ماہِ جمادی الاولی

   

ماہ ِ’’جمادی الاولی‘‘ کی وجہ تسمیہ: ’’جمادی الاولی ‘‘اسلامی سال کا پانچواں قمری مہینہ ہے۔یہ مہینہ عربی زبان کے دولفظوں ’’جمادی‘‘ اور ’’الاولیٰ‘‘ کامجموعہ ہے۔جمادی ’’جمد‘‘ سے نکلا ہے ، جس کے معنی ’’منجمد ہوجانے، جم جانے ‘‘ کے ہیں اور ’’الاولی ‘‘ کے معنی ہیں: پہلی ، تو جمادی الاولی کے معنی ہوئے ’’پہلی جم جانے والی چیز‘‘۔ جس زمانے میں اس مہینے کا نام رکھا گیا تھا، عرب میں اُس وقت سردی کا موسم تھا ، جس کی وجہ سے پانی جم جاتا تھا، اس وجہ سے اس مہینے کا نام ’’ جمادی الاولی‘‘( سردی کا پہلا مہینہ) رکھا گیا ۔علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عربی زبان میں ’’جمادى‘‘ کا لفظ مذکر اور مؤنث دونوں طرح استعمال ہوتا ہے، چنانچہ ’’ جمادى الأول‘‘ اور ’’جمادى الأولى‘‘ اسی طرح ’’ جمادى الآخر‘‘ اور’’ جمادى الآخریٰ‘‘ دونوں طرح کہنا درست ہے۔ماہ ِ’’جمادی الاولی‘‘ کے اَعمال: قرآن وسنت کی روشنی میں اس مہینے سے متعلق مخصوص اَعمال کا کوئی ثبوت نہیں ملتا، لہذ اجو مسنون اعمال دیگر ایام میں کیے جاتے ہیں ، وہ اس مہینے میں بھی کیے جائیں ، جیسے ایام بیض (قمری مہینے کی تیرہ، چودہ اور پندرہ) مستحب ہیں، ان کا روزہ رکھنا فضیلت کا باعث ہے۔حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺنے فرمایا : ’’ہر ماہ تین دن کے روزے رکھنا اور ایک رمضان کے بعد دوسرے رمضان کے روزے رکھنا یہ تمام عمر کے روزوں کے مترادف ہے‘‘۔(صحیح مسلم)اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے اوقات کی قدر کرنے اور اس میں خوب عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اور ہم سب کو ہر طرح کے خرافات سے محفوظ رکھے اور سچا مومن بنائے۔آمین