مرکز ارڈیننس بل کے خلاف دہلی حکومت کی درخواست پر منگل کے روز سپریم کورٹ میں سنوائی

,

   

عدالت عظمیٰ نے 11مئی کے روز اے اے پی کی دہلی حکومت کے ایڈمنسٹرٹیر سیول سرونٹس‘ اور ان کے تبادلے کو بااختیار بنایا اور ایل جی کے رول کو محدودکردیا۔


دہلی حکومت کی جانب سے مرکز کے ارڈنینس بل کو جو چیالنج کیاگیا ہے اس پر منگل کے روز سپریم کورٹ آف انڈیا سنوائی کریگا۔ چیف جسٹس آف انڈیاڈی وائی چندراچوڑ کی نگرانی والی بنچ اس کیس کی سنوائی کریگی



عدالت عظمیٰ نے 11مئی کے روز اے اے پی کی دہلی حکومت کے ایڈمنسٹرٹیر سیول سرونٹس‘ اور ان کے تبادلے کو بااختیار بنایا اور ایل جی کے رول کو محدودکردیاتھا۔

عدالت عظمیٰ کے بموجب مذکورہ آرڈر یونین اور دہلی حکومت کے درمیان میں توازن قائم کریگا۔

مذکورہ نیشنل کیپٹل سیول سرویس اتھاریٹی دہلی حکومت کو دہلی میں پولیس‘ اراضی اور پبلک سکیٹر کو چھوڑ کربیورکریٹس کی تعیناتی اور تبادلے پر کنٹرول کااختیار دیتا ہے جو اب بھی مرکزی حکومت کے تحت آتا ہے۔

مگر حالات عام آدمی پارٹی(اے اے پی) کے لئے 9مئی کے روز اس وقت پلٹ گئے جب آرڈنینس صدرجمہوریہ ہند نے جاری کیااور کنٹرول ایل جی کے سپرد کردیا۔

اس کے بعد سے عام آدمی پارٹی پوری شدت کے ساتھ اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے بڑی سیاسی جماعتوں بشمول سماج وادی پارٹی‘ ترنمول کانگریس‘ بھارت راشٹرایہ سمیتی‘ کمیونسٹ پارٹی (مارکسٹ)‘ شیو سینا (یو بی ٹی)‘ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی‘ جنتا دل (یونائیٹیڈ)‘ ڈی ایم کے کی نریندر مودی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کے خلاف کی حمایت حاصل کرنے میں کوشاں ہیں۔