ماقبل عام انتخابات فرقہ وارانہ فسادات کے انتباہ پر سیکوریٹی ایجنسیاں چوکس

   

کمبھ میلہ ، اہم شہر اور اقلیتوں پر حملہ کے خدشات ، رپورٹ سے تشویش
حیدرآباد۔14فروری(سیاست نیوز) امریکی انٹلیجنس ڈائریکٹر کی جانب سے ہندستان میں ماقبل عام انتخابات فرقہ وارانہ فسادات کے انتباہ کے بعد دیگر کئی ممالک کی سیکیوریٹی ایجنسیوں کی جانب سے ان اطلاعات کا باریک بینی سے جائزہ لیا جانے لگا ہے اور کہا جار ہاہے کہ اتر پردیش میں جاری کمبھ میلہ کو نشانہ بناتے ہوئے ہندستان بھر میں فسادات برپا کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔امریکی ایجنسیوں کی جانب سے جاری کئے جانے والے انتباہ کا اشارہ کمبھ کا میلہ تو نہیں ہے؟ ہندستان میں عام انتخابات سے قبل کی جانے والی ان کوششوں کے متعلق خفیہ ایجنسیوں نے جو معلومات اکٹھا کی ہیں ان کے مطابق ملک کے عوام کو فرقہ وارانہ خطوط پر منقسم کرنے کیلئے کمبھ میلہ سے بہتر کوئی موقع نہیں ہے اسی لئے اس بات کا ندیشہ ظاہر کیا جا رہاہے کہ کمبھ کے میلہ کے شرکاء کو نشانہ بناتے ہوئے ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونکنے کی کوشش کی جائے گی۔ امریکی انٹلیجنس سروس کی جانب سے بین الاقوامی خدشات کے متعلق جاری کردہ رپورٹ میں اس بات کا تذکرہ کیا جا چکا ہے کہ ہندستان میں سال 2019کے اوائل میں منعقد ہونے والے انتخابات کے پیش نظر فرقہ وارانہ فسادات کروائے جاسکتے ہیں ۔امریکی ادارہ کی جانب سے فسادات کروائے جانے کے لفظ کے استعمال کے بعد یہ بات واضح ہورہی ہے کہ انتخابات سے قبل فسادات منظم ہوں گے اور رپورٹ میں بالواسطہ اور راست طور پر گاؤکشی کے نام پر کی جانے والی ہلاکتوں سے پیدا شدہ صورتحال کا بھی تذکرہ کیا جا چکا ہے اور کہا جا رہاہے کہ ملک کے سرکردہ شہروں کو فسادات میں مبتلاء کیا جائے گا اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ مبصرین کا کہناہے کہ اترپردیش میں جاری کمبھ میلہ کے دوران کشیدگی پیدا کرتے ہوئے ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کئے جانے کے قوی امکانات ہیں ۔صیانتی امور کے ماہرین کا کہناہے کہ 4مارچ 2019 تک جاری رہنے والے اس کمبھ میلہ کے سلسلہ میں جو انتظامات کئے جا تے ہیں ان کا جائزہ لینے پر یہ بات سامنے آتی ہے کہ ان انتظامات میں کوتاہی کی گنجائش موجود ہے اور کہا جار ہاہے کہ ہندستان کے شہری علاقوں میں فرقہ واریت کو فروغ کے ساتھ دیہی علاقوں میں اقلیتوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جائے گی تاکہ انتخابات سے قبل ڈر اور خوف کا ماحول پیدا ہو اور اس ماحول میں انتخابات کے انعقاد کی صورت میں رائے دہندوں میں نہ صرف خوف کا ماحول ہوگا بلکہ رائے دہندے مذہبی خطوط پر منقسم ہو جائیں گے۔