مسلم ڈرائیور کو ’جئے شری رام‘ نے نعرہ نہیں لگانے پر ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا

,

   

نوائیڈا۔ ترولوک پوری کے رہنے والے ایک ڈرائیورجس نے بلند شہر کو اپنے ایک پرانے گاہک کو چھوڑنے کے لئے گایاتھا‘ اتوار کے روز نوائیڈا میں نصف شب کے وقت مبینہ طور پر اس لئے قتل کردیاگیاکیونکہ اس نے ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے سے انکار کردیاتھا۔

آفتاب عالم کے بیٹے 20سالہ محمد صابر نے کہاکہ انہوں اپنے والد سے ایک غیرمتوقع فون کال آیا‘ فون اٹھانے کے بعد اس نے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔

دوسری طرف فون پر اس نے سنا ان کے والد سے لوگوں کو ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کا استفسار کررہے تھے۔ وہ نشہ کی حالت میں دیکھائی د ے رہے تھے۔

بعدازاں پولیس نے انہیں اس بات کی جانکاری دینے کے لئے فون کال کیاکہ انہیں اس کے والد کی بے جان نعش اس کی کار سے ہی بندھی ہوئی پائی گئی تھی۔

دی وائیر کے مطابق 8:39منٹ کے دستیاب فون کال کے اڈیو فائل میں ایک شخص کو صاف طور پر”جئے شری رام بول‘ بول جئے شری رام‘کہتے ہوئے سنا جارہا ہے۔

اسی طرح کے واقعات ماضی میں بھی اس وقت پیش ائے تھے جب مسلمانوں کو اسی طرح کا نعرہ لگانے پر مجبور کیاگیاتھا جو پرتشدد ہندوتوا کاروائی کا حصہ بن کر ابھرے اور جب انہوں نے انکار کیا تو انہیں ہجومی تشدد کا نشانہ بنایاگیاہے۔

صابر نے 40منٹ تک کال ریکارڈ کیاتھا۔ ریکارڈ19:41منٹ کیاگیا‘ ایک شخص کو کہتے سنا ”سانس رک گئی“۔

بدلہ پور پولیس اسٹیشن کے قریب میں پولیس کو آفتاب عالم کی مسخ شدہ‘ بے جان جسم ملا تھا۔

صابر کے مطابق افتاب کی زبان والا حصہ بری طرح مسخ تھا‘ کانوں سے خون رس رہاتھااور چہرے پر گہرا زخم تھا۔

اس با ت کادعوی کرتے ہوئے کہ یہ صاف طور پر ہجومی تشدد واقعہ ہے صابر نے کہاکہ پولیس نے صرف ڈکیتی کامعاملہ درج کیاہے۔’

ہجومی تشدد‘ یا ’نفرت پر مشتمل جرم‘ کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے مذکورہ بدلہ پور پولیس نے ایک ایف ائی آر ائی پی سی کی دفعات 394‘ اور302کے علاوہ 201کے تحت درج کیا۔

افتاب عالم کے پسماندگان میں ایک بیوی‘ تین بیٹے‘ بیمار والد اور دو چھوٹے بھائی ہیں۔عالم کا دوسرا بیٹا شاہد این ای ای ٹی کے امتحانات کی تیاری کررہا ہے۔

تجہیز وتکفین کے معاملات پیر کے روز انجام دئے گئے۔