مرتد ہوکر غیر مسلم سے شادی کے بعد اسلام قبول کرنا

   

سوال : ہندہ نے ہندو مذہب قبول کرکے غیر مسلم سے شادی کرلی تھی ۔ کچھ عرصہ بعد وہ ایک حیدرآباد کے عالم دین کے ہاتھ پر اسلام قبول کرلی اور اس کا غیر مسلم شوہر اپنے مذہب پر قائم ہے۔ ایسی صورت میں ہندہ کا اسلام قبول کرنا شرعاً درست ہے یا نہیں اور کیا غیر مسلم سے اسکا نکاح ٹوٹ گیا ؟
جواب : صورت مسئول عنہا میں ہندہ دوبارہ اسلام قبول کرلی ہے، شرعاً وہ مسلمان ہے اور تین حیض گزرنے تک وہ غیر مسلم اسلام قبول نہ کرے تو دونوں میں نکاح ٹوٹ جائے گا۔ اس کے بعد وہ کسی مسلمان سے نکاح کرسکتی ہے ۔ فتاوی تاتار خانیہ جلد ۳ صفحہ ۱۸۲میں ہے: وان اسلم احد الزوجین فی دارالحرب فان الفرقۃ تقف علی مضی ثلاث حیض… فاذا مضت وقعت الفرقۃ و فی الکافی : واذا اسلم احد الزوجین فی دارالحرب ولم یکونا من أھل الکتاب أو کانا والمرأۃ ھی التی أسلمت فانہ یتوقف انقطاع النکاح بینھما علی مضی ثلاث حیض سواء دخل بھا أولم یدخل۔
مسلمان لڑکی کا مندر میں غیر مسلم سے شادی کرنا
سوال : ایک مسلمان لڑکی سے زندگی میں ایک بہت بڑی غلطی سرزد ہوئی وہ یہ کہ اس نے کچھ نادانی و جوانی کے اندھے جوش میں ایک غیر مسلم لڑکے سے، آریہ سماج مندر میں ہندو رسم و رواج کے مطابق اپنا نام غیرمسلم درج کرتے ہوئے شادی کی ۔ چند ماہ اس کے ساتھ رہنے کے بعد اب وہ لڑکی اپنے عمل پر سخت نادم ہوکر تائب ہوگئی ہے اور اپنے والدین کے پاس آگئی ہے، مسلم پرسنل لا کے مطابق اس شادی کا کیا حکم ہے، ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی ہونے کی بناء چونکہ دستاویز اسی طرح تیار ہوچکے ہیں۔ اس کو کالعدم کرنے کے لئے شرعی فیصلہ مقصود ہے۔ اس کے بعد سے وہ لڑکی اپنے والدین کے پاس مقیم ہے ۔ اس کا نکاح اب کسی مسلم لڑکے سے کیا جائے تو شرعاً کیا حکم ہے ؟
جواب : صورت مسئول عنہا میں اسلامی قانون کی رو سے ایک مسلم مرد مسلمان اور اہل کتاب عورت سے نکاح کرنے کا شرعاً مجاز ہے لیکن مسلمان خاتون کا نکاح سوائے مسلم مرد کے کسی اور سے منعقد نہیں ہوتا یعنی مسلمان خاتون کا نکاح نہ اہل کتاب مرد سے ہوسکتا ہے نہ ہی کسی غیر مسلم سے۔ البتہ مسلم لڑکی اگر مرتدہ ہوکر غیر مسلم مرد سے شادی کرلی تھی اور اب غیر اسلامی عقائد و نظریات سے تائب ہوکر پھراسلام قبول کرلی ہے تو اس کا رشتہ نکاح غیر مسلم سے منقطع ہوچکا ہے ۔ تاریخ علحدگی سے تین حیض کی مدت گزار کر وہ کسی مسلم لڑکے سے نکاح کرلینے کی شرعاً مجاز ہے۔ فتاوی تاتار خانیہ جلد : ۳ صفحہ ۱۸۲میں ہے: وان اسلم احد الزوجین فی دارالحرب فان الفرقۃ تقف علی مضی ثلاث حیض۔
غیرمسلم سے شادی کے سبب مسلمان لڑکی کی نماز جنازہ
سوال : اگر کوئی مسلم لڑکی اپنی مرضی سے غیر مسلم سے شادی کرلے اور وہ پھر مرجائے تو کیا شرعی طریقے سے نماز جنازہ پڑھنا اور مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنا درست ہے؟
جواب : صورت مسئول عنہا میں کوئی مسلمان لڑکی غیر مسلم سے شادی کرے لیکن اسلام پر قائم رہے ۔ کفریہ ، شرکیہ کوئی عمل و حرکت نہ کرے تو اسکا نکاح منعقد ہی نہیں ہوا۔ اس کا غیر مسلم سے تعلق زن و شوہر قائم کرنا فسق و فجور اور سنگین جرم ہے جو کہ شرعاً حرام اور زنا ہے۔ اسلامی ملک ہو تو حد شرعی کی مستحق ہے۔ باوجود گناہ کبیرہ کے ارتکاب کے اسلام پر موت ہوئی ہے تو نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور غیر مسلم انتقال کی ہے تو اس پرنماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔ فقط واﷲ أعلم