قابل اعتراض حالت میں بی جے پی کے دو لیڈر رنگے ہاتھوں پکڑے گئے

,

   

شملہ۔ سوشیل میڈیاپر بی جے پی کے دو لیڈران کا قابل اعتراض حالت میں ویڈیو وائیرل ہونے کے بعد بتایاجارہا ہے کہ انہیں پارٹی سے برطرف کردیاگیاہے۔

ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق‘ بی جے پی کے دوقائدین جس کا تعلق پارٹی کے یوتھ وینگ بھارتیہ جنتا یوا مورچہ(بی جے وائی ایم) سے ضلع کولو میں ہے انڈیاٹوڈے کی خبر

کے مطابق بتایاجارہا ہے کہ 12:35منٹ کے ایک ویڈیومیں قابل اعتراض حالت میں دیکھائی دے رہے ہیں جو خود مذکورہ لیڈروں نے شوٹ کیاہے۔

ہماچل پردیش کی جانب سے ہفتہ کے روز انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی ایکٹ کے تحت ایک مقدمہ درج کرتے ہوئے ویڈیو کو شیئر کرنے کے خلاف لوگوں کو وارننگ دی گئی ہے۔

ذرائع کو شبہ ہے کہ مذکورہ ویڈیو بی جے وائی ایم کے برطرف لیڈر کو فبروری میں مذکورہ عورت نے بھیجاتھا۔ برطرف شوہر کی بیوی کا بھی ویڈیو میں ہاتھ ہوسکتا ہے۔

بیوی کا ایک اڈیو ٹیپ کو 13.05منٹ پر مشتمل ہے جس میں ویڈیو موجود عورت سے بات چیت پر ہے بھی جاری کیاگیا ہے جس میں وہ اس عورت کو شوہر سے دور رہنے کی مانگ کررہی ہے۔

ریاست بی جے پی کے نائب صدر گنیش دت نے دونوں لیڈران کوبرطرف کردیاہے۔

ویڈیو میں موجود عورت کی جانب سے کولو سپریڈنٹ آف پولیس گورو سنگھ سے رجوع ہونے کے بعد انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی ایکٹ 2000کے تحت دفعہ 67اور6اے کے تحت ہفتہ کے روز ایک ایف ائی آر درج کی گئی ہے۔

واقعہ کے ویڈیوز او رفوٹوزشیئر کرنے سے سوشیل میڈیا صارفین کو ضلع پولیس سربراہ نے انتباہ دیاہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر ویڈیو کو شیئر کرنے میں مذکورہ لیڈر کی بیوی بھی شامل ہوگی تو اس کے خلاف کاروائی کی جائے گی اور جن لوگوں نے ویڈیو کو ہٹادیاہے ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جائے گی۔

مذکورہ فعات کے تحت پانچ سال کی جیل اور دس لاکھ روپئے جرمانہ تک عائد کیاجاسکتا ہے