قرآن

   

اور نہیں بھیجا ہم نے آپ کو ، مگر سراپا رحمت بنا کر سارے جہانوں کے لیے ۔ ( سورۃ الانبیاء : ۱۰۷)
اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے محبوب مکرم (ﷺ) کو جن کمالات صوری و معنوی ، خلقی ، وہبی و کسبی سے مشرف فرمایا وہ بلاشک و شبہ بےمثال اور بےنظیر ہیں اور ان کمالات کو قرآن کریم کی آیات طیبہ میں جس انداز سے بیان فرمایا اس کا بھی جواب نہیں۔ ان آیات کو پڑھ کر اگر ایک طرف عبد محبوب کے مرتبہ کمال کا پتہ چلتا ہے تو دوسری طرف ان کمالات کے بخشنے والے کی شان کریمی اور ادائے بندہ نوازی دیکھ کر بےساختہ دل و زبان سے سبحان اللہ، سبحان اللہ! کی صدا بلند ہوتی ہے۔ لیکن اس آیت کریمہ میں جو جامعیت ہے اس نے اس کو دیگر آیات سے ممتاز کر دیا ہے جو کمالات اور صفات عالیہ متفرق اور منتشر تھیں ان سب کو یہاں یکجا کر دیا ہے۔ اس آئینہ میں حسن محمدی اور جمال احمدی کی ساری رعنائیاں، اور دلربائیاں بکمال لطافت جلوہ نما ہیں۔ارشاد ہے اے محبوب جو کتاب مجید، دین حنیف، شریعت بیضاء خلق عظیم، دلائل قاہرہ، حجج باہرہ، آیات بینات اور معجزات ساطعات غرض یہ کہ جب ظاہری اور باطنی ، جسمانی اور روحانی نعمتوں سے مالا مال کرکے ہم نے آپ کو مبعوث فرمایا ہے اس کی غرض و غایت یہ ہے کہ آپ سارے جہانوں کے لیے، سارے جہاں والوں کے لیے، اپنوں اور بیگانوں کے لیے، دوستوں اور دشمنوں کے لیے سراپا رحمت بن کر ظہور فرما دیں۔ …جاری ہے