معاشی صورتحال کو بہتر بنانے رعایتوں کے عمل کا آغاز

   

مختلف شعبہ جات کی جانب سے عوام کو راغب کرنے کی کوشش میں بھی مکمل کامیابی نہیں
حیدرآباد۔ ریاست تلنگانہ میں تمام شعبۂ حیات میں معاشی ابتری اور مندی کی صورتحال دیکھی جانے لگی ہے اور بیشتر تمام شعبوں میں رعایتوں کے ساتھ وصولی اور فروخت کا عمل شروع کیا جاچکا ہے۔ اسکولوں کو سال گذشتہ کے فیس بقایاجات کی ادائیگی ہو یا کپڑوں کی خریدی ہوتمام شعبوں میں رعایت جاری ہے ۔ تجارتی ادارو ںکی جانب سے گاہکوں کو راغب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ تعلیمی ادارو ںکی جانب سے سال گذشتہ کے فیس بقایاجات کی وصولی کیلئے 30 فیصد تک رعایت کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ تعلیمی اداروں کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ اسکول انتظامیہ اولیائے طلبہ اور سرپرستوں کو درپیش معاشی ابتری کی صورتحال کااحساس کرتے ہوئے یہ رعایت پیش کررہا ہے کیونکہ اب تک اولیائے طلبہ اور سرپرستوں کو ہی نہیں بلکہ تمام شہریوں کو اس طرح کے سنگین حالات کا سامنا نہیں کرنا پڑاتھا جس طرح کے حالات کا اب سامنا کرنا پڑرہا ہے اسی لئے ریاست تلنگانہ بالخصوص شہر حیدرآباد میں موجود کئی خانگی اسکولوں کی جانب سے فیس بقایاجات کی وصولی کیلئے رعایت کی پیشکش کی جانے لگی ہے جس سے والدین اور سرپرستوں کی جانب سے استفادہ حاصل کیا جا رہاہے لیکن اس کے باوجود کئی ایسے والدین بھی ہیں جو کہ لاک ڈاؤن کے دوران شدید ابتر حالات کا شکار ہوچکے ہیں اسی لئے وہ بقایاجات کی ادائیگی سے قاصرہیں۔ تجارتی اداروں میں جہاں 50تا70 فیصد رعایت کے ساتھ سیل چلائے جا رہے ہیں ان کا کہناہے کہ تاجرین پارچہ کی حالت انتہائی ابتر ہے اور ان حالات میں دکانات میں موجود مال کی فروخت کو یقینی بنانے کیلئے رعایتی سیل منعقد کئے جانے لگے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی صورتحال میں کوئی بہتری ریکارڈ نہیں کی جا رہی ہے جبکہ شہر میں شادیوں کا آغاز ہوچکا ہے اور لوگ شادیوں میں شرکت بھی کررہے ہیں لیکن اپنے روایتی لباس میں شرکت پر اکتفاء کیا جا رہاہے اور کپڑوں کی خریداری پر توجہ نہیں ہے۔ ریستوراں اور سرکردہ بیکریوں کی جانب سے بھی گاہکوں کو راغب کروانے کے سلسلہ میں اقدامات کئے جارہے ہیںلیکن اس کے باوجود لاک ڈاؤن سے قبل جو فروخت ہوا کرتی تھی اس کے اعتبار سے اب جو فروخت ہورہی ہے وہ 30 فیصد تک ہی محدود ہوکر رہ گئی ہے اور متعدد کوششوں کے بعد بھی حالات کے معمول پر آنے کے کوئی آثار نہیں ہیں۔ تفریحی مقامات پر تجارت کرنے والوں کا کہناہے کہ ان کی تجارت جو مکمل طور پر ٹھپ ہے کیونکہ تفریحی مقامات پر عوام کی آمد و رفت کا سلسلہ ابھی شروع نہیں ہوا ہے۔