مشکلات میں اضافہ

,

   

ارٹیکل 370پر آنے والی مشکلات سے بچنے کے لئے بی جے پی کی زیرقیادت مرکز جموں کشمیر میں غلط موڑ پر جارہا ہے

نئی دہلی۔ مذکورہ جموں کشمیر تحفظات (ترمیم) بل پچھلے ہفتہ لوک سبھا میں منظور کرلیاگیاہے اور پیر کے روز یہ راجیہ سبھامیں بھی پیش کردیاگیا‘ جوکہ آرٹیکل370پر ایک خراب تجویز ہے۔

مذکورہ جموں کشمیر تحفظات ایکٹ2004میں جو ترمیم لانے والا بل ہے کو یکم مارچ2019کے ارڈیننس سے بدلاگیاہے جس میں ریاست کے سرکاری عہدوں پر تقررات او رترقی کے علاوہ پیشہ وارانہ ادارو ں میں مخصوص زمرے کو داخلوں پر مشتمل ہے

۔ یہ بل کی توسیع جموں کشمیر میں بطور آرڈیننس توسیع ہوئی ہے جس کے لئے 77ویں ترمیم پیش ائے (تحفظات برائے ترقی ایس سی اور ایس ٹی کے لئے) اور 103ویں ترمیم(سماج کے معاشی طور پرپسماندہ لوگوں کے لئے تحفظات) پر مشتمل ہے۔

سال2004ایکٹ میں بڑی تبدیلی یہ ہے کہ اہلیت کے زمرے میں ان افراد کو شامل کیاگیاہے جو بین الاقوامی سرحد سے قریب ہیں‘ جموں کشمیر میں اس توسیع کاناچک سے کتھوا جموں علاقے میں‘ وہیں حقیقی ایکٹ صرف ایل او سی کے قریب رہنے والوں پر لاگو ہوا کرتاتھا‘

جس کی شروعات راجوری سے ہوکر شمال کے ذریعہ کشمیر تک تھا۔ ریاستی حکومت کی جانب سے اس قسم کے قانون کولاگو کرنے کے فیصلے تک کوئی بھی مرکزی قانون ایکٹ کی جموں کشمیر میں توسیع نہیں ہوسکتی۔

تاہم ریاستی حکومت کی غیر موجودگی میں یہ کام گورنر کی ایما ء پر کیاجاسکتا۔

حالانکہ اس پر پیش رفت کافی ہے۔اس طرح کی کاروائی ارٹیکل 370کے تحت دی گئی خود مختاری میں ایک رکاوٹ ہے اور ریاست میں مزیدکشیدگی کی وجہہ بن سکتا ہے۔

یقینا یونین منسٹر امیت شاہ نے کہا ہے کہ ارٹیکل 370کی حقیقت کے متعلق کوئی پوشیدہ بات نہیں ہے جس کو انہوں نے”عارضی“ تبدیلی قراردیا ہے اور اسکو دور کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ وہی ہے جس کے متعلق مباحثہ کے دوران انہوں نے لوک سبھا میں کہاتھا کہ ریاست میں صدرراج میں توسیع کی جارہی ہے۔

اسکے علاوہ یہ بی جے پی کے منشور میں کیاگیا ایک وعدہ بھی ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ یہ ایک برسراقتدار دورکے بااثر طبقہ کو ارٹیکل 370(اور35A) سے دور کرتے ہوئے کشمیر مسلئے کو حل کیاجاسکے۔

پچھلے ہفتہ شاہ کے وادی کا دورہ کیاتھا جس کو ریاست میں مشکل حالات کے متعلق تفصیلا ت سے واقف کروایاگیا۔

پلواماں حملے کے بعد سے پیش ائے ردعمل‘ اور ہندوستان کی پاکستان کے اندر کاروائی‘کشمیرمیں عسکریت پسندوں کی جانب سے حملوں میں کمی اورعام طو رپر سرحد پار سے ہونے والی گھس پیٹ میں کمی‘

مگر گھر کے اندر شدت پسندی اور عسکریت پسندی کے بڑھتے اثرات