مخالف یکساں سیول کوڈ تحریک ،مسلم سیاسی قائدین کی شدت سے کمی

   

بودھن میں ایک بھی عوامی بیداری اجلاس نہیں ہوا ، مسلم قائدین سیاسی سرگرمیوں میں مصروف

بودھن /12 جولائی ( خورشید اختر کی رپورٹ ) ’’ ’’یکساں سیول کوڈ ‘‘ غفلت وبال جان نہ بن جائے اور اس طرح کے انتباہ سے بھرپور سرخیوں کے ساتھ روزانہ چھوٹے بڑے اردو روزناموں میں UCC کے نافذ عمل ہونے کے بعد ہونے والے نقصانات اور شریعت میں مداخلت کے تعلق سے مسلسل خبریں و اطلاعات سے بھرپور ایمانداری کے ساتھ تلنگانہ کی اردو صحافت نبھارہی ہے ۔ لا کمیشن نے یو سی سی کے تعلق سے ہندوستانی شہریوں کو اپنا موقف مخالفت یا موافق سے آگاہ کرنے 14 جولائی تاریخ مقرر کی ہے چونکہ مرکز کی بی جے پی این ڈی اے سرکار کے تعلق سے 19 جولائی سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں یو سی سی بل پیش کرنے کی تیاریاں مکمل کرلینے کی خبریں گشت کر رہی ہے ، یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کا فیصلہ دراصل ملک کی سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں کو نشانہ بنانا ہے ۔ اس ناپاک بی جے پی کے منصوب کو ناکام بنانا ناگزیر ہوگیا ۔ جس کیلئے ہمیں دستور ہند کا سہارا لینا ہوگا ۔ تلنگانہ کے اردو اور سیکولر ذہنیت رکھنے والے دیگر روزنامے یکساں سیول کوڈ کے نفاذ سے پیدا ہونے والے دستوری پیچیدگیوں کے تعلق سے روزانہ اپنے اخبارات کے ذریعہ عوامی بیداری مہم جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ اخبارات کے علاوہ دینی ملی تنظیمیں اور مساجد کمیٹیاں وائمہ بھی اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھا رہے ہیں اور جو انفرادی طور پر UCC کے خلاف لا کمیشن کو تحریری طور پر اپنی رائے روانہ کرسکتے ہیں وہ اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ لیکن جو خود سے اپنی رائے بھیجنے سے قاصر ہے ۔ ان کی رہنمائی کی سخت ضرورت ہے ۔ بودھن کے قدآور مسلم سیاسی قائدین یکساں سیول کوڈ کی مخالفت کے تعلق سے چلائی جارہی مہم میں کہیں بھی سرگرم نظر نہیں آرہے ہیں ۔ مسلم کثیر آباد والے شہر بودھن میں یو سی سی کی مخالفت کرنے چلائی جارہی تحریک میں مسلم سیاسی قائدین کی شدت سے کمی محسوس ہو رہی ہے ۔ تاحال یو سی سی کے خلاف کسی بھی سیاسی جماعت کی جانب سے بودھن میں ایک بھی بیداری عوامی اجلاس کا انعقاد عمل میں نہیں آیا ۔ بلکہ مجوزہ انتخابات کے پیش نظر اپنے سیاسی آقاؤں کو خوش کرنے گنگاجمنی تہذیب اور روزی روزگار و معاشی مدد کے تعلق سے پرفریب اسکیمات کا آغاز کرنے پرکشش وعدے کئے جارہے ہیں ۔