مخالف بی جے پی محاذ تیار کیاجائے گا۔ راوت

,

   

گوا میں بی جے پی کی حکومت کو خطرہ کا امکان نہیں ہے۔ مذکورہ پارٹی کے پاس چالیس اراکین کے ایوان اسمبلی میں 27ممبرس ہیں‘ اس کے علاوہ تین آزاد اراکین اسمبلی کی بھی انہیں حمایت حاصل ہے۔

ممبئی۔ کیا شیو سینا ملک بھر میں مخالف بی جے پی محاذ تیار کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے؟۔

ایک بیان پارٹی کے لیڈر سنجے راوت کا اس وقت سامنے آیا ہے جب گوا فارورڈ پارٹی کے وجئے سردیسائی کے ساتھ ان کی بات چیت ہوئی‘

راوت نے کہاکہ ان کی پارٹی ایسا کرنا چاہتی ہے اور اس کی شروعات گوا سے ہوگی۔جمعہ کی صبح راوت نے ممبئی میں رپورٹرس کو بتایا کہ ”مہارشٹرا کے بعداب گوا ہے‘ اور پھر دیگر ریاستوں میں ہم جائیں گے۔

ہم چاہتے ہیں کہ اس ملک میں غیر بی جے پی سیاسی محاذ تیار کیاجائے“۔گوا میں بی جے پی کی حکومت کو خطرہ کا امکان نہیں ہے۔

مذکورہ پارٹی کے پاس چالیس اراکین کے ایوان اسمبلی میں 27ممبرس ہیں‘ اس کے علاوہ تین آزاد اراکین اسمبلی کی بھی انہیں حمایت حاصل ہے۔

جانکاروں کا کہنا ہے کہ راوت کا دعوی سینا کی جانب سے مزید دباؤ ہوسکتا ہے کیو نکہ بی جے پی کے ساتھ ایسا انہوں نے اس وقت بھی کیاتھا جب دونوں ساتھ میں تھے۔

راوت کا یہ بیان اس وقت سامنے آیاجب سردیسائی نے ان سے گوا میں ایک مخالف بی جے پی فرنٹ کی تشکیل کے متعلق بات کی جو مہاوکاس اگھاڑی‘ شیو سینا‘ مذکورہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور این سی پی پر مشتمل ہے کے طرز پر ہو۔

گوا میں کانگریس کے پاس پانچ اراکین اسمبلی ہیں۔اور این سی پی کے پاس ایک ہے۔ جبکہ گوا فارورڈ پارٹی کے پاس تین اراکین اسمبلی ہیں۔

راوت کا تبصرہ ایک ایسے وقت میں آیا جب سردیسائی نے شیوسینا کے مہاوکاس اگھاڑی کے طرز پر گوا میں مخالف بی جے پی فرنٹ کی تشکیل کے لئے ان سے با ت کی ہے‘ جس میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور کانگریس بھی مہارشٹرا میں شامل ہے۔

گوا میں کانگریس کے پاس پانچ جبکہ این سی پی کے پاس ایک اور رکن اسمبلی ہے۔

مذکورہ گوا فارورڈ پارٹی کے پاس تین اراکین اسمبلی ہیں۔سردیسائی اور ان کے ساتھی جنھیں حکومت سے نکال دیاگیا ہے نئی حکومت کی حلف برداری تقریب میں ممبئی ائے تھے اور انہوں نے شیو سینا اور این سی پی قائدین کواس تشکیل پر مبارکباد پیش کی۔

سردیسائی نے کہاکہ ”ہم تین گوا فارورڈ کے سنجے راوت سے ملاقات کی اور این سی پی کے پرافل پٹیل سے بھی ملاقات کی تھی‘ مہارشٹرا میں مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت کی تشکیل پر انہیں مبارکبادپیش کرنے کے لئے گئے تھے۔

ہم اسی طرح کا تجربہ گوا میں بھی دوبارہ کرنا چاہتے ہیں لہذا کیونکہ پرمود ساونت کی مخالف عوام حکومت کا متبادل تیار کیاجاسکے‘ جو صرف ذاتی مفاد ات کے لئے کام کررہی ہے‘ اور گوا کی عوام کے مفاد میں کوئی کام نہیں کیاجارہا ہے“۔

تاہم ریاستی حکومت نے اس دعوی کو مسترد کردیا او رکہاکہ ان کی حکومت مستحکم ہے۔ماضی میں این سی پی سے تعلق رکھنے والے نائب وزیراعلی گوا منوہر اجگونکر نے کہاکہ ”وہ اپنے خواب کا سلسلہ جاری رکھ سکتے ہیں۔

ہماری حکومت پرمود ساونت کی قیادت میں مضبوط ہے اور ان کی قیادت پر نظر ہے۔ کانگریس کے دس اراکین اسمبلی نے شمولیت اختیار کرلی ہے۔

اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ آخر تک یہ حکومت چلے گی‘ کسی میں اتنا ہمت نہیں ہے کہ وہ حکومت کو ہلاسکیں۔ یہاں تک کہ اگلے پانچ سال بھی ہمارے ہی ہوں گے“۔سردیسائی کے دعوی کو کانگریس نے مسترد کیاہے۔

سال2017کے اسمبلی الیکشن میں بی جے پی نے محض13سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی‘ ابتداء میں جی ایف پی اورکچھ دیگر کے ساتھ ملکر حکومت تشکیل دی اور پھر اس کے بعد سے اپنی طاقت کو27تک بڑھالی ہے