مالیاتی شہر ممبئی کی بے بسی

   

ممبئی شہر کو ہندوستان کا مالیاتی دارالحکومت قرار دیا جاتا ہے لیکن یہاں سال بہ سال بارش سے ہونے والی پریشانیوں کو دور کرنے کی ریاستی نظم و نسق کو کبھی توفیق نہیں ہوئی ۔ ہر سال بارش کے دنوں میں ممبئی کے باسیوں کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اموات کی تعداد بھی تشویشناک حد تک بڑھتی جارہی ہے ۔ بارش کے پانی کی نکاسی کا ناکافی نظام سڑکوں کو تالابوں میں تبدیل کردیتا ہے ۔ برسر اقتدار پارٹی کی کوتاہیوں سے شہریوں کو ہر سال مصائب کا شکار ہونا پڑرہا ہے ۔ اپوزیشن پارٹیوں نے اس سال کی بارش اور مشکلات کے لیے حکمراں پارٹی بی جے پی ، شیوسینا کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔ رشوت ستانی کی وجہ سے بلدی نظام اور ڈرینج سسٹم ٹھپ ہے ۔ ممبئی شہر کے کئی علاقے جیسے کرلا ، اندھیری ، باندرہ ، سانتا کروز ، پرل ، دادر ، جوگیشوری ، ملاڈ اور دیگر کئی علاقے زیر آب آنا معمول بن گیا ہے ۔ سنٹرل ریلوے نے سالانہ مانسون کے موقع پر ٹرینوں کو منسوخ کرنے کے عمل کو معمول بنالیا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ آخر ہر سال ممبئی میں بارش سے عوام کو اس قدر مشکلات کا سامنا کیوں کرنا پڑتا ہے ؟ آیا نظم و نسق نے اس بڑے شہر کے لیے بلدی منصوبوں کو جامع طریقہ سے تیار کرنے کی اپنی ذمہ داری کو محسوس نہیں کیا ہے ۔ ہر سال اس شہر کو بارش کے باعث شدید معاشی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ انسانی زندگی اور املاک کو بھی نقصان پہونچتا ہے ۔ کئی شہریوں کی روٹی روزی متاثر ہوتی ہے تو کئی ایک جذباتی طور پر منتشر نظر آتے ہیں ۔ سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کو دور کرنے کے لیے بھاری رقم بھی خرچ کی جاتی ہے ، جو شہری پختہ عمارتوں اپارٹمنٹس میں رہتے ہیں انہیں زیادہ تکلیف نہیں ہوتی لیکن جو غریب عوام جھونپڑ پٹی ، یا کچے مکانات میں رہتے ہیں ان کی زندگیاں مفلوج ہوجاتی ہیں ۔ شہر کے راستے بند ، بسوں کی سرویس منسوخ ، دیگر سواریوں کی عدم دستیابی جیسے مسائل اس بڑے شہر کے عوام کے لیے ہر سال کی ایک ہی پریشانی نہیں ہوتی ۔ اصل شکل یہ ہے کہ ہر سال اس طرح کے تلخ تجربات کے باوجود اس کا کوئی ٹھوس حل نہیں نکالا جاتا ۔ بارش کی زیادتی کا بہانہ بنانا آسان ہے لیکن اس طرح کے حالات سے نمٹنے کے لیے تیاری نہ کرنا بہت بڑی مجرمانہ غفلت اور کوتاہی ہے ۔ سال 2019 میں اگر ممبئی میں اس طرح کی بارش ہوتی ہے تو یہ سال 2020 میں بھی ہوگی اور عوام کے لیے ہر سال برسات کا موسم محض نظم و نسق کی نا اہلی کی وجہ سے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ 15 ملین عوام کی آبادی والے اس شہر کے بلدی امور کے ساتھ اگر متعلقہ محکمہ جات لاپرواہی سے کام لے رہے ہیں تو اس مسئلہ پر توجہ دینے کے لیے شہریوں کو اُٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے ۔ ممبئی کو عالمی سطح کا مالیاتی مرکز کہا جاتا ہے لیکن اس شہر کو برسوں سے غیر منصوبہ جاتی طریقہ سے فروغ دے کر ہی ایک گنجان علاقہ بنادیا گیا ہے ۔ ایک بڑے شہر کی مصیبت یہ ہے کہ یہاں تھوڑی سی بارش پر سڑکیں تالاب بن جاتی ہیں ۔ عام تعطیل کا اعلان ہوتا ہے ۔ اسکولس ، کالجس بند کردئیے جاتے ہیں ۔ ٹرینیں منسوخ ہوتی ہیں ۔ پروازیں ملتوی کردی جاتی ہیں لیکن اس تباہ کن صورتحال کے درمیان ممبئی کے باشندوں میں ایک دوسرے کی مدد کرنے ایک دوسرے کی بھوک پیاس کا خیال رکھنے کا جذبہ دوگنا ہوجاتا ہے ۔ مانسون میں شہریوں کو ایک دوسرے سے قریب ہونے غذائی پیاکٹس تقسیم کرتے ہوئے پھنسے ہوئے افراد کو ان کی منزل تک پہونچانے کے جذبہ کا اظہار بھی ہوتا دکھائی دیتا ہے ۔ ممبئی والوں کی ہر سال کی پریشانی پر چشم پوشی اختیار کرنے والی ملک کے سب سے بڑے اور دولت مند بلدی ادارہ بی ایم سی کی لاپرواہی کا عوام ہی کو نوٹ لینا ہوگا ۔ بی جے پی اور شیوسینا کی مشترکہ حکمرانی اور کارکردگی نے ممبئی کے بلدی مسائل کو سنگین بنادیا ہے ۔ یہ دونوں پارٹیاں اپنی دمہ داری سے راہ فرار اختیار کرتی آرہی ہیں اور عوام کو لاحق مشکلات سے ہاتھ اٹھالے رہی ہیں ۔ بارش کے موسم میں ایک طرف عوام کو بارش کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو دوسری طرف گندگی ، کیچڑ سے پھیلنے والی بیماریوں کا اولین شکار غریب عوام ہی ہوتے ہیں ۔ پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کو روکنے کے لیے بھی متعلقہ محکمہ جات ناکام ہوجاتے ہیں ۔ ریاستی حکومت اور اس کے ذمہ داروں کو جوابدہ بنانے کے لیے عوام کو ہوش مند ہونے کی ضرورت ہے ۔ عوام جب تک لیڈروں کے جھانسوں میں آتے رہیں گے ان کے مسائل جوں کے توں اور ممبئی جیسے شہر مسلسل لاپرواہی ، کوتاہیوں کا شکار ہوں گے ۔ ممبئی میونسپل کے سربراہ نے اپنے ادارہ کی خرابیوں کا محاسبہ کرنے کے بجائے ممبئی کی آج کی صورتحال کے لیے مالیاتی تبدیلی اور جغرافیائی تبدیلیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ یہ اپنی ذمہ داری سے راہ فرار ہونے کا آسان بہانہ ہے ۔۔