فون پر مسیج کے ذریعہ ’’تین طلاق دے رہا ہوں‘‘ کا شرعی حکم

   

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید نے اپنی بیوی ہندہ کے بارے میں فون پر یہ مسیج بھیجا کہ ’’میں تین طلاق ہندہ کو دے رہا ہوں، یہ مسیج ان کو بتادو‘‘۔
ایسی صورت میں طلاق کے متعلق شرعًا کیا حکم ہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب : بشرطِ صحتِ سوال صورتِ مسئول عنہا میں زید نے جسوقت اپنی بیوی ہندہ کے بارے میں فون پر یہ مسیج بھیجا کہ ’’میں تین طلاق ہندہ کو دے رہا ہوں، یہ مسیج ان کو بتادو‘‘، اُسی وقت وہ تینوں طلاقیں واقع ہوکر دونوںمیں تعلق زوجیت بالکلیہ منقطع ہوگیا۔ فتاوی عالمگیری جلد اول کتاب الطلاق صفحہ ۳۷۸ فصل فی الطلاق بالکتابۃ میں ہے: الکتابۃ نوعین مرسومۃ وغیرمرسومۃ و نعنی بالمرسومۃ أن یکون مصدرا و معنونا مثل ما یکتب الی الغائب … ثم المرسومۃ لا تخلو اما أن ارسل الطلاق بأن کتب اما بعد فأنت طالق فکما کتب ھذا یقع الطلاق و تلزمھا العدۃ من وقت الکتابۃ۔اورصفحہ ۳۴۸ میں ہے: وزوال حل المناکحۃ متی تم ثلاثا کذا فی محیط السرخسی۔ فقط واﷲ أعلم
مالک کو مملوکہ جائیداد میں ہر قسم کے تصرف کا حق ہے
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ہندہ کے مرحوم شوہر سرکاری ملازم تھے۔ شوہر کی وفات کے بعد سے ہندہ کو بیوہ کا وظیفہ منظور ہوا، جو فی الوقت تقریبًا پچاس ہزار روپئے آرہا ہے، اسی سے ہندہ، اپنا گزر بسر کرتی ہیں۔ انکو چار لڑکے اور دو لڑکیاں سب شادی شدہ ہیں۔ وہ دوسرے لڑکے کے پاس زندگی گزار رہی ہیں۔ وہ اپنے والدین کی یکلوتی لڑکی تھیں۔ انکو والدہ کی جانب سے وراثت میں ایک مکان ملا۔ اور شوہر نے انکو دو عدد پلاٹ، مہر میں دیدیئے تھے۔ شوہر کے نام پر کوئی جائیداد نہیں ہے۔
ایسی صورت میں دریافت طلب امور یہ ہے کہ کیا ہندہ اپنی جائیداد میں اپنی مرضی سے تصرف کرسکتی ہیں یا نہیں ؟ اور انکے لڑکے، انکی جائیداد میں حصہ مانگ رہے ہیں، کیا انکا مطالبہ حق بجانب ہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب : بشرطِ صحتِ سوال صورتِ مسئول عنہا میں مالکۂ جائیداد ہندہ کی مملوکہ جائیداد میں موصوفہ کو ہر قسم کے تصرف کا حق ہے۔ ہدایہ جلد دوم صفحہ ۳۶ کے حاشیہ میں ہے: لأن المالک یتصرف فی ملکہ کیف شاء۔
ہندہ کی حینِ حیات اس جائیداد میں انکے کسی وارث (لڑکے، لڑکیوں) کا کوئی حق و حصہ نہیں، کیونکہ ورثہ کا حق بعد وفاتِ مورث ہوتا ہے، زندگی میں نہیں۔ اور نہ ہی کوئی حق وحصہ کا مطالبہ کرسکتا ہے۔ درمختار برحاشیہ رد المحتار جلد ۵ کتاب الفرائض میںہے : وھل ارث الحی من الحی أم من المیت ؟ المعتمد الثانی۔
لہذا ہندہ کی جائیداد میں انکے لڑکوں کا حصہ مانگنا شرعًا درست نہیں۔
فقط واﷲ أعلم