لوگوں کو مارتا چھوڑ کر اپنے دفتر میں برقرار رہنے کا حکومتوں کو کوئی اختیار نہیں ہے۔ سپریم کورٹ

,

   

نئی دہلی۔ چہارشنبہ کے روز سپریم کورٹ نے مرکزی او رریاستی حکومتیں پنجاب‘ ہریانہ‘ دہلی او ریوپی کو کام مامور کیا‘ انہیں زندگیوں کے لئے پیدا ہونے والے خطرات کی ذمہ دار بنایا جو قومی راجدھانی کو درپیش ہے اور کہاکہ ”لوگو ں کو مارتا چھوڑ کر اپنے دفتر میں برقرار رہنے کا حکومتوں کوکوئی اختیار نہیں ہے“۔

زراعی کچرا جلانے‘ تعمیری سرگرمیوں‘ کچرا نذر آتش کرنے اور گاڑیوں سے اٹھنے والے دھویں جس کی وجہہ سے آلودگی پیدا ہورہی ہے اور اس کو روکنے کے لئے مذکورہ ریاستوں او رمرکز کی عدم کاروائی کا جائزہ لینے کے بعد‘

عدالت عظمیٰ نے ریاستوں سے استفسار کیاکہ وہ زراعی کچرا جلانے کی روک تھام کے لئے کسانوں کی فی کنٹل 100روپئے کی معاشی مدد کریں۔ مذکورہ بنچ نے کہاکہ ”آپ اونچے مقام پر بیٹھے ہیں اور لوگوں کو مرنے چھوڑ دیاہے۔ آپ بھی انسان ہیں اور آپ بھی ایک روز بیمار پڑیں گے۔

آگر آپ کو زندہ رہنا ہے تو آپ کو حرکت کرنا ہوگا۔

ہم ایسے مقام پر نہیں ہیں جہاں سے اگلے روز کا انتظار کیاجاسکتا ہے“۔عدالت نے کہاکہ حکومتوں کو معلوم تھا کہ پیش کش میں کیاردعمل دینا ہے مگر انہوں نے ایسا نہیں کیاہے۔

مذکورہ بنچ نے کہاکہ”اگر آپ لوگوں کی توقعات پورے نہیں کرسکتے تو آپ کو دفتری کام کاج سنبھالنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ ہم اس کو مزیدبرداشت نہیں کریں گے اور ایک ایک افیسر کو اس کی سزا دی جائے گی“۔

حکومت ہریانہ‘ پنجاب او راترپردیش کو بھی سپریم کورٹ کی بنچ نے سخت پھٹکار لگائی ہے۔ بنچ نے کہاکہ ”اگر زراعی کچرا آپ جمع کرنے کے لئے ذمہ دار ی آپ کی ہے۔

یہ کسانوں پر نہیں چھوڑی جاسکتی ہے“