیا۔2019 کے آخر میں اس وقت کے اسرائیلی وزیر برائے سلامتی نفتالی بینیٹ نے بازار کے علاقے میں ایک یہودی کالونی کے قیام کے لیے منصوبہ بندی کی ہدایت کی اور بعد میں الخلیل میونسپلٹی نے ایک محفوظ کرایہ دار کے طور پر منظوری دینے سے انکار کر دیا۔