لکشادیپ کی فلم میکر عائشہ سلطانہ کی حمایت میں لفٹ‘ یو ڈی ایف کھڑے ہوئے

,

   

پٹیل جس کو ڈسمبر 2020میں لکشادیپ کا ایڈمنسٹریرنامزد کیاگیا‘ یونین ٹریٹری اور سیاسی قائدین کی عوام کی مخالفت کا اپنے متعارف کردہ پالیسیو ں کی وجہہ سے سامنا کررہے ہیں‘ جس میں لکشادیپ اور پڑوسی ریاست کیرالا دونوں کے لوگ او رسیاسی قائدین شامل ہیں۔


تھرویننتھا پورم۔جزیرہ لکشادیپ میں کویڈ 19انتظامیہ کے کویڈ 19انتظامات کو تنقید کانشانہ بنانے والے فلم میکر عائشہ سلطانہ کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ درج کئے جانے کے بعد کئی سیاسی قائین‘ بشمو ل کیرالا منسٹر سیوان کٹی‘ کانگریس لیڈر حسن نے سلطانہ کے ساتھ اپنی حمایت کا اظہار کیاہے۔

ان تمام نے عائشہ سلطانہ پر درج مقدمہ سے دستبرداری کی مانگ کی ہے۔سیوان کٹی نے سلطانہ سے فون پر بات کی او ر ان سے حمایت کا اظہار کیا اور اپنے جدوجہد میں آگے بڑھنے پر حوصلہ افزائی کی ہے۔ کٹی نے انہیں یقین دلایاکہ وہ تنہا نہیں ہیں۔

ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ ”لکشادیپ حکومت کی فسطائی اور خطرناک پالیسیوں کے خلگف جدوجہد کا ایک مشہور چہرے عائشہ سلطانہ ہیں۔ ان پر سیڈیشن کا مقدمہ درج کیاگیاہے۔

مذکورہ کیرالا اسمبلی نے متفقہ طو ر پر لکشادیپ کی عوام کی حمایت پر مشتمل ایک قرارداد منظور کی ہے۔ لکشادیب کی عوام کے ساتھ کیرالا ہے۔

جو چیزیں ہندوستان میں ہورہی ہیں وہ دنیا کی کسی بھی ملک میں نہیں ہورہی ہیں“۔ ایک اور بیان میں یوڈی ایف کنونیر ایم ایم حسن نے اپنی حمایت پیش کی اور کہاکہ وہ ”سنگھ پریوار“ کی پالیسیوں کو جزیرہ میں لکشادیپ کی عوام کی پرامن زندگی کو متاثر کرتے ہوئے نافذ کرنے کی کوشش کرنے والے ایڈمنسٹریٹر کے خلاف احتجاج کی آواز ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ”جب کبھی عائشہ سلطانہ کو دیکھتے ہیں تمام سکیولر لوگوں کو فخر محسوس ہوتا ہے‘ جو جزیرہ میں پیدا اور بڑی ہوئی ہیں‘نریندر مودی کے وفادار ایڈمنسٹریٹر جو جزیرہ میں نفرت پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں کے پاگل تجربات کے خلاف پہلی صف میں کھڑے ہوکر جدوجہد کررہے ہیں“۔

انہوں نے مزید سلطانہ نے پہلے وضاحت کی ہے کہ وہ انہوں نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹر نے کرونا وائرس کو ”بائیلوجیکل ہتھیار“ کی طرح استعمال کررہے ہیں کیونکہ انہوں نے کویڈ19پروٹوکال میں راحت دی ہے جس کی وجہہ سے جزیرہ میں وباء پھیلنے کا خدشہ لاحق ہے۔

حسن نے کہاکہ ”چیانل کے مباحثہ میں ہر ایک نے سنیا ہے کہ انہوں نے ملک اور مرکزی حکومت کے خلاف کوئی بات بھی نہیں کی ہے۔ یہ واضح ہیں ہے کہ ایڈ منسٹریٹر کی مخالف عوام کاروائیوں پر کھل کر ردعمل پیش کرنے والوں پر کیسے سیڈیشن چارجس لگائے گئے ہیں“۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ بطور سیاسی لیڈر ان کے لئے ایک قانونی مدد کے لئے وہ تیار ہیں۔سیڈیشن معاملے میں احتجاج کے طور پر اس سے قبل دن میں یونین ٹریٹری میں بی جے پی کے 15قائدین بشمول جنرل سکریٹری عبدالحمید مولی پوزی نے پارٹی کو اپنا استعفیٰ پیش کردیاتھا۔انہوں نے کہاکہ ”عائشہ سلطانہ کے خلاف مقدمہ پوری طرح ناانصافی ہے۔

وہ ویہاں پر پیدا ہوئیں اور جزیرہ کی متوطن ہیں۔ میں اس کو تسلیم نہیں کرتا۔ اس معاملے پر ہم سختی کے ساتھ احتجاج کررہے ہیں اور میں بشمولل دیگر ساتھی اس کے لئے اپنا استعفیٰ پیش کررہے ہیں“۔

بی جے پی لکشادیپ یونٹ صدر کی جانب سے پولیس میں کی گئی شکایت کے بموجب عائشہ سلطانہ نے ایک ملیالی چینل پر مباحثہ کے دوران الزام لگایاکہ مرکزی حکومت لکشادیپ عوام کے خلاف کرونا وائرس کو ایک ”بائیو ہتھیار“ کے طور پر استعمال کررہی ہے۔

پچھلے کچھ دنوں سے لکشادیپ ایڈمنسٹریٹر پرافل کھوڈا پٹیل کے خلاف ان کے نئے متعارف کردہ قواعد پر احتجاج کیاجارہا ہے‘ جس میں کئی لوگوں کا الزام ہے کہ جزیرہ کے لوگوں کے مفادات کے خلاف یہ کام کیاگیاہے۔