ماہِ ذوالحجۃ الحرام کے ابتدائی ایام

   

فاضلہ امۃ الصبیحہ
وَالْفَجْرِ o وَلَيَالٍ عَشْرٍ o وَالشَّفْـعِ وَالْوَتْرِ o
قسم ہے صبح کے دس راتوں کی اور جفت کی اور طاق کی۔(سورۃ الفجر)
ماہِ ذوالحجۃ الحرام اسلامی اعتبار سے بارہواں اور آخری مہینہ ہے۔ اس کی وجہ سے ظاہر ہے کہ لوگ اس ماہِ مبارک میں حج کیا کرتے ہیں۔ اور اس کے پہلے عشرہ کا نام قرآنِ مجید میں اَيَّامٍ مَّعْلُومَاتٍ رکھا ہے۔
یہ اﷲتعالیٰ کے نزدیک بہت ہی مقدس ہے۔حضوراکرم صلی اﷲعلیہ وآلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جب ذوالحجۃ الحرام کا پہلا عشرہ شروع ہوجائے تو عبادت کثرت کے ساتھ کیا کرو ، کیونکہ یہ وہ ایام ہیں، جن کو اﷲتعالیٰ نے فضیلت و برتری عطا کی ہے۔ وَلَيَالٍ عَشْرٍسے مراد ذوالحجۃ الحرام کی ابتدائی دس راتیں ہیں اور وَالْوَتْرِ سے مراد عرفہ کا دن ہے۔ اور وَالشَّفْـعِ سے مراد یوم النحر ہے۔
حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲعنہ سے روایت ہے کہ حضوراکرم ﷺنے ارشاد فرمایا: ’’اس ماہ میں ایک دن کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر ہے۔ اور ایک رات کا قیام شبِ قدر میں عبادت کرنے کے برابر ہے‘‘۔ (جامع ترمذی شریف)ذوالحجۃ الحرام کا مہینہ حرمت والے مہینوں میں سے ایک مہینہ ہے۔اس مہینہ میں کثرت سے نوافل، روزے، تلاوتِ قرآنِ مجید، تسبیح و تہلیل، تکبیر و تقدیس اور صدقات وغیرہ کا بڑا ثواب ہے۔یوم عرفہ کا روزہ رکھنا حضوراکرم ﷺ سے ثابت ہے۔ اس دن روزہ رکھنے کا ثواب دوہزار غلاموں کو آزاد کرنا، دوہزار اونٹ صدقہ کرنا، دوہزار گھوڑوں کو اﷲتعالیٰ کی راہ میں دینے کا ثواب ہے۔(غنیۃ الطالبین)
ذوالحجۃ الحرام کے ابتدائی دس دنوں میں ہرقسم کی عبادات جمع ہے۔ ان دونوں میں کلمۂ شہادت کا اقرار، صدقہ کی ادائیگی اور حج کا اہتمام ہوتا ہے۔ اور اس مہینہ میں قربانی کی جاتی ہے۔ جو خاص ا ﷲتعالیٰ کیلئے ہے۔حدیث شریف میں ہے کہ ’’حضوراکرم ﷺنے ارشاد فرمایا ’’جو شخص قربانی کرتا ہے، جانور کے خون کا قطرہ زمین پر گرنے سے پہلے اﷲتعالیٰ اسکے تمام گناہ معاف کردیتا ہے۔ یہ مہینہ عبادات اور اعمال صالحہ کا ہے۔ماہِ ذوالحجۃ الحرام کے ابتدائی دس دنوں میں جو سب سے افضل و اعلی کام ہے، وہ حج و عمرہ کرنا ہے۔اﷲتعالیٰ ہم سب کو توفیقِ رفیق عطا کرے۔آمین