فیروز خان کے دعوے کے بعد اسد الدین اویسی نے کانگریس کے ساتھ اتحاد پرسے اٹھایا پردہ

,

   

انہوں نے بی جے پی ایم پی امیدوار مادھوی لتھا کے اس دعوے کو بھی مسترد کردیا کہ حیدرآباد پارلیمانی حلقہ میں چھ لاکھ سے زیادہ بوگس اور ڈپلیکیٹ ووٹ موجود ہیں۔


حیدرآباد: کانگریس لیڈر محمد فیروز خان کے دعووں کے بعد، قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ اسد الدین اویسی کی قیادت والی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کا کانگریس کے ساتھ اتحاد کرنے کا امکان ہے۔

ان قیاس آرائیوں کے درمیان، اویسی نے تلنگانہ میں آئندہ لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنی پارٹی کے اتحادپرسے پردہ اٹھایا۔


کسی پارٹی سے اتحاد نہیں، اسد الدین اویسی
ہفتہ کو اویسی نے واضح کیا کہ اے آئی ایم آئی ایم تلنگانہ میں آئندہ لوک سبھا انتخابات کے لئے کسی پارٹی کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی۔

حلقہ وار بوگس ووٹرز
بہادر پورہ میں انتخابی مہم چلانے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بی جے پی ایم پی امیدوار مادھوی لتھا کے اس دعوے کو مسترد کردیا کہ حیدرآباد پارلیمانی حلقہ میں چھ لاکھ سے زیادہ بوگس اور ڈپلیکیٹ ووٹ موجود ہیں۔


انتخابی فہرست کی تازہ کاری کے عمل کی وضاحت کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہا کہ ہر سال جنوری کے مہینے میں رائے دہندوں کو شامل کرنے کا عمل ہوتا ہے اور رائے دہندوں کی حتمی فہرست الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کے ذریعہ دستیاب کرائی جاتی ہے۔


فیروز خان نے کانگریس، اے آئی ایم آئی ایم کے درمیان سمجھوتہ کا دعویٰ کیا ہے۔
اس سے قبل، فیروز خان نے آنے والے لوک سبھا انتخابات میں اپنی امیدواری کے بارے میں کھل کر کہا کہ وہ انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے اور اے آئی ایم آئی ایم اور کانگریس پارٹی کے درمیان ایک ’سمجھوتہ‘ ہے۔


انہوں نے کہا، ”اے آئی ایم آئی ایم اور کانگریس پارٹی کے درمیان سمجھوتہ ہوا ہے، اس لیے میں دوڑ میں نہیں ہوں۔ ہائی کمان ملکارجن کھرگے فیصلہ کرے گی۔


قابل ذکر بات یہ ہے کہ لوک سبھا کے انتخابات سات مرحلوں میں 19 اپریل سے شروع ہونے والے ہیں۔ ووٹوں کی گنتی 4 جون کو مقرر ہے۔


تلنگانہ میں عام انتخابات 13 مئی کو 18ویں لوک سبھا کے 17 ارکان کے انتخاب کے لیے ہوں گے۔