لبنان میں کم عمر لڑکی کو حبسِ بے جا میں رکھنے پر عوامی حلقے برہم

   

بیروت : لبنان میں حزب اللہ ملیشیا کی تازہ حرکت نے ملک میں وسیع پیمانے پر ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ ملیشیا کے عناصر نے جنوبی لبنان میں اپنے ایک گڑھ میں وعد محمود نامی ایک کم عمر لڑکی کو حراست میں لے لیا۔ وعد جنوبی شہر النبطیہ میں ’’جنوبی خود مختار‘‘ فرنٹ کے اعلیٰ رابطہ کار محمود شعیب کی بیٹی ہے۔تفصیلات کے مطابق وعد محمود کچھ افراد کے ساتھ ایک مجموعہ کی صورت میں پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے سروے کے اجرا میں شریک تھی۔ سروے میں چند سوالات شامل تھے جو لگتا ہے کہ حزب اللہ ملیشیا کو نہیں بھائے۔ لہذا النبطیہ شہر میں ’’جمعی الارشاد‘‘ سے ملیشیا کے کچھ عناصر اپنے ایک لیڈر عباس صبوری کیساتھ آئے ، انہوں نے حزب اللہ کے ارکان کی حیثیت سے اپنا تعارف کرایا۔ ساتھ ہی 14 سالہ وعد محمود کو بزور طاقت حراست میں لے لیا۔ اس موقع پر وعد کو اپنے والد سے رابطہ بھی نہیں کرنے دیا گیا۔ بعد ازاں شہر میں دیگر مقامات پر موجود وعد کے گروپ کے ساتھیوں کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔خود مختار جنوبی فرنٹ کے اعلی رابطہ کار محمود شعیب نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ ان کی بیٹی کے مطابق حزب اللہ کے عناصر نے وعد کو النبطیہ شہر کی میونسپلٹی کے صدر دفتر میں رکھا ہوا ہے۔ بعد ازاں سیکورٹی ادارے کے ایک ذمے دار نے محمود کو بتایا کہ ان کی بیٹی خیریت سے ہے اور اسے آزاد کر دیا گیا ہے۔ وعد کو 3 گھنٹے سے زیادہ حراست میں رکھے جانے کے بعد رہا کیا گیا۔محمود شعیب نے خبردار کیا ہے کہ اگر النبطیہ شہر میں عدلیہ ان کی کم عمر بیٹی وعد کی حراست میں ملوث تمام افراد کے خلاف حرکت میں نہ آئی تو عوام مظاہروں کے لیے سڑکوں پر نکلیں گے۔