مخالف سی اے اے مظاہرین کوغدار نہیں ٹہرایا جاسکتا ہے‘ معاملے کی سنوائی کے دوران ہائی کورٹ کاتبصرہ

,

   

عدالت نے کہاکہ محض اس لئے کہ وہ ایک قانون کی مخالفت کرنا چاہتے ہیں ہم انہیں ملک کاغدار نہیں کہہ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی عدالت نے مہارشٹرا کے بیڑ میں مخالف احتجاج کی اجازت دینے کے خلاف ضلع مجسٹریٹ کو احکامات کو منسوخ کردیاہے۔

نئی دہلی۔ملک کے کئی حصوں میں شہریت قانون (سی اے اے) اور این آرسی کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ اس قانون کی مخالفت کرنے والوں کو کچھ لوگ ملک کے غدار بھی کہہ رہے ہیں۔ ممبئی ہائی کورٹ کی ارونگ آباد بنچ نے اس معاملے کی سنوائی کے دوران کہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کی مخالف کرنے والوں کو ملک کا غدار نہیں کہاجاسکتا ہے۔

عدالت نے کہاکہ محض اس لئے کہ وہ ایک قانون کی مخالفت کرنا چاہتے ہیں ہم انہیں ملک کاغدار نہیں کہہ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہائی کورٹ نے مہارشٹرا کے بیڑ میں مخالف مظاہرے کی اجازت دینے کے خلاف متعلق ضلع مجسٹریٹ کے احکامات کو بھی مسترد کردیا ہے۔

عدالت نے کہاکہ ایک اندولن کو محض اس بنیاد پر نہیں دبایاجاسکت ہے کہ وہ حکومت کے خلاف ہورہا مظاہرہ ہے۔ عدالت نے کہاکہ نوکرشاہیوں کو ذہن میں رکھنا چاہئے کہ جب لوگ یہ احساس کرنے لگیں کہ نئے قوانین ان کے حقوق پر حملہ ہیں‘ ایسے میں وہ اس اختیارکی حفاظت کرنے کے پابند ہیں۔

عدالت نے آگے کہاکہ یہ سمجھ لیجئے کہ عدالت اس طرح کے معاملات کو قانونی ہے یا نہیں ہے اس سے مسائل پید ا ہوں گے یہ سمجھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

جولوگ سی اے اے کے خلاف ایک مقام پر بیٹھ کر احتجاج کرنے کی اجازت مانگنے والوں کو راحت دیتے ہوئے عدالت نے کہاکہ ان سے تحریری طور پر یہ لکھایاگیاہے کہ ملک‘ کسی بھی مذہب‘ ملک کے اتحا د کے خلاف کوئی نعرہ نہیں لگائے جائے گا۔

بنچ نے کہاکہ ”اس طرح کے احتجاجی مظاہروں سے شہریت قانون میں ترمیم کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس لئے عدالت سے پرامن طور پر احتجاج کرنے والے شخص کو احتجاج شروع کرنے کے اختیار پر تبادلہ خیال کی امیدکی جاتی ہے۔

یہ عدالت کہنا چاہتی ہے کہ محض ان لوگوں کو اس لئے غدار‘ ملک کا دشمن نہیں کہاجاسکتاکیونکہ وہ ایک قانون کی مخالفت کرنا چاہتے ہیں۔ یہ محض سی اے اے کی وجہہ سے حکومت کی مخالفت میں احتجاجی مظاہرہ کیاہوگا“۔

عدالت45سالہ بیڑ کے ساکن افتخار شیخ کی درخواست پر سنوائی کررہے تھی‘ جس میں پچھلے ماہ ایک پولیس کے ارڈر کو چیالنج کیاگیا تھا‘ اور ضلع مجسٹریٹ کے احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے احتجاجی دھرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیاگیاتھا