مجھے زیڈ سکیورٹی نہیں چاہئے‘ گولی چلانے والے پر یو اے پی اے کے تحت کاروائی کی جائے۔ لوک سبھا میں اویسی کا بیان

   

اترپردیش کے ہاپور میں ٹول پلازہ کے قریب کار پر فائرینگ کے بعد مذکورہ مرکزی حکومتنے اویسی کی سکیورٹی کاجائزہ لیاہے۔
حیدرآباد۔مذکورہ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) صدر اسدالدین اویسی نے زیڈ زمر ہ تحفظ کو مسترد کردیا‘ جو ان کے قافلے کے پر گولیاں چلائے جانے کے ایک روز انہیں پیش کی گئی تھی۔

جمعرات کے روزاس وقت ان کے قافلے پر فائرینگ کی گئی تھی جب وہ اترپردیش جہاں پر اسمبلی انتخابات ہورہے ہیں‘ میرٹھ سے مجوزہ انتخابات کے لئے انتخابی مہم چلاکر واپس ہورہے تھے۔

پارلیمنٹ کے ایوان لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے زیڈ زمرہ سکیورٹی کو مسترد کردیاہے۔ انہوں نے کہاکہ ”میں ایک آزاد شخص ہوں‘ میں زیڈ سکیورٹی نہیں چاہتا‘ اسکے بجائے میں چاہتاہوں جن خاطیوں نے مجھ پر بے دریغ گولیاں چلائی ہیں ان پر یو اے پی اے کے تحت کاروائی چلائی جائے“۔

واقعہ کے بعد مرکزی حکومت نے اے ائی ایم ائی ایم صدر کی سکیورٹی کا جائزہ لیا اور انہیں سنٹرل ریزوپولیس فورسیس(سی آر پی ایف) کی زیڈ زمرہ سکیورٹی فوری عمل کے ساتھ فراہم کی ہے۔


لوک سبھا میں اسدالدین اویسی کی تقریر
انہوں نے ایوان لوک سبھا میں سوال کیاکہ کیو ں شدت پسند لوگوں پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج نہیں کیاجاتاہے۔انہوں نے کہاکہ ”اگر کوئی تقریر کرنے والا کسی کی حمایت کرنے والے کسی دوسرے کرکٹ ٹیم کے‘ ان پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیاجاتا ہے‘ تو کیوں اس طرح کے شدت پسندوں کے ساتھ نہیں کیاجاتا‘ میں یہ سوال برسراقتدار حکومت کے لئے چھوڑ رہاہوں“۔

اویسی نے مزید حوالہ ہندوستان کے لئے ”محبت کا بھارت“ سے دیا ہے۔ اگر یہ محبت کا ملک ہے تو پھر تمہیں مجھ پر میری آواز دبانے کے لئے گولیاں نہیں چلانا چاہئے۔

جب اسپیکر اوم برلا نے اویسی کو اپنی تقریر ختم کرنے کا اشارہ کیاتو انہوں نے جواب میں کہاکہ”میں نے چھ فٹ کے فاصلے سے میرے قافلے پر گولیا ں چلتی دیکھا ہے‘ مجھے بولنے دیں‘ مجھے نہیں معلوم میں اپنی زندگی کااگلا دن دیکھ سکوں گا یا نہیں۔

اگر آپ مجھے نہیں بولنے دیں گے تو میں کہاں بات کروں گا‘ مہربانی کرکے مجھے بولنے کی منظوری دیں“۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ میں دوٹوک انداز میں کہاکہ ”میں کوئی بھی زیڈ سکیورٹی نہیں چاہتا‘ میں 1994سے سیاست میں ہوں اور میں نے آزادزندگی گذاری ہے اور اسی کو جاری رکھوں گا۔

میں گھٹ کر زندہ رہنا نہیں چاہتاہوں“۔اویسی نے کہاکہ میں ماننا ہے اگر غریب‘ مظلوم اور دیگر پسماندہ لوگوں کوسکیورٹی مل رہی ہے تو میں بھی محفوظ محسوس کروں گا۔اسپیکر اوم برلا نے کہاکہ ”ہم آپ کے لئے فکر مند ہیں‘ اسی وجہہ سے ہم آپ کو سکیورٹی فراہم کررہے ہیں“۔

اس کے لئے اویسی نے کہاکہ ”اگر ملک کاغریب محفوظ اور تحفظ میں ہے تو میں بھی محفوظ ہوں۔ اویسی کی زندگی اخلاق اور پیلو خان سے اہم نہیں ہے“۔محمد اخلاق خان کو بے رحمی کے ساتھ 2015میں گاؤ رکشا کے نام پر قتل کردیاگیاتھا‘ اسی طرح پیلو خان کو 2017

اپریل میں مبینہ گائے تسکری کے نام پر بے رحمی کے ساتھ پیٹا او رقتل کردیاتھا۔
اسد الدین اویسی کے قافلے پر حملوں آوروں نے گولی کیوں چلائی؟۔
حیدرآباد رکن پارلیمنٹ کے قافلے پر گولیا ں چلانے والے حملوں آوروں نے اترپردیش پولیس کو بتایا کہ انہوں نے اے ائی ایم ائی ایم سربراہ کے مخالف ہندو تبصروں پر یہ اقدام اٹھایاہے۔

اترپردیش پولیس نے دو حملہ آورو ں کو گرفتار کیاجس کی شناخت سچن اور شوبھم کی حیثیت سے ہوئی ہے۔ فوری طور سے سوشیل میڈیا پر دیکھایاجانا لگا کہ سچن کی تعلقات بی جے پی سے ہیں۔

وہیں تفصیلات کا ابھی خلاصہ نہیں ہوا ہے’سچن نے اپنی رکنیت کی ایک پرچہ لگائی ہے جس میں وہ خود کو ”دیش بھگت سچن ہندو“ قراردے رہا ہے جو فخر انداز میں بی جے پی کے ساتھ اپنی وابستگی ظاہر کرتا ہے اورمزید تصویروں میں پارٹی کے دیگر قائدین کے ساتھ بھی وہ دیکھائی دے رہاہے۔

سوالات جن قائدین پراٹھائے جارہے ہیں ان میں یوپی چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ‘ ڈپٹی چیف منسٹر کیشو پرساد موریا‘ اورایم پی مہیش شرما شامل ہیں