مختار انصاری کا جسد خاکی غازی پور روانہ

,

   

باندہ: سابق ایم ایل اے مختار انصاری کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد سخت سیکورٹی میں باندہ سے ان کے آبائی ضلع غازی پور روانہ کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ مختار انصاری کی لاش کی پوسٹ مارٹم کی کارروائی پانچ ڈاکٹروں کے پینل نے ویڈیو گرافی کے دوران تقریباً دو گھنٹے میں مکمل کیا۔قبل ازیں مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری دو بھتیجوں کے ساتھ میڈیکل کالج پہنچے اور پنچ نامہ کی کارروائی کی جس کے بعد پوسٹ مارٹم شروع ہوا۔ مختار کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد ان کے بیٹے عمر انصاری کے حوالے کر دیا گیا اور لاش کو تقریباً 26 گاڑیوں کے ساتھ پہلے سے طے شدہ راستوں سے غازی پور میں آبائی مقام پر بھیج دیا گیا۔واضح رہے کہ جمعرات کی شام باندہ ضلع جیل میں قید مختار انصاری کی حالت انتہائی تشویشناک ہوگئی تھی جس کے بعد انہیں گورنمنٹ رانی درگاوتی میڈیکل کالج میں داخل کرایا۔ مختار انصاری علاج کے تقریباً دو گھنٹے میںقلب پر حملہ کے باعثچل بسے ، جس کے بعد انتظامیہ نے فوری میڈیکل کالج میں پیرا ملٹری فورس، پی اے سی سمیت تمام سیکیورٹی فورسز کو تعینات کردیا۔اس کے علاوہ ضلع جیل سمیت باندہ شہر میں پولیس اور پی اے سی کو تعینات کرکے وسیع حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے ۔
مختار کی موت شہادت ‘ افضال انصاری ۔ آج تدفین
لکھنؤ: مئو کے سابق رکن اسمبلی مختارانصاری کی نعش دیر رات غازی پور پہنچے گی۔ جہاں کل صبح یعنی 30 مارچ کو تدفین عمل میں آئے گی۔ مختارانصاری کی فیملی نے کہا کہ وہ پوسٹ مارٹم سے مطمئن نہیں ہیں اور دہلی واقع ایمس میں پوسٹ مارٹم کرایا جائے۔ غازی پورکے ایس پی اوم ویرسنگھ نے بتایا کہ نعش غازی پور پہنچنے میں رات ہوسکتی ہے۔ایسے میں کل صبح ہی ان کو سپرد خاک کیا جائے گا۔بتایا جارہا ہے کہ مختارانصاری کی لاش کو کالی باغ قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔ قبرستان مختارانصاری کے غازی پوررہائش گاہ سے نصف کلو میٹر کی دوری پرواقع ہے۔ ذرائع کے مطابق، اسی قبرستان میں مختارانصاری کے والدین کی بھی قبرہے۔ اس دوران مختار انصاری کے اہل خانہ نے کئی سنگین الزامات لگائے ہیں۔اہل خانہ نے ان پر سلو پوائزن دینے کا الزام لگایا ہے وہیں ان کے بھائی اور غازی پور کے ایس پی امیدوار افضل انصاری نے سوشل میڈیا پر مختار انصاری کی تصویر شیئر کی اور لکھا کہ ان کی موت‘شہادت’ہے۔ افضال انصاری نے کہا،‘قائد،، ہمت، ہمدردی، محبت اور شہادت’ہیش ٹیگ مختار انصاری ۔ مختار کے بڑے بھائی صبغت اللہ انصاری نے بھی مختار کی موت کو سازش قرار دیا اور کہا کہ ہم نے بارہا کہا کہ انہیں زہر دیا جا رہا ہے، لیکن اسے نظر انداز کردیا گیا۔ہمیں عدالتوں پر اعتماد تھا، ہے اور رہے گا، لیکن اب لگتا ہے کہ ملک میں انصاف پر سے لوگوں کا اعتماد ختم ہو جائے گا۔
مختار انصاری کی موت کی عدالتی انکوائری، ایک ماہ میں رپورٹ
لکھنو: سابق ایم ایل اے مختار انصاری کی موت کی عدالتی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔مختار کے بیٹے عمر انصاری کی اپیل پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ (ایم پی/ایم ایل اے کورٹ) گریما سنگھ کو تفتیشی افسر مقرر کیا ہے۔ گریما سنگھ کو ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنی ہوگی۔مختار کے بیٹے عمر انصاری نے کہا کہ یہ پوسٹ مارٹم ان کا عمل ہے۔ میں نے ایک خط لکھا کہ یہ ایمس دہلی کے ڈاکٹروں کو کرنا چاہئے۔ ہمیں یہاں کے طبی نظام، حکومت اور انتظامیہ پر بھروسہ نہیں ۔ آپ جانتے ہیںمیں یہ کیوں کہہ رہا ہوں،پنچنامہ ہوچکا ہے۔ ڈی ایم کو فیصلہ کرنا ہے۔دیکھتے ہیں وہ کیا فیصلہ کرتا ہے۔عمر نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ عدالت ان شکوک کی تحقیقات میں مدد کرے گی جو ہم اٹھا رہے ہیں۔ ہماری قانونی ٹیم سے مشورہ کریں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ قدرتی موت نہیں بلکہ منصوبہ بند قتل ہے۔